Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
اتوار, جولائی 20, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • دواساز کمپنیاں اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان کیوں چھوڑ رہے ہیں ؟ خالد مسعود خان کا کالم
  • توہین مذہب کے جعلی مقدمات اور مولانا فضل الرحمان : سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • نام ور صداکار یاسمین طاہرہ 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
  • ایران کو شکست، پاکستان پہلی بار ایشین انڈر 16 والی بال کا چیمپئن بن گیا
  • استھا ن کا لیبر کوڈ اور گدھوں سے زیادہ بھوکے شیروں کی کہانی : فہیم عامر کا کالم
  • بھوک کے ’’ آداب ‘‘ ارون دھتی رائے اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ : ڈاکٹر علی شاذف کا کالم
  • پنجاب سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا چوتھا سلسلہ کل شروع ہو گا: پی ڈی ایم اے
  • ڈاکٹر اے بی اشرف : گور پیا کوئی ہور ۔۔ اصغرندیم سید کا خاص مضمون ( دوسرا حصہ ) : محسن نقوی ، مختار اعوان اور مظفر گڑھ کی جٹی
  • وسعت اللہ خان کا کالم : حمیرا اصغر اور سماجی بیگانگی: ہم بے بس ہیں یا بے حس؟
  • سید مجاہدعلی کا تجزیہ:کیا مضبوط معیشت کے لیے سیاسی آزادی قربان کرنی چاہیے؟
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»چھوٹے مودودی اور چھوٹے تارڑ کا الیکشن : مستنصر حسین تارڑ
کالم

چھوٹے مودودی اور چھوٹے تارڑ کا الیکشن : مستنصر حسین تارڑ

رضی الدین رضیاپریل 16, 20183 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
mustansar
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

