ابوظبی: اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ولی عہد سے ابوظبی میں ملاقات کی، یہ یہودی ریاست کسی رہنما کا خلیجی ملک کا پہلا دورہ ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نفتالی بینیٹ کا دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے کہ جب اسرائیل ویانا میں ہونے والے بین الاقوامی جوہری مذاکرات کے خلاف سفارتی کوششوں میں مصروف ہے، کیوں کہ مذاکرات کے نتیجے میں اس کے حریف ملک ایران پر پابندیاں نرم ہوسکتی ہیں۔
ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان نے اپنے ذاتی محل میں اسرائیلی وزیراعظم کا استقبال کیا اور بات چیت کے لیے اندر جانے سے قبل خیر مقدمی جملوں کا تبادلہ کیا۔
یہ دورہ ابراہم معاہدے کے نام سے مشہور امریکی ثالثی میں ہونے والی سلسلہ وار بات چیت کے تحت متحدہ عرب امارات کی جانب سے کئی دہائیوں پر محیط عرب اتفاق رائے اور سفارتی تعلقات کو توڑنے کے 15 ماہ بعد ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم اتوار کے روز یو اے ای پہنچے اور امکان ہے کہ وہ تجارتی روابط پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے، ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ مشرق وسطیٰ کے لیے ’نئی حقیقت‘ کا عکاس ہے۔
یو اے ای کے سرکاری خبررساں ادارے وام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میری رائے میں یہ نئی حقیقت ہے جس کا یہ خطہ مشاہدہ کررہا ہے اور ہم اپنے بچوں کا بہتر مستقبل یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔
زور ڈالیں گے
خیال رہے کہ اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام پر ویانا میں اس کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے خلاف سفارتی کوششیں کررہا ہے۔
نفتالی بینیٹ نے مذاکرات روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران پر جوہری بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ کہ وہ پابندیوں میں کمی سے حاصل ہونے والے آمدن کو فوجی سازو سامان کو تقویت دینے کے لیے استعمال کرے جو اسرائیل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی طاقتوں نے جمعرات کے روز ویانا میں ایران کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی جس کا مقصد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے کی دستبرداری کے بعد نیوکلیئر پروگرام پر پابندیوں کے معاہدے کی بحالی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم اپنے دورے کے دوران یو اے ای کی ٹیکنالوجی اور ثقافت کے وزرا سے بھی ملاقات کریں گے اور تجارت کی ترقی کے لیے ’مستقبل کے لامحدود مواقع‘ پر بات چیت کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یو اے ای کی طرح اسرائی؛ خطے کا تجارتی حب ہے، ہمارا تعاون نہ صرف ہمارے لیے بلکہ مزید ممالک کے لیے بے مثال تجارتی مواقع فراہم کرے گا‘،۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس یو اے مصر اور اردن کے بعد اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی روابط قائم کرنے والا تسرا عرب ملک بنا تھا جس کے بعد بحرین اور مراکش نے بھی اس کی پیروی کی تھی۔
علاوہ ازیں ابراہم معاہدے کے تحت سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا لیکن مکمل رابط اب تک عمل شکل میں نہیں آئے۔
(بشکریہ: ڈان نیوز)
فیس بک کمینٹ