ہٹلر تہذیب سے عاری، شدت پسند اور اذیت پسند انسان تھا۔ہٹلر نے اپنی سرپرستی میں نازی جرمن فوج کے ظالم ترین دستے تیار کئے ۔ہٹلر یہودیوں کا صرف جانی دشمن نہیں تھا بلکہ Xenophobia کا شکار تھا۔اس مرض میں انسان کو ایک خاص انسانی نسل،رنگ ،جنس،عمر یا طبقے سے نفرت ہوجاتی ہے اور انہیں کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچا کر اسے راحت ملتی ہے۔ ہٹلر نے تاریخ میں ’ ہولوکاسٹ ‘ کو جنم دیا۔اس میں یہودیوں کے ساتھ وہ ہوا کہ پڑھ کر روح کانپ جاتی ہے۔ہٹلر نے انہی ظالم ترین دستوں کے چند مفکروں پر ایک گروہ کو صرف اس بات کا پابند کیا کہ وہ نئے نئے تجربات کے ذریعے انسان کو اذیت ناک موت دینے کے طریقے دریافت کریں۔Stella نامی ایک لاچار ماں نے Guido and Ina نامی اپنے دو بچوں کو Morphine دے کر مار ڈالا۔ان بچوں کو انکل منگلی کے نام سے مشہور’ نازی جرمن فوج‘ کے ایک ڈاکٹر نے ’ موت کے خیموں‘ کے نام سے جانے جانے والے Extermination camps میں سے ایک کیمپ میں ٹانکوں سے بری طرح سی دیا تھا ۔وہ یہ تجربہ کرنا چاہتا تھا کہ اگر جڑواں بچے سی دئے جائیں تو ان کی جلد آپس میں جڑسکتی ہے کہ نہیں۔ان بچوں کے زخموں میں کیڑے پر گئے اور ان میں سے پیپ بہتی اوروہ ہر وقت چلایا کرتے تھے اور منگلی انہیں دیکھ کر کہا کر تا تھا یہ بدتمیز اسی قابل ہیں۔ یہ صرف ایک مثال تھی۔نازی جرمنی کی فوج میں موجود ڈاکٹروں نے ’ نازی میڈیکل تجربات‘ کے نام سے یہودیوں کے ساتھ وہ ظلم کیا جو تحریر کرتے ہوئے بھی میرے ہاتھ کانپ جائیں گے۔ان کو جلایا گیا، تیل نکالنے کی غرض سے پکایا گیا، زندہ کھالیں نوچیں گئیں ، منفی درجہ حرارت پر جما دیا گیا،پیوندکاری کی غرض سے ان کے جسم کے محتلف اعضاءنکال لئے گئے۔ان تجربات کا سب سے بڑا نشانہ یہودی بچے بنے۔ان تجربات سے ہٹ کر یہودیوں کو گیس سے چیمبر میں ہزاروں کی تعداد میں بند کر کے آگ سے 100 گنا زیادہ درجہ حرارت پر بھسم کردیا گیا۔اسی ظلم سے تقریبا نوے لاکھ یہودی مار دئے گئے۔ہٹلر بے شک ایک بدتہذیب،ظالم شخص تھا مگر اس کے ظلم نے دنیا بدل دی۔ اڈولف ہٹلر کے زمانے میں سب سے بدنام ِ زمانہ کیمپ auschwitz
تھا جہاں پندرہ لاکھ سے زائد لوگوں کو قتل کیا گیا، اور یہ سب شدید اذیت پر مبنی تھا۔ "”
محققین اس بات پر متفق ہیں کہ اڈولف ہٹلر نے گریٹر جرمنی کے خواب کو پورا کرنے کی منصوبہ بندی بہت پہلے سے شروع کردی تھی، اس لیے جب اس نے پولینڈ کو فتح کیا اور یہاں اذیت خانوں کی بنیاد رکھی تو ان میں پوری دنیا سے ڈاکٹر ،انجینئر اور ملٹری کے وہ لوگ اکٹھے کیے گئے،جو ان تجربات کا مرکز تھے،جن کا مقصد ان اذیت خانوں میں لائے افراد پر نازی فوج کے لیے بہتر دوائیاں، علاج، اور دیگر سہولیات کے حصول کے لیے تجربے کرنا تھا۔ ہولو کاسٹ کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ ان کیمپس میں سب سے زیادہ ظلم بچوں پر ڈھایا گیا ۔ ان مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والا ایک سکول کا پرنسپل یہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ سقوطِ برلن، ہٹلر کی خودکشی اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد اس نے کتاب لکھی۔ اس کتاب کو میں نے اسلام آباد کے سرد موسم میں رات کی تاریکی میں پڑھنے کی جسارت کی۔ کتاب کا نام تھا A Train Near Magdeburg۔ موسم سرد تھا ، اس کتاب کا ہر جملہ ریڑھ کی ہڈی میں داخل کیے کسی تیز آلے جیسا تھا۔ اس کتاب میں اذیت ناک تجربوں کا آنکھوں دیکھا حال درج تھا۔ مصنف لکھتا ہے، کہ میں نے جو دیکھا ، میری دعا ہے کہ وہ کوئی اور آنکھ نہ دیکھے۔ لاکھوں افراد کو اکھٹے بھون دینے والے گیس چیمبر زانتہائی قابل اور پڑھے لکھے انجینئرز نے بنائے تھے۔ ان بچوں پر تجربے کرنے والے ماہر ڈاکٹر تھے۔ نومولود بچوں کو اذیت دے کر مارنے والی خواتین انتہائی پڑھی لکھی نرسز تھیں۔ عورتوں اور بچوں پر گولیاں چلانے والے افراد ہائی سکول یا کالج کے طالب علم تھے۔ شاید ان کی تعلیم ، انسانیت کے لیے اذیت بن گئی تھی۔ اس تعلیم نے جانور، پڑھے لکھے جاہل، جنونی اور خبطی تو پیدا کردیے تھے، مگر انسان نہیں۔ یہ ہٹلر کا وہ تعلیمی نظام تھا کہ جو اس نے پولینڈ پر حملے سے چند سال پہلے نصاب کا حصہ بنا کر ان افراد کے ذہنوں میں گریٹر جرمنی کے روپ میں داخل کیا تھا اور یہ سب انسان کے روپ میں بھیڑیے تھے۔ سردی بڑھ رہی تھی اور ساتھ ہی میرا ذہن ، اس ہجوم کی طرف جارہا تھا ، جسے جاگیرداری، وڈیرانہ اور آمرانہ نظام نے کئی دہائیوں پر وہ نصاب پڑھا کر اس معاشرہ کا حصہ بنایا ہے کہ جہاں تعلیم کا مقصد صرف اور صرف ، پیسہ کمانا ہے۔ کب ، کیوں،کیسے ؟ انسانیت کے درجے کیا ہیں؟ ان کی تعریف اس رات کی اندھیری چادر میں گم ہوگئی ہے۔ اس نصاب سے پڑھے ڈاکٹروں پر نظر ڈالی، تو سہولیات سے عاری نظام میں چند ایسے چہرے دکھائی دینے لگے، جو دوا ساز کمپنیوں سے مراعات لیتے، غریب مریضو ں کے لیے بے جا مہنگی دوائیاں اور ٹیسٹ لکھتے نظر آئے۔
جمعہ, اکتوبر 11, 2024
تازہ خبریں:
- آئینی ترامیم کا معاملہ: پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اپنا مسودہ پیش کردیا
- نامور اداکار عابد کشمیری انتقال کرگئے
- ملتان ٹیسٹ: قومی ٹیم ہر شعبے میں ناکام، انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین شکست
- رتن ٹاٹا : جنہوں نے اپنی میوزک کمپنی کی بنیادنازیہ اور زوہیب کے البم سے رکھی ۔۔۔ عامر اوپل کا کالم
- انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست، چیف جسٹس پی ٹی آئی کے التوا مانگنے پر ناراض، تاخیری حربہ قرار دیدیا
- وجاہت مسعود کا کالم : ڈی چوک میں لال گلاب کا تختہ
- نصرت جاوید کا کالم : سیاسی جماعتوں کی خیبر پختونخواہ سے بے نیازی
- بلوچستان: دکی کی کوئلہ کانوں پر مسلح افراد کے حملے میں 20 کان کن جاں بحق، 7 زخمی
- کشور ناہید کا کالم : اسلام آباد میں سیاست کی پچھل پیری
- غیر ملکی امداد پر پلنے والی این جی اوز کے طفیلیے۔۔ آزاد خیالی (قسط اول) فہیم عامر کا تجزیہ