جانے کیسی عید ہے لوگو ۔۔ فاطمہ برناو ی
عید کا دِن ہے
سجی سجائی میز پہ بیٹھے
اپنے پیاروں کے جھرمٹ میں
تم بھی ذرا یہ سوچ تو لینا
اُن بچوں کے بارے میں بس
ہاتھ پہ رکھے بیٹھے ہیں
اور روٹی کو
کھاتے ہیں نا چھوڑتے ہیں وہ
جیتے ہیں نا مرتے ہیں وہ
اس کو دیکھو
بھرے بازار کے شیشے کو اپنی آنکھوں سے چوم رہا ہے
اپنے گھر کی ویرانی سے پوچھ رہا ہے
میری ماں نے میرا سوٹ لیا ہی نہیں ہے
جوتابھی ملا تو نہ مجھ کو
جانے کیسی عید ہے لوگو
اور وہ بھی میرے بچپن کی
فیس بک کمینٹ