ایک عام غلط فہمی جسے بہت فروغ دیا گیا ہے وہ یہ کہ بی بی کا قاتل وہی ہے جو اس کا بینیفشری ہے ، زرداری صاحب بینیفشری ضرور ہیں لیکن وہ کسی منصوبے کے تحت نہیں ، اس سانحے کے بعد اتفاقا ََ َبن گئے..
بی بی کی پہلی حکومت بہت صاف ستھری تھی دوسری حکومت میں زرداری صاحب نے قائل کیا کہ شریف برادران اتنا کچھ لوٹ چکے ہیں کہ وہ پوری اسمبلی خرید سکتے ہیں اور وہ ممبران خریدتے رہے ہیں لہٰذہ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے اور بقاء کے لئے ضروری ہے کہ ہم معاشی طور پر خوشحال ہوں چنانچہ اس دور میں بی بی نے کئی معاشی سکینڈلز سے اغماض برتا، لیکن یہ کرپشن شریف برادران کے مقابلے میں کچھ نہیں تھی .
شریف برادران کی کرپشن سے صرف نظر کرنے والی اسٹیبلشمنٹ بھٹوز کے بغض کو اپنے اندر سے نہیں نکال سکی اور ان کی حکومت کو اپنے صدر کے ہاتھوں ختم کروایا اور ان کے بھائی کو مروا دیا اور اس کا الزام بھی ان پر اور ان کے شوہر پر لگایا اور پھر شریف برادران کو اقتدار میں لے آئی جنہوں نے سیف الرحمٰن کا احتساب بیورو صرف بی بی اور زرداری کے خلاف مقدمات بنانے کے لئے قائم کیا ۔ ایجنسیوں نے بھی اس کارخیر میں حصہ ڈالا۔ زرداری صاحب جیل میں ڈال دیے گئے ،
میاں صاحب اپنی شہنشاہانہ افتاد طبع کے باعث ایک بار پھر آرمی سے پنگا لے کر اقتدار سے اور پھر ملک سے باہر ہو گئے ..
مشرف دور میں بی بی نے جلاوطنی اختیار کی اور سالہاسال کی لابنگ کے بعد زرداری صاحب کو جیل سے اور پاکستان سے نکلوانے میں کامیاب ہو گئیں.. دونوں نے اب اچھی طرح سمجھ لیا تھا کہ صرف عوامی حمایت کے سہارے اقتدار میں نہیں رہا جا سکتا پاکستانی اور اس سے زیادہ بین الااقوامی اسٹیبلشمنٹ کی اشیرباد ضروری ہے ، زرداری صاحب نے امریکہ میں لابنگ کی بی بی نے برطانیہ میں ، اس دوران مشرف پر دباؤ بڑھانے کے لئے نون لیگ کے ساتھ میثاق جمہوریت بھی کر لیا گیا تھا. امریکہ اور آئی ایس آئی چیف کیانی ، جنرل مشرف کو اس بات پہ قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے کہ دنیا میں لبرل پروگریسو امیج کے لئے پیپلزپارٹی کو ساتھ لے کر چلنا ان کے لئے بہتر ہو گا ۔ چنانچہ این آر او آیا بی بی اور زرداری صاحب کے خلاف کیسز واپس ہوئے اگرچہ این آر او کی ایک بڑی بینیفشری جنرل مشرف کی اتحادی ایم کیو ایم بھی تھی .
الیکشن نزدیک آئے تو بی بی نے واپسی کی ٹھانی . طے یہ ہوا تھا کہ مشرف صدر ہوں گے پی پی اور ق لیگ کی مخلوط حکومت بنے گی ، بی بی خود الیکشن کمپین کے لئے نہیں آئیں گی ، بی بی واپس آئیں اور ان کا فقیدالمثال استقبال ہوا تو کارساز کروا کر یا ہونے دے کر انہیں سخت پیغام دیا گیا… انہی دنوں میڈیا گروپ اور آرمی چیف بننے کے خواہشمند جنرل کیانی کے ادارے کی کوششوں سے جسٹس افتخار چودھری ہاٹ کیک بن چکے تھے اور دھڑادھڑ بک رہے تھے ، انہیں خریدنا بی بی کی سیاسی مجبوری تھی ، چنانچہ وہ اس بحالی تحریک میں شامل ہو گئیں اور اب مشرف نے بھی انہیں عہدشکنی کی سزا دینے کا فیصلہ کر لیا ۔ سانحہ لیاقت باغ ہوا ….. اس کے خلاف خوفناک عوامی ردعمل سامنے آیا .
