اسلام آباد:مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے مقدمے میں نامزد یوٹیوبر یاسر شامی نے ویڈیوز شیئر کرنے کے حق میں انوکھی دلیل دے دی۔
رواں ماہ کے آغاز میں مرحوم عامر لیاقت حسین کی پہلی و سابقہ اہلیہ سیدہ بشریٰ اقبال نے سابق شوہر کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ اور یاسر شامی کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی خبر شیئر کرکے تہلکہ مچادیا تھا۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر سیدہ بشرٰی اقبال نے پوسٹ شیئر کی تھی جس میں انہوں نے یاسر شامی اور دانیہ شاہ کی گرفتاری کے حوالے سے آگاہ کرکے سب کی توجہ حاصل کرلی۔
یاسر شامی اور دانیہ شاہ کے وارنٹ گرفتاری جاری
انہوں نےانسٹاگرام پوسٹ میں سابق شوہر کی نازیبا ویڈیو لیک کرنے کیلئے دانیہ شاہ کو پیسے دینے اور اپنے یوٹیوب چینل پر نشر کرنے کے الزام میں یاسر شامی اور دانیہ شاہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تفصیلات شیئر کیں۔
ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے وارنٹ گرفتاری کی فوٹو کاپی سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا تھا کہ ‘جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی کی عدالت نے عامر لیاقت (مرحوم) سائبر کرائم فحش ویڈیو لیک کیس میں ملزم اور مفرور یوٹیوبر یاسر شامی کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ اب اس کیس میں 2 ملزمان ملوث ہیں۔ 1. دانیہ ملک 2. یاسر شامی’۔
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’انتظار ہے کہ ایف آئی اے یاسر شامی کو گرفتار کرے اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے عدالت میں پیش کرے، ان شاء اللہ عامر لیاقت کو جلد انصاف ملے گا’۔
عامر لیاقت کی نازیبا ویڈیوز ، یاسر شامی کی ضمانت منظور
ملزم قرار دیے جانے پر یوٹیوبر یاسر شامی نے اس دوران خود کو سرنڈر کیا اور ضمانت کی درخواست دی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے یاسر شامی کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا، بعدازاں گزشتہ روز عدالت نے یاسر شامی کے موبائل فونز ضبط کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
دریں اثنا یاسر شامی نے گزشتہ روز عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر عامر لیاقت مرحوم کی ذاتی ویڈیوز شیئر کرنے کے حق میں انوکھی دلیل دے دی۔
صحافی نے سوال کیا کہ کہ آپ کو یقین ہے کہ آپ اس کیس سے نکل جائیں گے؟
جواب میں یاسر شامی نے کہا کہ ‘ان شاء اللہ ضرور نکل جاؤں گا، میں ایک صحافی ہوں، انہوں نے مجھ پر سیکشن 21 لگایا ہے حالانکہ میں نے ویڈیوز بلر (دھندلی) کرکے لگائی تھیں، مجھ پر یہ سیکشن اپلائی نہیں ہوتا’۔
عامر لیاقت نازیبا ویڈیوز کیس: یاسر شامی کے موبائل فونز ضبط کرنے کا حکم
انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ‘یہ آپ سب کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ آج میں یہاں کھڑا ہوں تو کل کو آپ بھی کھڑے ہوسکتے ہیں، میں نے تو صحافت کے اصول و ضوابط مدنظر رکھتے ہوئے بلر کرکے ویڈیوز لگائیں تھیں، اس کے باوجود بھی ان کی طرف سے ایسا کہا جارہا ہے، میں پھر بھی اپنے وکیل سے مشاورت کروں گا’۔
یاسر شامی کی اِس دلیل پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تعجب کا اظہار کیا جارہا ہے، صارفین سوال اٹھا رہے ہیں کہ صحافت کے کون سے اصول کے تحت کسی شخص کی ذاتی تصاویر یا ویڈیو بلر کرکے چلائی جاسکتی ہیں؟
(بشکریہ:ہنگامہ ایکسپریس)
فیس بک کمینٹ