پشاور : خیبر پختونخوا میں دو دنوں کے اندر مسلح شدت پسندوں کی جانب سے ایک درجن کے لگ بھگ حملے ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کا نشانہ پولیس اہلکار تھے۔ ان حملوں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ان حملوں کے بعد جنوبی وزیرستان اور ٹانک کے کچھ علاقوں میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق ڈپٹی کمشنر ٹانک اور ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر 17 مارچ 2025 کو مختلف علاقوں میں مکمل کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ٹانک کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی درخواست پر کورٹ فورٹ، منزئی، خیرگی، کڑی وام سے جنڈولہ کے مرکزی راستے پر صبح چھ بجے سے شام چھا بجے تک مکمل کرفیو ہوگا۔ تاہم کورٹ فورٹ، گومل، گرداوی سے وانا جانے والی سڑک ہر قسم کی آمدورفت کے لیے کھلی رہے گی۔
اسی طرح، ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر کے نوٹیفکیشن کے مطابق زلائی سے کیڈٹ کالج وانا روڈ اور تنائی سے سروکئی، جنڈولہ روڈ پر بھی صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک مکمل کرفیو نافذ رہے گا۔عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں سے تعاون کریں اور کرفیو کے دوران غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔
دونوں ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ وانا سے انگور اڈہ اور وانا سے ٹانک جانے والی سڑکیں کھلی رہیں گی۔ انتظامیہ نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جا سکے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دو دنوں کے اندر مسلح شدت پسندوں کی جانب سے ایک درجن کے لگ بھگ حملے ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کا نشانہ پولیس اہلکار تھے۔یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ’آپریشن خندق‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔
گذشتہ رات جنوبی ضلع کرک میں مسلح افراد نے تین حملے کیے جن میں سے دو حملے تھانہ خرم اور تھانہ تخت نصرتی پر کیے گئے۔ پولیس کے مطابق ان حملوں میں شدت پسندوں کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ تیسرا حملہ سوئی گیس کمپنی کے عیسک خماری میں سیفٹی مینیجمنٹ سسٹم پر ہوا۔
کرک کے ضلع پولیس افسر شہباز الٰہی نے بی بی سی کو بتایا کہ تھانوں پر ہونے والے حملوں میں ایک اے ایس آئی ہلاک ہوئے ہیں۔ شہباز الہی کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کمپنی کے عیسک خماری میں سیفٹی مینیجمنٹ سسٹم کی حفاظت پر تین ریٹائرڈ گارڈز موجود تھے۔ان کے مطابق اس حملے میں ایک گارڈ ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ حملہ آور ایک گارڈ کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے تھے۔ پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مغوی کو بازیاب کروا لیا جبکہ جھڑپ کے دوران ایک شدت پسند ہلاک ہوا ہے۔
کرک کے ضلع پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسند کی شناخت کاشف کے نام سے ہوئی ہے اور یہ اس وقت علاقے میں شدت پسندوں کا دوسرے نمبر کا کمانڈر تھا۔دوسری جانب گذشتتہ روز جنوبی وزیرستان میں دو سابق پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ڈبکوٹ کے مقام پر فائرنگ کی جس میں سابق پولیس اہلکار جوہر ہلاک ہوئے ہیں۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ایک سابق اہلکار کو مسلح افراد اغوا کر کے ساتھ لے گئے تھے جس کی لاش آج ملی ہے۔ ان حملوں کے بعد علاقے میں خوف پایا جاتا ہے۔باجوڑ میں گذشتہ روز عنایت قلعہ بازار میں نامعلوم افراد نے تھانہ لوئ سم ایس ایچ او کی گاڑی پر فائرنگ کی ہے۔ ضلع پولیس افسر وقاص رفیق نے بتایا کہ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار اور تین شہری زخمی ہوئے ہیں۔
اسی طرح گذشتہ روز پشاور میں تھانہ مچنی اور تھانہ خزانہ پر حملے کیے گئے جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق فوری جوابی کارروائی سے حملہ آور فرار ہو گئے۔
گذشتہ روز ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب درابن کے مقام پر نامعلوم افراد نے پولیس تھانے کے قریب ایف سی قلعہ پر فائرنگ کی تاہم اس حملے میں کسی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔لکی مروت میں دو روز قبل لنڈیوہ کے مقام پر پولیس اور مسلح شدت پسندوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق مسلح افراد نے پولیس موبائل وین کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا جس میں تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ضلع پولیس افسر جواد اسحاق نے بتایا کہ اس پر پولیس نے جوابی کارروائی کی ہے جس میں ایک مسلح شدت پسند ہلاک ہوا ہے۔ اس سے پہلے دو روز قبل ضلع بنوں میں تین مختلف مقامات پر پولیس پر حملے کیے گئے ہیں لیکن کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
فیس بک کمینٹ