• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
اتوار, اکتوبر 1, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • کیا ہم سب چائنا کا مال ہیں: محمد حنیف کا کالم
  • ملتان کےسات اخبارات کے ابتدائی دنوں کی کہانیاں : رضی الدین رضی کی یاد نگاری
  • معروف شاعر مرتضیٰ زمان گردیزی کے سلام و منقبت کا تیسرا مجموعہ شائع ہو گیا
  • خلیج تعاون کونسل کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کاخیرمقدم، سرمایہ کاری کوفروغ ملے گا۔صالحہ حسن
  • پی ٹی وی ملتان کے رپورٹر مزمل حسین جتوئی انتقال کرگئے
  • سعودی عرب، اسرائیل تاریخی معاہدے کیلئے فریم ورک طے کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں، امریکا
  • امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصے تک سینیٹر رہنے والی خاتون رکن انتقال کر گئیں
  • نواز شریف انتقام کے بجائے ملک کو ٹھیک کرنے پر توجہ دیں گے: اسحاق ڈار
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:مستونگ سانحہ: کیا قومی جہتی کا عملی مظاہرہ ممکن ہے؟
  • ورلڈ کپ وارم اپ میچ : پاکستان 345 رنز کا دفاع نہ کرسکا، نیوزی لینڈ 5 وکٹوں سے کامیاب
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»کشور ناہیدکا کالم:پاکستان کی مفلوک الحال قوم کیا چاہتی ہے؟
کالم

کشور ناہیدکا کالم:پاکستان کی مفلوک الحال قوم کیا چاہتی ہے؟

رضی الدین رضیجون 9, 20233 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
kishwar-naheed
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

