اہم خبریں
ادب اور صحافت کے ایک عہد کا خاتمہ : منو بھائی رخصت ہو گئے

لاہور۔ نامور ادیب، شاعر ، کالم نگار ، ڈرامہ نگار منو بھائی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے منو بھائی کے انتقال سے ادب صحافت اور ڈرامے کے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا ۔ منو بھائی کی عمر 87برس تھی وہ 1933ءمیں وزیر آباد میں پیدا ہوئے ۔ ان کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم وزیر آباد اور اٹک سے حاصل کی ۔ منو بھائی نے مترجم کی حیثیت سے اپنے صحافتی کیرئیر کا آغازکیا ۔ راولپنڈی ، لاہور ، ملتان سمیت مختلف شہروں میں رپورٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دئے ۔ انہوں نے روز نامہ امروز ملتان سے کالم نگاری کا آغاز کیا۔ کالم کے لئے ان کا قلمی نام منوبھائی احمد ندیم قاسمی نے تجویز کیا تھا۔ منو بھائی نے امروز، جنگ اور مساوات سمیت طویل عرصہ تک گریبان کے نام سے کالم تحریر کئے ۔ پی ٹی وی پر انہیں 1982ءمیں ان کی ڈرامہ سیریز سونا چاندی سے نئی پہچان ملی یہ ڈرامہ کئی حیثیتوں میں پی ٹی وی کے یاد گار ڈراموں میں سے ایک ہے انہوں نے گم شدہ اور خوبصورت کے نام سے طویل دورانیہ کے ڈرامے بھی تحریر کئے ۔منوبھائی کی ایک اور ڈرامہ سیریل آشیانہ اور دشت کو بھی بھرپور پذیرائی ملی ۔ منوبھائی کے کالموں کا مجموعہ جنگل اداس ہے کے نام سے 1980ءکے عشرے میں شائع ہوا ۔انہیں ان کی پنجابی شاعر ی کے حوالے سے بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا انہوںنے پنجابی میں جو نظمیں کہیں وہ زبان زد عام ہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے 2007ءمیں انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوزا گیا ۔ منو بھائی نے ایک بھرپور اور متحرک زندگی گزاری آمریت کے خلاف ان کی مزاحمت اور روشن خیالی کے لئے جدو جہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