وہ اپنی بہن کی رخصتی پر خوب ہنسی۔ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئی۔ ماں نے سمجھایا بھی ، لیکن جب وہ نہ سمجھی تو ماں نے اس قدر مارا کہ اسے خود بھی ترس آنے لگا ، لیکن اس کے منہ پر رونے کے آثار آئے نہ آنکھ سے آنسو ٹپکا۔
وہ جب بھی کسی لڑکی کی شادی میں جاتی تو رخصتی پر بہت ہنستی جس پر لوگ اس کی ماں سے ناراض بھی ہوتے تھے۔ سب لوگ حیران ہو کر ایک ہی بات سوچتے، بھلا رخصتی کے وقت کون ہنستا ہے؟ وہ ان سب لوگوں کو دیکھ کر چڑ جاتی جو رخصتی کے وقت سوائے دلہن پر نظریں جمانے کے کوئی اور کام نہ کرتے تھے۔
اپنی دوسری بہن کی شادی پر اس نے ابھی پہلا قہقہ ہی لگایا تھا کہ مہمانوں میں شور مچ گیا، کوئی اس پاگل کو تو کمرے میں بند کر دو۔ اس نے سنا تو وہ چلائی، میں پاگل؟ اچھا میں پاگل ہو گئی، لیکن جب میں نے اپنی گڑیا کا بیاہ کیا تھا اور وہ اسے اس گھر سے لے جا رہے تھے تو اس وقت میرے علاوہ کون رویا تھا ؟ سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے یا شاید جان بوجھ کر ہو گئے تھے۔کچھ مجھے روتا دیکھ کر تو کچھ آپس میں کسی بات پر ہنس رہے تھے، حتی کہ میری ماں بھی۔ میں پاگل ہوں تو یہ سب کیا تھے؟ کیا انھیں میری گڈی کے جانے کا غم نہیں تھا؟
جذبات کی گرد اس کی آنکھوں میں پڑی اور وہ اپنی بچی کو یاد کر کے رونے لگی۔
فیس بک کمینٹ