بھٹو صاحب کے سیاسی زمانے سے لے کر اب یعنی 50برس تک جلسے جلوس، عوام کو خریدنے، امیدواروں سے پارٹی کے نام پر رقمیں بٹورنے، پھر کبھی کسی سے لڑ کر پوچھنے کی توقع یا ضرورت کسی دور ِحکومت میں محسوس نہیں کی گئی۔ ہر زمانے میں ناجائز کمائی کرنے والوں کے ذمے، جلسوں کے اہتمام اور جلوسوں کو پیسے لانے کا فریضہ سونپا جاتا۔ اس سے اگر پارٹی میں اختلاف ہوجاتا تو وہ فوراً پریس کانفرنس کرکے یا اپنے صحافی دوستوں کے ذریعہ یہ راز فاش کرتا کہ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد، پارٹی سربراہ سے لے کر جلسوں کے سارے اخراجات میرے ذمے تھے۔ اپنے لئے مجھے خاص معتمد کا درجہ دیا گیا۔ میں نے جب جواباً وزارتوں میں حصہ مانگا تو مجھے مکھی کی طرح نکال دیا گیا۔ اس فیصلے میں وہ لوگ بھی شامل ہوتے تھے، جو اپنا سرمایہ لیڈر بنانے میں صرف کرتے تھے، اپنے جہاز بے دریغ ان کے استعمال میں چھوڑ دیتے۔
اسکندر مرزا کو ایوب خان نے نکالا اور پھر سارے برسوں میں فوج کے سائے میں کبھی الیکشن ہوتے، کبھی مارشل لا لگتا تو کبھی آئین کو چند کاغذوں کی ردی کہہ کر پامال کیا جاتا۔ اسی طرح کسی کا اٹھانا اور بٹھانا آج سے چار سال پہلے تک جاری رہا۔ زبردست طاقتوں نےملک کا صحافتی اور سیاسی ڈھانچہ تبدیل کرنےکیلئے ایک نئی شکل کو میڈیا پر لا کر یہ کہہ کر بٹھایا کہ تم تقریریں کرو، ملک کے نظم و نسق کو ہم کارندوں کے ذریعہ چلا لیں گے۔ وہ بیٹھ تو گیا، اسٹیج پہ آکے جیب میں تقریر ڈھونڈ رہا تھا تو سارے میڈیا پر ایک چہرے کی تیوری چڑھی تھی کہ اس کو لکھا ہوا پرچہ جیب میں نہیں مل رہا۔ بہرحال یہ زیرو بم ساڑھے تین سال تک ضیا الحق کی طرح مذہب کو آگے پیچھے ہر طرح استعمال کر کے گزارا، آخر کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی انتہا ہو گئی تو پھر آپ کو میڈیا پہ سننے کو مل رہا ہے ’’بہت جلد یہ مہنگائی، یہ سیاسی دھما چوکڑی ختم ہو جائے گی‘‘۔ ان ساڑھے تین برسوں میں نقاب پوشی کی آڑ میں، رقمیں اِدھر سے اُدھر ہوتی رہیں۔ چونکہ یہ کام گزشتہ حکومتوں میں بھی ہوتا آیا تھا، اس لئے بہتی گنگا میں سب کو حسب توفیق ہاتھ دھونے دیئے گئے۔ ایک دن ایک اور جملہ مطلع تقریر بن گیا ’’اب ہم صرف سرحدوں کی حفاظت کریں گے‘‘۔ عوام نے سنا تو اطمینان کا سانس لیتے ہوئے سوچا ’’کیا واقعی اچھے دن آنے والے ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ ملک میں دہشت گردی، چوری چکاری اور ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ٹل جائے گا۔‘‘ اب قوم دیکھ رہی تھی کہ مارکیٹ میں اور عالمی سطح پر ڈالر کی تاج پوشی ہو رہی تھی، روپے کی بدنصیبی یہ کہ ہتھیلی پہ رکھے نوٹوں کو گنا جا رہا تھا۔ وہ جو مجرم ٹھہرا کر ملک بدر تھے وہ تجارت کے بارٹر اسٹیج کی طرح وطن واپسی کیلئے پر تولنے لگے۔ جو دساور سے منگوائے گئے تھے، وہ واپسی کے ٹکٹ کٹا رہے تھے۔ ملک میں شدید تناؤ دیکھ کر، سیاسی اسٹالن نے، شاید ہٹلر کا نام بھی سنا تھا۔ ہر مورچے کیلئے سازو سامان حرب سے آراستہ، خانہ ساز بموں کے حملوں کا خواتین و حضرات پر مشتمل دستہ، سربراہ کی گرفتاری کا شائبہ بھی ہو تو ملکی تاریخ کے ستون اور قربانیوں کی یادگاروں کو توڑنے کا ایسا جامع منصوبہ بنایا کہ قائداعظم سے لیکر سرحدوں کی نشانیوں کو جلا کے خاکستر کرنے کا ٹاسک دیا۔ پاکستان کیا ساری دنیا کے سارے میڈیا پہ جلتی عمارتوں کے سامنے وہ نوجوان اور خواتین جوش میں مغلوب، ناقابل بیان زبان اور نعرے بلند کر رہے تھے۔ سربراہ للکار کر کہہ رہا تھا کہ ’’پھر کرو گے زیادتی میرے ساتھ‘‘۔
