پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسطی ضلع منڈی بہاؤ الدین میں پولیس نے ایک مسجد کے پیش امام سمیت 14 شہریوں کے خلاف سوموار (گذشتہ روز) کے روز عید الفطر منانے اور حکومتی احکامات کے برعکس ایک روز پہلے ہی عید کی نماز ادا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ مقدمہ ضلع منڈی بہاؤ الدین کے تھانہ میانہ گوندل میں پولیس سب انسپکٹر شاہد محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 2 مئی (سوموار) کی صبح ساڑھے سات بجے چک نمبر 28 کے امام مسجد نے اعلان کیا کہ عیدالفطر کی نماز ساڑھے آٹھ بجے ادا کی جائے گی اور اس کے بعد امام مسجد نے مقررہ وقت پر 14 افراد کے ساتھ نماز عید ادا کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں دو مئی کو 30واں روزہ ہو گا جبکہ عیدالفطر تین مئی کو ہو گی۔
ایف آئی آر کے مطابق امام مسجد اور چودہ افراد نے حکومتی اعلان کی خلاف ورزی کر کے زیر دفعہ 188 تعزیرات پاکستان کا جرم کیا ہے جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔
تھانے کے اے ایس آئی اور مقدمے کے مدعی شاہد محمود نے بتایا کہ پولیس نے عیدالفطر ایک روز قبل منانے والے کسی ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ جب پولیس ٹیم مسجد پہنچی تو وہ لوگ نماز عید ادا کر کے گھروں کو جا چکے تھے تاہم ملزمان کی گرفتاریاں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کیا پیش امام کو کیا چاند نظر آ گیا تھا؟
گاؤں چک نمبر 28 کے لوگ حیران تھے کہ کیا امام مسجد کو واقعی چاند نظر آ گیا جو انھوں نے اچانک ہی عید کی نماز کا اعلان کر ڈالا اور لاؤڈ سپیکر کے ذریعے لوگوں کو مسجد پہنچنے کی ہدایت کی۔
گاؤں کے ایک رہائشی شخص نے اس سلسلے میں بتایا کہ انھوں نے امام مسجد سے اس بارے میں استفسار کیا کہ قبل از وقت عید منانے کی وجہ کیا ہے کیونکہ کسی کو چاند نظر نہیں آیا اور ٹی وی چینلز پر بھی رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے یہی چل رہا ہے کہ سوموار کو 30واں روزہ ہو گا اور منگل کو عیدالفطر منائی جائے گی۔
اس شخص کے مطابق امام مسجد کا اس سلسلے میں مؤقف تھا کہ ان کے روحانی پیر و مرشد کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا سے ہے، جن کے ساتھ ان کی ٹیلیفون پر بات ہو چکی ہے اور پیرو مرشد نے ہدایت کی ہے کہ چونکہ چاند نظر آ چکا ہے اس لیے ان کے سارے مریدین سوموار کے روز عید منائیں۔
نماز عید ادا کرنے والے 14 لوگ کون تھے؟
مقامی پولیس کے مطابق چک نمبر 28 کی مسجد میں سات لوگ اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے اور امام مسجد نے ان ساتوں افراد کو اعتکاف سے اٹھا دیا اور کہا کہ اب آپ لوگوں کا اعتکاف پورا ہو چکا ہے اس لیے عید کی نماز پڑھیں۔
سات دیگر وہ شہری تھے جو امام مسجد سے گہری عقیدت رکھتے تھے اور انھوں نے بھی تقلید کی۔
ان چودہ افراد نے ہی عید کی نماز ادا کی جبکہ گاؤں کے دیگر افراد نے نہ تو عید منائی اور نہ ہی ایک روز قبل نماز عید ادا کی۔
منڈی بہاؤ الدین پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ضلع میں یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے اور کسی دوسرے علاقے سے ایسا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد سے امام مسجد غائب ہیں اور ان کے قریبی ساتھیوں کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ شہر سے باہر چلے گئے ہیں اور کچھ روز بعد واپس آئیں گے۔
امام مسجد کی ضمانت قبل از گرفتاری
ضلع منڈی بہاوالدین کے ڈیوٹی سول جج نے منگل (آج) کے روز امام مسجد کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری 16 مئی تک منظور کر لی ہے اور پولیس کو ہدایت کی ہے کہ عبوری ضمانت کے دوران ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے تھانہ میانہ گوندل کے ایس ایچ او کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ 16 مئی کو مقدمے کے ریکارڈ کے ہمراہ عدالت پیش ہوں جبکہ امام مسجد کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ بھی اسی روز عدالت پیش ہوں ورنہ اس کی درخواست ضمانت منسوخ کی جا سکتی ہے۔
ضلع منڈی بہاؤالدین کے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ چک نمبر 28 لگ بھگ اڑھائی سو گھرانوں پر مشتمل ہے جہاں لوگوں کی اکثریت آج عید منا رہی ہے، جن لوگوں نے ایک روز قبل یعنی دو مئی کو پیش امام کے کہنے پر عید منائی وہ خود پریشان ہیں۔
دوسری جانب ایک پولیس ٹیم ان چودہ افراد کو حراست میں لینے کے لیےگاؤں پہنچی جنھوں نے کل نماز عید ادا کی تھی۔
تاہم گاؤں کے معززین نے پولیس کو بتایا کہ وہ لوگ بے قصور ہیں، کیونکہ وہ پیش امام کے بہکاوے میں آ گئے تھے اور اس بات سے لاعلم تھے کہ 30 واں روزہ چل رہا ہے اور تاحال عید نہیں ہوئی، خصوصاً اعتکاف میں بیٹھے افراد کو تو باہر کی صورتحال کا بالکل علم نہیں تھا اور کچھ کے پاس تو موبائل فون بھی نہیں تھا۔
پولیس افسر کا کہنا ہے کہ گاؤں کے معززین نے پولیس سے تین روز کی مہلت مانگی ہے اور کہا ہے کہ وہ عید کی چھٹیوں کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے روبرو پیش ہو کر اپنی بے گناہی کی شہادتیں دے دیں گے اور گواہان بھی پیش کریں گے۔
(بشکریہ: بی بی سی اردو)