میں سکول کی بزم ادب کے اجلاس میں ہر ہفتے میں ’’پاگل نگر کی خبریں‘‘ نہایت ریڈیائی انداز میں پڑھا کرتا تھا اور یہ سلسلہ اتنا مقبول ہوا کہ مجھے ’’پاگل نگر‘‘ کا خطاب دے دیا گیا اور پھر میرے پیچھے ’’پاغل ای اوئے‘‘ کے نعرے لگنے لگے تو انہی دنوں بزم ادب کے صدر کے لیے الیکشن کے انعقاد کا اعلان ہو گیا۔ میں بھی صدارت کے لیے کھڑا ہو گیا اور حزب مخالف نے عمر فاروق مودودی کو بہلا پھسلا کر میرے خلاف الیکشن لڑنے پر آمادہ کر لیا۔ عمرفاروق، مولانا مودودی کا بیٹا تھا اور وہ ایک نہایت شریف الطبع، نستعلیق قسم کا بچہ تھا۔ ہمیشہ صاف ستھرے لباس میں اچکن پہنے ہوئے نہایت دھیمے مزاج کا۔ ہمیشہ آپ جناب سے مخاطب کرتا۔ مثلاً اگر میں آدھی چھٹی کے وقت اُسے کہتا کہ اوئے عمر فاروق چل یار نان اور چھولے کھاتے ہیں تو وہ کہتا، جناب آپ تناول فرما آئیے، مجھے بازار کی چیزوں سے پرہیز ہے۔ ہم سب اُس کی شرافت کے مداح تھے۔البتہ پڑھائی کے معاملے میں وہ خاصا ناتواں تھا، مشکل سے پاس ہوتا اگر ہوتا۔ اتنا شریف تھا کہ ماسٹر صاحب کے بید ہاتھوں پر وصول کرتے ہوئے بھی انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتا اُف تک نہ کرتا۔ ہم اچھے دوست ہوا کرتے تھے بلکہ اُن دنوں مجھے آٹو گراف جمع کرنے کا شوق تھا تو میں نے اُسے اپنی آٹو گراف بک دی کہ اس پر اپنے ابا جی کے دستخط کروالانا۔ مولانا مودودی نے میری آٹو گراف بک کے صفحے پر لکھا ’’خدا کا خوف ہر نیکی کی جڑ ہے‘‘ ۔ ابھی پچھلے دنوں میرے ایک چاہنے والے عبید اللہ کیمر نے اپنی ویب سائٹ پر مولانا کے یہ آٹو گراف منتقل کیے اور میرے بچپن کی ایک تصویر کے ساتھ مولانا کی تصویر لگائی اور لکھا کہ دیکھئے تارڑ صاحب نے سکول کے زمانے میں مولانا کے آٹو گراف حاصل کیے یعنی میں اُن کا اتنا مداح تھا۔اس پر میں نے ہلکے پھلکے انداز میں اُسے کہا کہ بھئی عبید اللہ اس بچپن میں میں نے ہالی وڈ کی فلم ایکٹرس ایوا گارڈنر اور مِس یونیورس کے علاوہ نورجہاں کے دستخط بھی حاصل کیے تھے تو اُن کی تصویریں بھی لگا دیتے تو کیا مضائقہ تھا۔ بہرطور الیکشن ہوئے اور عمر فاروق مودودی مجھ سے بری طرح ہار گیا۔ میرے سپورٹر جن میں افضل کالیا اور مدھوبالا سر فہرست تھے بے حد متحرک اور خاورزماں جو بعد میں آئی جی سندھ تعینات ہوا اور پھر آسٹریلیا میں ہمارا ہائی کمشنر مقرر ہوا، میرا بہت بڑا سپورٹر تھا۔ اُدھر عمر فاروق کچھ اس طرح سے ووٹ مانگتا کہ دیکھئے حضور اگر ناگوار خاطر نہ گزرے تو اس حقیر پُرتقصیر کو ووٹ عنایت کر دیجیے گا اور اگر آپ ووٹ نہ دیں گے تو واللہ آپ سے کچھ شکایت نہ ہو گی۔ اب آپ ہی بتائیے اس طرح ووٹ ملتے ہیں۔بہرحال مودودی نے فراخ دلی سے شکست تسلیم کر لی اور مجھے مبارکباد دی۔ غالباً یہ اُس کا پہلا اور آخری الیکشن تھا۔ اگرچہ مجھے 70ء کے الیکشنوں کے دوران ایک پارٹی کی جانب سے نیشنل اسمبلی کا ٹکٹ آفر کیا گیا لیکن میں نے معذرت کر لی کہ بھئی میں تو شریف آدمی ہوں۔ ازاں بعد حلقہ ارباب ذوق لاہور کے الیکشن میں اُمیدوار ہوا اور سیکرٹری منتخب ہو گیا اور یہ میرا آخری الیکشن تھا۔ اولڈ بوائز کے ساتھ گپ شپ کے دوران عمر فاروق مودودی اور میرے درمیان الیکشن کے قصے بھی چھڑ گئے۔ مدھوبالا کہنے لگا ’’ویسے یار کچھ پتہ ہے کہ عمر فاروق ان دنوں کہاں ہے۔ اگر ہے تو۔ ‘‘ اس پر کسی نے کہا ’’شنید ہے کہ اس نے عربی میں ایم اے کیا اور کسی زمانے میں مدینہ منورہ میں پڑھاتا تھا۔ ان دنوں جانے کہاں ہے‘‘۔اگر یہ کالم عمر فاروق مودودی کی نظر سے گزرے تو میں اس سے درخواست کروں گا کہ حضور اگر ناگوار خاطر نہ گزرے تو ہم سے رابطہ کر لیجیے، یہ حقیر پر تقصیر از حد شکر گزار ہو گا۔ آپ سے ملنے کو بہت جی چاہتا ہے یار‘‘۔
عمر فاروق مودودی کی باتیں ہوئیں تو کسی نے شجاع کا قصہ چھیڑ دیا اور پھر اس کے حوالے سے اپنی یادوں کے قبرستان میں اتر گئے۔ شجاع کی زندگی بھی عجیب تھی۔ سکول کے زمانوں میں ٹخنوں سے اونچا دھاریدار پاجامہ پہنتا۔ آنکھوں میں سُرمہ لگاتا اور بُرش کی بجائے مسواک استعمال کرتا۔ نماز روزے کا بھی پابند تھا۔ ہمیشہ آنکھیں جھکا کر چلتا تاکہ کسی بے پردہ لڑکی پر نظر نہ پڑ جائے، اس کے نزدیک یہ ایک گناہ تھا بلکہ وہ اسے نظر کا زنا کہتا۔ میڈیکل کالج میں داخل ہوا تو صورت حال کچھ تسلی بخش ہو گئی۔ ڈاکٹر کے طور پرچند برس انگلینڈ میں بسر کر کے آیا تو لُٹیا ہی ڈوبی ہوئی، مکمل طور پر دہریہ ہو چکا تھا اور مذہب کی مخالفت میں جانے کیا کیا حوالے دیتا۔ پھر خبر آئی کہ شجاع مر گیا تھا پھر زندہ ہو گیا۔ اُسے دل کا دورہ پڑا اور اپنے ہی ہسپتال میں عارضی طور پر فوت ہو گیا۔ اس کے ساتھی ڈاکٹروں نے دل کو بجلی کے دھچکے دے کر پھر سے چالو کر دیا۔ شجاع کمپیوٹر پر اپنے دل کی حرکت کی ریکارڈنگ دیکھتا رہتا۔ لکیریں ابھرتی ہیں، کبڑی ہو کر یکدم ہموار ہو جاتی ہیں اور ایک عرصہ ہموار رہنے کے بعد پھر سے انگڑائی لے کر ابھرنے لگتی ہیں اور شجاع یہ سوچتا رہتا کہ جتنا عرصہ میرا دل رُکا رہا، میں مرا رہا تب میں کہاں تھا۔ یہ سوچ سوچ کر کبھی اس کا دماغ چل جاتا اور وہ ہنسنے لگتا۔ ایک عرصے کے بعد نارمل ہوا اور پھر داڑھی بڑھا کر نماز روزے کا پابند ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر باغی ہو گیا، اس دوران پھر اُسے دل کا دورہ پڑا اور اس مرتبہ اُس کا دل ہمیشہ کے لئے رُک گیا۔
کسی نے صلاح الدین شیخ کے بارے میں پوچھا۔ وہ میرا بہت قریبی دوست ہوا کرتا تھا اور اس کی زندگی کی کہانی بھی بہت حیرت بھری ہے، کبھی پھر سہی۔ میں نے انہیں بتایا کہ صلاح الدین کو مرے ہوئے بھی ایک مدت ہو چکی ہے۔ابھی سب اولڈ بوائز چہک رہے تھے، بچوں کی طرح خوش ہو رہے تھے، بلکہ ایسا لگتا تھا کہ ہم پھر سے بچے ہو گئے ہیں، سکول سے فارغ ہو کر گول باغ میں گپیں لگا رہے ہیں اور ابھی ہم گھر چلے جائیں گے جہاں امی جان فکرمند ہو رہی ہوں گی کہ مستنصر کو بہت دیر ہو گئی ہے، ابھی تک آیا نہیں، کسی ملازم کو روانہ کر دیں گی کہ پتہ کرو، سکول جا کر معلوم کرو کہ کتنے بجے چھٹی ہوئی تھی۔ اور ہم اس سراب میں بہت دیر مبتلا رہے اور جب اس سے باہر آئے تو پھر بوڑھے ہو چکے تھے۔ ماں باپ کب کے مر چکے تھے، اب گھر میں کسی کو بھی ہمارا انتظار نہ تھا۔ وہ جو بچھڑ گئے تھے، ہمارے کلاس فیلو مر چکے تھے، ان کی یاد میں ہم پہلے تو آزردہ ہوئے اور پھر سب کے اندر موت کی آہٹ سنائی دینے لگی کہ ہم سب زندگی کے آخری برسوں میں تھے، ہم نے اپنی آخری کار خرید لی تھی، کہ اب نئے ماڈل تک کون جانے کیا ہو۔ اور کون جانے اگلی بار ہم میں سے کس نے غیرحاضر ہونا تھا، اپنے رب کے پاس حاضر ہونا تھا۔ ویسے ہم سب اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہوئے کہ اس نے یہ زندگی عطا کی۔ اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازا، اولاد سے نوازا، کبھی بھوکا نہ رکھا، رہنے کو گھر دیا، پہننے کو لباس دیا، اتنا کچھ دیا، کیا کیا نہ دیا۔ پر ہم نے اتنا شکر ادا نہ کیا جتنا ہم پر واجب تھا۔ ہم کیسے قسمت والے تھے کہ تقریباً ساٹھ برس بعد پھر سے اکٹھے ہو گئے تھے۔ اولڈ بوائز ہو گئے تھے۔ ہم ایک دوسرے سے رخصت ہوئے تو ایسے رخصت ہوئے جیسے ہمیشہ کے لئے رخصت ہو رہے ہوں۔
( بشکریہ : ہم سب لاہور )

