عاصمہ جہانگیر کے لیے نظم ۔۔ شورش کاشمیری
بنتِ جیلانی پہ ہو لطفِ خدائے ذوالجلال
مائیں ایسی بیٹیاں جنتی ہیں لیکن خال خال
رات دن میری دعا ہے بارگاہِ قدس میں
جس کے گھر بیٹی ہو، وہ بیٹی ہو ایسی خوش خصال
خطہِ پنجاب سے مایوس ہوں لیکن ابھی
آ نہیں سکتا مسلمانوں کو اے شورش زوال
ایک اسما غیرتِ پنجاب کی للکار ہے
خوش نہاد و خوش سرشت و خوش دماغ و خوش خیال
ایک تتلی جس میں شیروں کے تہور کی جھلک
ایک کونپل جس کی آب و تاب میں سحر و جلال
ایسی چنگاری ابھی تک اپنی خاکستر میں ہے
تیز رو، شمشیرِ براں، بے نظیر و باکمال
دبلی پتلی ایک لڑکی شبنمی انداز کی
ہیچ اس کے روبرو لیکن پہاڑوں کا جلال
اپنی امی کی جگرداری کا نقش دل پذیر
اپنے ابا کے سیاسی ولولوں سے مالا مال
وہ کسی افتاد بے ہنگام سے ڈرتی نہیں
آ کے ڈٹ جائے سر میداں تو پھر رکنا محال
شورش کاشمیری
فیس بک کمینٹ