تمام چیف صاحبان!بصد احترام ملکِ پاکستان کا شہری ہوں اور حلفاً کہتا ہوں کہ پاکستان پر میری اور میرے بچوں کی جانیں بھی قربان ہیں ۔ جہاں تک تعلق ہے
مذہب کا تو حضور وجہِ کائنات حضرت محمد ﷺ میرے ایمان کا حصہ بھی ہیں اور میرا عشق بھی میں آقائے دوجہاںﷺ کی ناموس پر اپنی اور بچوں کی جانیں نچھاور کرنے کو فخر سمجھتا ہوں یہ صفائی اس لیے ضروری سمجھی کہ انسان ہونے کے ناطے ملکی نظام کے اصلاح ِ احوال سے متعلق بات لکھنا اور بولنا جرم ہوچکا ہے۔۔۔۔گالیوں والیوں کی تو خیر ہے الزامات الزامات وغیرہ بھی قابلِ برداشت ہیں لیکن کمزور اور نہتا انسان غداری کے گرداب سے نکلنے کی استطاعت نہیں رکھتا اور توہین جیسے پراپیگنڈے سے تو الاامان الحفیظ۔۔۔۔میں کسی کرپٹ شخص،اس کی اولاد کی اولاد کا بھی تائید کنندہ نہیں۔۔میں احتساب کی مثالیں قائم کرنے کا بھی پُرزور حامی ہوں،بیوروکریسی سے کرپشن کا حساب لینا اچھا عمل گردانتا ہوں۔۔۔ملکی وسائل کی لوٹ مار،خواہشی پراجیکٹ کی بھرمار پرگرفت ہونی چاہیے!عوامی نمائندگی کو استعمال کرکے اپنے خانوادوں کو معاشی ترقی دینے سے معاشرے میں کرپشن، لالچ، بددیانتی،بدعہدی نے زور پکڑا۔۔۔طاقتوروں کو سزا دینے سے لوگوں کے دلوں میں خوف جنم لے گا جو ہَوا ہوچکاتھا ٹھیک ہے ڈیم بنا کر قوم کا بھلا کریں لیکن یاد کروانا تھا کہ پرویزمشرف آرٹیکل 6 میں مفرور ہے اوراشفاق پرویز کیانی کےبھائی کامران کیانی کا نجانے کیا بنا؟اور یہ کیا کہ ملک ریاض کے خلاف نیب تحقیقات نہیں کرسکتا؟کیاڈریپ کےخلاف نیب خاموش ہی رہے گا؟؟جنابِ چیف صاحب!آج سےقبل کوئی زراعت کے اداروں کےافسران کا نام لیکر الزام لگانے کا سوچ نہیں سکتاتھا مگراب یہ خوف ختم ہوتا جا رہاہے سوچئیے؟جنابِ چیف بیرونی امداد پر سالوں سے ایک شخص کامقدمہ آپ کےسامنے ہے کوئی فیصلہ نہیں لیکن مرضی کے فیصلوں کا آنناً فاناً حکم صادرکیوں؟ جنابِ چیف صاحبان! ان گزارشات کو ہتک عزت نہ جانئے گا ایک دردمند پاکستانی کی حیثیت سے اپنے حصے کا دَیا جلانے کی کوشش ہےمرضی توجہ دیں یا ردی کی ٹوکری۔۔۔۔۔
فیس بک کمینٹ