آ ج ایک نئے موضوع کے ساتھ حاضر خدمت ہوں جسے ضبط تحریر میں لانا میرے لیئے مشکل ہو رہا تھا کیونکہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کی وجوہات کچھ بھی ہوں مگر بہت افسوسناک ہے ۔ میں نے ایک رپورٹ پڑھی جس کے مطابق صرف لاہور میں انیس ہزار طلاقیں رجسٹر ہوئیں اور کراچی میں اسی سال پینتالیس ہزار سے زائد رجسٹر ہوئیں ان طلاقوں میں اکثریتی تعداد خلع کے ذریعے طلاق کی ہےیہ ایک لمحہ فکریہ ہے کیونکہ یہ صرف دو شہروں کی رپورٹ ہے خلع کہہ لیں یا طلاق دونوں صورتوں میں معصوم بچے ناقابل تلافی نقصان اٹھاتے ہیں میں نے ساتھی وکلاء سے اس مسئلے پہ رائے چاہی کہ ان کے پاس آ نے والے فریقین کیا وجوہات بتاتے ہیں کہ نوبت علیحدگی تک پہنچتی ہے تو قارئین من حیث القوم ہم نے پرانی روایات دفن کر دیں خوف خدا کا کھاتہ بند کر دیا اور مردوں کی خانگی معاملات میں گرفت کمزور پڑ گئی دنیا میڈیا کے ذریعے گلوبل ویلج میں تبدیل ہو گئی ۔
خیر یہ نچوڑ مُجھے آخر میں لکھنا چاہیے تھا چلیں اس مسئلے کو دوستوں کی آرا کے مطابق بیان کرنے کی کوشش کرتی ہوں طلاقوں میں زیادہ تعداد لو میرج کی ہے میں سمجھتی ہوں کہ ایک نوجوان جوڑا جب رومانس کے مراحل میں ہوتا ہے تو وہ افسانوی زندگی سے گزر رہے ہوتے ہیں نوجوانی میں حقائق کو سمجھنے کی اتنی قوت نہیں ہوتی ماں باپ کی رضامندی کے خلاف جا کر والدین کی مزاحمت کے باوجود دو لوگ اکٹھے رہنا چاہتے ہیں ہم چوںکہ اپنے دین و شریعت نہیں بلکہ ہندو کلچر کے پیروکار ہیں ہمارے لیئے لڑکا بالخصوص لڑکی اپنا جیون ساتھی چنے تو آ وارہ گردانی جاتی ہے ۔ ہمارے یہاں رہنے والی قوموں نے اسلام قبول کر کے صرف نام بدلے ہیں باقی وہی برادریوں میں پھنسے ہوئے لوگ ہیں میں اکثر لوگوں سے سنتی ہوں کہ ہم صرف باپ نہیں ماں اور نانی کی ذاتِ بھی دیکھتے ہیں یوں ذات سے باہر شادی نہیں ہو سکتی اور سول میرج کی یہ بڑی وجہ ہے اتنی صعوبتوں کے بعد بیوی کو گھر لے جاتا ہے اسکی ماں اور بہنیں جینے نہیں دیتیں میں نے بہت سی مثالیں دیکھیں کہ لڑکی نے اتنے طعنے سنے کہ گویا نکاح نہیں زنا کی مرتکب ہوئی ہے اور لڑکا دو پارٹیوں کے درمیان پھنس جاتا ہے لڑکی کی اخلاقی سپورٹ نہیں کر پاتا یوں محبت مصیبت بن جاتی ہے اور انجام علیحدگی۔
قارئین میں نے جتنے حقائق جمع کیئے ان میں کوشش کی کہ اپنے حلقہ احباب میں عزیزوں میں جہاں بھی علیحدگی ہوئیں وجوہات جمع کر سکوں میں نے یہی پایا کہ کسی کے بھی گھر ٹوٹنے کی میں اس گھر کی عورتوں کا اہم کردار تھا ہر کیس میں عورت دوسری عورت کے لیے پوری زمین گرم کیئے بیٹھی تھی پچھلے سال ملتان کا ہی واقعہ تھا کہ شوہر سعودیہ جاب کرتا تھا بیوی اپنے چھوٹے چھوٹے کام ہمسایہ سے کرواتی شوہر کی واپسی پر ساس نے الزامات کی کا عذاب کھڑا کر دیا کہ شوہر نے سریہ مار کر بیوی کی جان لے لی غلط بیانی یہاں تک پہنچاتی ہے ۔ اس لیئے میں نے آ غاز میں میں لکھا کہ خوف خدا کا فقدان بھی ا یک وجہ ہے جس کی مثال ڈسکہ کیس ہے کہ ساس نند نے کسی کی خوبصورت بچی کے ٹکڑے کر دیئے یہ سفاکی بھی عام ہے ملتان کا ثانی زہراء کیس میں نے اس کالم کو تحریر کرنے سے پہلے نوجوان شادی شدہ بچیوں سے ان کے تجربات بھی پوچھے یقین کیجیئے میں عورت ہونے پہ شرمندہ ہوں ۔ میرا رب ہدایت دے عورتوں کو اور برداشت کی طاقت عطا کرے ملتان کے ایک مشہور سیاستدان کی بیوی نے اعلیٰ تعلیم یافتہ بہو کا جو حشر کیا وہ ناقابلِ بیان ہے قارئین شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دی مگر ساس ان پڑھ گھریلو عورت ہے بچی اس کے لیول تک آ نہیں سکتی اور ساس بہو کے لیول تک پہنچ نہیں پاتی زیادہ تر علیحدگی کی یہ بھی وجہ ہے کیونکہ تعلیم یافتہ بچیاں فریب جھوٹ غلط بیانی نہیں کر سکتیں یوں دونوں اطراف سے عدم برداشت علیحدگی کا سبب بنتا ہے میں تین ڈاکٹر لڑکیوں سے طلاق کی وجہ پوچھی تو نتیجہ یہ نکلا کہ تنخواہ والی بہو کو زیادہ کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ اسے دبایا جا سکے یہاں شوہر کو عقلمندی کا مظاہرہ کرنا تھا مگر وہ گھر والوں کی ہدایت پر چلنے لگا ان سب بچیوں کو pressurize کیا گیا کہ جوائنٹ اکاؤنٹ رکھنا ہے اور جیب خرچ شوہر کے ہاتھ سے لینا ہے حالانکہ اگر تھوڑا صبر کا مظاہرہ کیا جاتا تو عورت اپنے بچوں پہ خوشی خوشی خرچ کرتی ہے ۔ ایک ڈاکٹر لڑکی کی زبانی دل دہلا دینے والا بیان سنا کہ آپریشن سے بچہ پیدا ہوا تین دن تک ہسپتال میں ساتھی ڈاکٹر بچیاں کیئر کرتی رہیں مگر جب گھر پہنچی تو پہلی ہی رات کمرے میں اکیلی تھی شوہر کو ماں کا آ رڈر تھا کہ وہ اس کمرے میں نہیں سو ئے گا یوں کٹے ہوئے پیٹ کیساتھ اس نے مشکل رات گزاری حالانکہ نند ساس شوہر گھر میں موجود تھے یوں اگلے دن والدین بچی کو لے گئے ۔
ابھی جہیز کا لالچ میں ڈسکس نہیں کر رہی وہ پھر کبھی قارئین اب بتائیں یہ بچیاں اپنے والدین کے جگر پارے ہیں یوں میں نے نتیجہ اخذ کیا کہ طلاق کی بڑی وجہ گھریلو عورتوں کا منفی رویہ اور مردوں کی کم فہمی بھی ہے میں تیسرے نمبر پہ طلاق کی وجہ extra merital affairs رکھوں گی جو عورتوں کے بھی ہو سکتے ہیں اور مردوں کے بھی اختتام کی طرف جاتے ہوئے عرض کروں گی کہ طلاق کو بعض الحلال کہا گیا یعنی ناپسند مگر مجبوری میں جائز گھریلو جھگڑوں میں مرد حضرات ضرور مداخلت کریں ماں بہن بیوی کو ان کی حدود میں رکھیں کہ کوئی ایک دوسرے پہ زیادتی نہ کر سکے قارئین ہو سکتا ہے آپ مجھ سے اختلاف کریں کہ گھر ٹوٹنے کا سارا ملبہ عورتوں پہ ڈال دیا مجھے کسی کو خوش کرنے کے لیئے مضمون کو بیلنس نہیں کرنا کیونکہ جو ڈیٹا میں نے اکٹھا کیا اس میں ایک کیس لڑکی کی کہیں وابستگی کا تھا تو ننانوے کی وجہ گھر کے دوسرے افراد تھے تو معاف کیجئے گا انشاء اللہ اگلا کالم اسی موضوع کے تسلسل کیساتھ لکھوں گی آ پ نے نئی اصطلاح grey divorce شاید سنی ہو اگلے کالم میں اسی پہ بات کریں گے۔
فیس بک کمینٹ