دمشق : امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر شام میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات پر فضائی حملہ کر دیا۔امریکی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ حملہ شام کے صدر بشارالاسد کے احکامات پر شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ان حملوں کا اعلان گزشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ ’ میں امریکا کی مسلح افواج کو حکم دیتا ہوں کہ وہ شامی آمر بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں‘۔اس حکم کے بعد رات گئے شام کے دارالحکومت دمشق میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائیں دی گئیں، امریکا کی جانب سے بحری بیڑے سے بڑے طیارے اور بحیرہ روم سے کروز میزائیل داغے گئے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’ امریکا بشارالاسد پر تب تک معاشی، سفارتی اور فوجی دباؤ ڈالے گا جب تک وہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند نہیں کردیتا‘۔اس حوالے سے پینٹاگون حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کیمیائی ہتھیار بنانے والے اہم پروگرام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔تاہم شامی ٹیلی ویژن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ شامی ایئر ڈیفنس پہلے سے ہی فعال تھا اور اس نے امریکا اور اس کے اتحادی افواج کے کئی حملوں کو ناکام بنادیا۔اس بارے میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بتایا کہ شامی مسلح افواج کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہفتے کی رات کو مقامی وقت 3 بج کر 55 منٹ پر امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے 110 میزائل سے حملے کیے گئے۔
فیس بک کمینٹ