اسلام آباد: حکومت نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی سربراہی میں قائم 41 مسلمان ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی کے لیے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کردیا۔ مذکورہ این او سی وفاقی کابینہ کے 10 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں حکومت کی جانب سے دی گئی منظوری کے بعد جاری کیا گیا۔ دوسری جانب وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ این او سی وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا۔ اس سلسلے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا البتہ اس پر گردشی طور پر منظوری دی گئی۔ خیال رہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف نومبر 2016 میں پاک فوج کے سربراہ کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائر ہونے کے 2 سال بعد تک کسی بھی ملازمت پر عائد پابندی کے باوجود اپریل 2017 میں مسلمان ممالک کے انسداد دہشت گردی اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
ابتدا میں یہ بات واضح نہیں تھی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انہیں اس ملازمت کے لیے این او سی جاری کیا یا نہیں تاہم بعد میں سابق وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے 2017 میں یہ انکشاف کیا کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے این او سی کے لیے درخواست دی تھی جسے باضابطہ کارروائی کے بعد وزارت دفاع نے منظور کرلیا تھا۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو 2 سالہ مدت کے دوران ملازمت پر پابندی کے باوجود بیرونِ ملک ملازمت کرنے کے لیے جنرل (ر) راحیل شریف کو نیا این او سی جاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کی جانب سے این او سی سپریم کورٹ میں جمع کروادیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی نے این او سی کے اجرا کی مخالفت کرتے ہوئے بغیر اغراض و مقاصد اور شرائط جانے جنرل (ر) راحیل شریف کو مسلم فوجی اتحاد کی سربراہی کی اجازت دینے کے فیصلے پر سوالات بھی اٹھائے تھے۔
فیس بک کمینٹ