آئین کے آرٹیکل 218 کی شق نمبر ایک کے تحت الیکشن کمیشن کو کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے جس کا کام مجلس شوری کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینٹ کے الیکشن کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں اور لوکل باڈیز الیکشن کرانا ہوتا ہے الیکشن کمیشن چیف کمشنر اور چار ممبر پر مشتمل ہوتا ہے چاروں صوبوں میں سے ایک ایک ممبر لیا جاتا جو ریٹائرڈ جج ، سنئیر بیوروکریٹ ہو سکتا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے کسی بھی ممبر کی حد عمر 65 سال تک ہوتی ہے
الیکشن کمیشن کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق قومی اسمبلی ، سینٹ ، صوبائی اسمبلیوں اور لوکل باڈیز کے آزادانہ ، شفاف ، غیر جانبدار انتخابات الیکشن کو یقینی بنائے تاکہ کوئی بھی ان الیکشن کی شفافیت پر انگلی نا اٹھا سکے ، لیکن اگر عام انتخابات میں ہارنے والے امیدوار جیتنے والے امیدواروں کی کامیابی کو چیلنج کریں تو الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ الیکشن ٹربیونل کا قیام عمل میں لائے
الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 219 کے تحت انتخابی عذرداریوں پر الیکشن ٹربیونلز کا قیام عمل میں لانے کا پابند ہے ، الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت امیدواروں کو عام انتخابات کے 45 روز کے اندر جیتنے والے امیدواروں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواستیں دائر کیئے جانے کا وقت دیا جاتا ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ٹربیونلز کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن تنازعات کی سماعت کے لیئے 120 دن کی مدت مقرر کی گئی ہے ، الیکشن ٹربیونلز کو ان 120 دن کے دوران ہی انتخابی عذرداریوں اور تنازعات کی سماعت کرنی اور فیصلہ دینا ہوتا ہے ،
2018 کے عام انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر میں 20 الیکشن ٹربیونلز بنائے گئے ہیں ، جن کے سربراہ چاروں صوبوں کی ہائیکورٹس کے حاضر سروس ججز کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ پہلی بار الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خیبر پختونخواہ میں پہلی بار ایک خاتون جج کو الیکشن ٹربیونل کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے پنجاب میں 8 ، خیبر پختونکواہکے لیئے 5 ، سندھ کے لیئے چار اور بلوچستان کے لیئے 3 ٹربیونلز قائم کیئے گئے گذشتہ عام انتخابات کی نسبت 2018 میں انتخابی عذرداریوں کی شرح میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس سال ہو نے والے عام انتخابات میں کل 329 عذرداریاں دائر کی گئیں۔ 329 انتخابی عذردرایوں میں سے 270 کو سماعت کے لئے منظور، 59 کو مسترد کر دیا گیا پنجاب سے 177 الیکشن پیٹشن ٹریبونل میں دائر کی گئیں ۔ پنجاب میں 118 الیکشن سے متعلق درخواستوں کو منظور، 59 کو مسترد کیا گیا سندھ میں 74 انتخابی عذرداریاں دائر کی گئیں ۔ خیبر پختونخواہ میں 26 الیکشن پیٹشن دائر کی گئیں ہیں ۔ بلوچستان میں 52 انتخابی عذرداریاں ٹریبونل میں دائر کی گئیں
الیکشن ٹربیونلز میں دائر کی گئی چند بے انتخابی عذداریوں کے کیسز میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف بھی الیکشن ٹربیونل میں میانوالی کے حلقے سے کیس زیر سماعت ہے ، اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف کے خلاف عثمان ڈار ، علیم خان ، شاہ محمود قریشی کو ہرانے والے سلمان نعیم جبکہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف بھی انتخابی عذداریوں کا کیس زیر سماعت ہے ،واضح رہے کہ عام انتحابات 2013 میں 450 سے زائد انتخابی عذر داریاں دائر کی گئیں تھی گذشتہ انتخابات کی نسبت 2018 میں 150 کم انتخابی عذداریاں دائر ہوئیں
فیس بک کمینٹ