لندن : ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کا کہنا ہے کہ 2018 ممکنہ طور پر چوتھا سب سے زیادہ گرم ترین سال ہو جائے گا کیونکہ 1850سے 1900 کے درمیان پہلے 10 ماہ میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں ایک ڈگری کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔عالمی درجہ حرارت پر رپورٹ ’سٹیٹ آف کلائمٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ گرم 20 سال گذشتہ 22 سالوں میں ریکارڈ کیے گئے ہیں اور 2015 سے 2018 کے چار سال سب سے زیادہ گرم رہے۔ڈبلیو ایم او کے مطابق اگر درجہ حرارت میں اضافہ ایسے ہی ہوتا رہا تو سنہ 2100 تک اوسط عالمی درجہ حرارت میں تین سے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو جائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2018 میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں 0.98 سینٹی گریڈ اضافہ ہوا۔ڈبلیو ایم او نے کہا کہ ایل نینو کے باعث رواں سال قدرے ٹھنڈا رہا۔ تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ 2019 کے اوائل میں ایل نینو کمزور ہوتا جائے گا اور اگلا سال رواں سال سے قدرے گرم ہو گا۔تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2018 میں گرمی میں اضافے کا رجحان جاری رہا اور اس کی وجہ سمندر کی سطح میں اضافہ، سمندری تیزابیت اور گلیشیئرز کا پگھلنا ہے۔ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پٹیری تالس کے مطابق ’ہم موسمی تبدیلی کے ٹارگٹ اور درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے صحیح سمت میں نہیں ہیں۔ گرین ہاؤس گیس کانسنٹریشن میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور اگر ایسا ہی رہا تو صدی کے آخر میں درجہ حرارت میں تین سے پانچ سینٹی گریڈ اضافہ ہو گا۔‘.
(بشکریہ : بی بی سی اردو ــ)
فیس بک کمینٹ