اب جب سودو زیاں کے سودے ہو چکے ہیں، نئے خیمے، نئے قالین، پرانے اُدھڑے چہروں پر سونے کا پانی پھروا کر سامنے لانے کے منصوبوں کو دیکھنے کیلئے پوری قوم ایسے منتظر ہے جیسے روزہ کھلنے سے پہلے کی گھڑیاں گنی جاتی ہیں۔ مگر کیا پھر نیا جال لائے پرانے شکاری۔ یہ سب تاش کے پتوں کو پھینٹ رہے ہیں کہ سب کے پاس بادشاہ تو ہیں، حکم کی دُکی کس کے پاس ہے جو سب کو پچھاڑ دیتی ہے۔ کہیں سے یہ صدا نہیں اٹھ رہی کہ ملک میں جاگیرداری اور اسمگلروں کے نمائندوں کو اب مزید معاشرت اور معیشت کو پھر اسمبلیوں میں نہیں بیٹھنے دیں گے۔ اخلاقی اور معاشی ڈوبتی نیا کو بچانےکیلئے، یہ ظاہری پراپرٹی ڈیلروں اور منشیات فروشوں کو راتوں کو ڈاکے اور صبح کو پولیس کی وردی میں قبول نہیں کریں گے۔ ایسا برا وقت ہے کہ قوم کے نوجوان اپنا مستقبل ملک میں نہیں دیکھ رہے۔ ایسا برا وقت تو تب بھی نہیں تھا جب قیام پاکستان کے بعد افسر فائلوں میں کیکر کے کانٹے لگا کر رکھ رہے تھے۔ جبکہ لیاقت علی خان نے قائداعظم سے کہا کہ جو لوگ الیکشن لڑنا چاہتے ہیں وہ پارٹی قائد کی امداد مانگ رہے ہیں۔ کہو کہ اپنے بل بوتے پر منتخب ہو کر آئیں۔ صرف بھٹو صاحب کے زمانے میں بغیر سرمایہ لگائے ڈاکٹر مبشر، مختار رانا اور شیخ رشید (موجودہ نہیں) اپنے علاقوں میں کامیاب ہوئے تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ سارے نظریاتی لوگوں سے زیادہ اہمیت کوثر نیازی جیسوں کو دی جانے لگی تو کچھ کو خود بھٹو صاحب نے نکال دیا اور بعض خود ہی خورشید حسن میر کی طرح پارٹی چھوڑ گئے تھے۔
گئے زمانوں کو یاد کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ پورے سسٹم کو بدلے بغیر، یہ ملک چل نہیں سکتا۔ مصنوعی بجٹ اور بھکاری سیاست کو خیرباد کہہ کر، یہ صوفوں پر بیٹھ کر ترین صاحب! سیاست نہیں چلے گی۔ جلسے کر کے، قوم پر کوئی دباؤ زرداری صاحب نہیں چلے گا۔ آپ کا کہا، سب سیاست دانوں کے بے شمار گھروں کا حساب اب یہ لٹی ہوئی درختوں کے نیچے بیٹھے ہوئی بے گھر قوم، آپ کا حساب کرنے کو نکل کھڑی ہوئی تو توقع ہے کہ آپ بھی اپنی سیاست کے مہروں کو تبدیل کریں گے۔ یہ قوم، شوکیس سے باہر، دو وقت کی عزت کی روٹی اس وقت کھا سکے گی جب سیاست دان روز ملاقات اور مفاہمت کے نام پر پندرہ ڈشیں کھانا چھوڑ کر جماعت اسلامی کی طرح زمین پہ بیٹھ کر، عوام کے ساتھ مل کر بیٹھیں گے۔ یہ سفید کلف لگے سوٹ بہت ہو گئے، یہ تسبیحوں کی تضحیک بہت ہو چکی، اب مزید مشائخ کانفرنسیں مذہب کے نام پر نہیں ہوں گی۔ خدا کیلئے قوم کو بے وقوف بنانا بند کر دیں۔
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleعطا ء الحق قاسمی کا کالم:غائبانہ دوست؟
Next Article سید مجاہد علی کا تجزیہ:نئی کنگز پارٹی کا قیام : کیا پاکستان میں کبھی کچھ تبدیل ہو گا؟
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

کیا ہم سب چائنا کا مال ہیں: محمد حنیف کا کالم

اکتوبر 1, 2023

ملتان کےسات اخبارات کے ابتدائی دنوں کی کہانیاں : رضی الدین رضی کی یاد نگاری

ستمبر 30, 2023

معروف شاعر مرتضیٰ زمان گردیزی کے سلام و منقبت کا تیسرا مجموعہ شائع ہو گیا

ستمبر 30, 2023

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • کیا ہم سب چائنا کا مال ہیں: محمد حنیف کا کالم اکتوبر 1, 2023
  • ملتان کےسات اخبارات کے ابتدائی دنوں کی کہانیاں : رضی الدین رضی کی یاد نگاری ستمبر 30, 2023
  • معروف شاعر مرتضیٰ زمان گردیزی کے سلام و منقبت کا تیسرا مجموعہ شائع ہو گیا ستمبر 30, 2023
  • خلیج تعاون کونسل کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کاخیرمقدم، سرمایہ کاری کوفروغ ملے گا۔صالحہ حسن ستمبر 30, 2023
  • پی ٹی وی ملتان کے رپورٹر مزمل حسین جتوئی انتقال کرگئے ستمبر 30, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.