اس سانحہ کی ذمہ داری مشرف کی طرف سے سیکورٹی کم کرنے پہ تو عائد ہوتی ہی ہے لیکن ساتھ ہی پی پی کی سکیورٹی ٹیم پر بھی آتی ہےجیسا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ اور یواین او ٹیم نے بھی کہا… اب اس کے ذمہ دار جلد شہنشاہ جیسے لوپروفائل لوگ نہیں ہو سکتے رحمان ملک جیسے کسی بڑے آدمی کا یقیناَ اس میں ہاتھ ہونا چاہیے
یو این او ٹیم نے بھی ان کے عدم تعاون کا ذکر کیا ہے. زرداری صاحب نے جب دیکھا کہ بی بی تو اب گئیں اب کیوں نہ اس سانحے کا سیاسی فائدہ اٹھایا جائے انہوں نے اعلان کیا کہ بی بی کہا کرتی تھیں جمہوریت بہترین انتقام ہے لہٰذہ ہم سیاسی اور انتخابی عمل میں حصہ لیں گے، بی بی کی وصیت بھی آ گئی…
زرداری صاحب یہ بھی دیکھ چکے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کا نتیجہ کیا ہوتا ہے …
پی پی کو ہمدردی کا بہت ووٹ ملا لیکن اسٹیبلشمنٹ نے پی پی کو بھاری اکثریت لینے سے روکنے کے لئے پنجاب میں اپنے پرانے گھوڑے کو سپورٹ کیا……… اور زرداری صاحب نے میثاق جمہوریت پر عمل کرتے ہوئے انہیں حکومت بنانے دی جس کا خمیازہ پی پی آج بھی بھگت رہی ہے ، مشرف نے دھیمے لہجے میں ق لیگ کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کا پیغام بھجوایا تو سہی لیکن وہ اب کمزور ہو چکا تھا بی بی کی شہادت کے بعد قاتل لیگ کہے جانے والی پارٹی کے ساتھ الحاق کے لئے زرداری صاحب پہ دباؤ نہیں ڈال سکتا تھا… بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ مشرف سے جتنا کام لینا چاہتی تھی لے چکی تھی ، نئے آرمی چیف کو بھی اپنا سابقہ باس بحیثیت صدر مزید پسند نہیں تھا چنانچہ زرداری صاحب کے صدر بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی…
زرداری صاحب بی بی کے قاتل تو نہیں لیکن مقدمے کی تفتیش و تحقیق اور شواہد کی عدم فراہمی کے سلسلے میں ان کی غفلت آر پی او راولپنڈی اور ایس ایس پی سے کسی صورت کم نہیں ، اگرچہ میری رائے میں یہ ان کی بدنیتی نہیں اسٹیبلشمنٹ سے نہ الجھنے اور اقتدار کی دوڑ میں پیپلزپارٹی کو شامل رکھنے کی ان کی خواہش کی بنیاد پر ہے (لیکن بدنیتی تو شاید 20 سال سزا پانے والے سعودعزیز کی بھی نہ ہو )….. جنرل مشرف اور دیگر طاقتور لوگوں سے مقابلے کی سکت نہ ہونا اور اپنے خاندان اور پارٹی کے تحفظ کی خواہش ہی ہے جو بی بی کی ہر برسی پہ ان سے کہلواتی ہے کہ مجھے قاتلوں کا علم ہے لیکن بی بی کہا کرتی تھیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے.
فیس بک کمینٹ