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleخادم حسین رضوی کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات داخل دفتر
Next Article ثمینہ سندھو اور ننھی آصفہ کے لیے چند بے جان الفاظ : تیسرا کنارہ / بشریٰ اعجاز
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

دواساز کمپنیاں اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان کیوں چھوڑ رہے ہیں ؟ خالد مسعود خان کا کالم

جولائی 20, 2025

توہین مذہب کے جعلی مقدمات اور مولانا فضل الرحمان : سید مجاہد علی کا تجزیہ

جولائی 20, 2025

نام ور صداکار یاسمین طاہرہ 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں

جولائی 19, 2025
Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • دواساز کمپنیاں اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان کیوں چھوڑ رہے ہیں ؟ خالد مسعود خان کا کالم جولائی 20, 2025
  • توہین مذہب کے جعلی مقدمات اور مولانا فضل الرحمان : سید مجاہد علی کا تجزیہ جولائی 20, 2025
  • نام ور صداکار یاسمین طاہرہ 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں جولائی 19, 2025
  • ایران کو شکست، پاکستان پہلی بار ایشین انڈر 16 والی بال کا چیمپئن بن گیا جولائی 19, 2025
  • استھا ن کا لیبر کوڈ اور گدھوں سے زیادہ بھوکے شیروں کی کہانی : فہیم عامر کا کالم جولائی 19, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.