یہ بات سچ ہے کہ پاکستان میں گندی اور فحش زبان کا استعمال نواز شریف اینڈ کمپنی نے شروع کیا ۔ لیکن اس بات کو تیس سال بیت گئے ۔ دونوں سیاسی جماعتوں نے وقت کے ساتھ ساتھ یہ realise کیا کہ یہ کلچر ٹھیک نہیں ہے اسی لیے آج اگر آپ دیکھیں تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے لوگ باہمی گفتگو میں شائستگی کا دامن کم ہی ہاتھ سے چھوڑتے ہیں اور اگر صرف یہ دو جماعتیں سیاسی منظر پر رہتیں تو شاید آج پولیٹیکل کلچر کہیں زیادہ شائستہ ہوتا جنابِ عمران خان کرکٹ کے زمانے سے ایک بد لحاظ، اکھڑ، مغرور اور رعونت سے بھر پور شخص کے طور پر مشہور رہے ہیں ان صاحب نے پولیٹکس میں گالی کے کلچر کو زندہ کیا ہے اس میں دوبارہ جان ڈالی، یوتھ جو کہ ایک بڑی تعداد میں ان کی فالوؤر ہے اس نے اس ٹرینڈ کو فالو کیا ہے اسی لیے پی ٹی آئی کے کسی بھی فین پیج پر کوئی شریف آدمی جو کہ پی ٹی آئی کا مخالف ہو کمنٹ نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے بعد نہ اس کی ماں چھوڑی جاتی ہے نہ بہن ۔بد لحاظی اور بد تمیزی ہر جماعت کے ورکرز کرتے ہیں گالیاں بھی ہر جماعت کے کارکن دیتے ہیں لیکن نہ تو باقی جماعتیں تبدیلی کی دعوے دار ہیں اور نہ ہی باقی جماعتوں کے لوگوں کا اپنے بارے میں یہ دعوٰی ہے کہ وہ پڑھے لکھے لوگ ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ فیس بک پر پی ٹی آئی کے بارے میں Engineered قسم کی رائے کو حتمی سمجھ کر اس وہم میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ہم کلین سوئپ کریں گے جبکہ نتیجہ اس کے بر عکس نکلتا ہے تیرہ کے الیکشن سے پہلے سیریس اور صائب الرائے لوگ بار بار یہی کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی تیس اور چالیس کے درمیان سیٹیں لے گی مگر جب یہ بات کسی پی ٹی آئی ورکر یا سپورٹر کے سامنے کی جاتی تھی تو وہ چراغ پا ہوجاتا تھا کیونکہ ان کو فیس بک فین پیچ کے رسپانس اور عمران خان کی بیوقوفی کی حد سے بڑھی ہوئی خود اعتمادی یہ ماننے نہیں دیتی تھی، (مجھے یہ اسلیے بھی یاد ہے کہ میں خود اس وقت پی ٹی آئی کا سپوٹر تھا ) عمران خان نے اپنے ورکر کو تیار ہی نہیں کیا تھا کہ ہم ہار گئے تو کس طرح Behave کرنا ہے لوگوں کے ذہنوں میں صرف یہ بات انڈیلی گئی کہ اگر ہم ہار گئے تو اس کا صرف ایک مطلب ہوگا اور وہ یہ کہ دھاندلی ہوئی ہے،… اگر ہم یہ بھی مان لیں کہ جن چار حلقوں کا مطالبہ جنابِ عمران خان کرتے تھے وہ چاروں بھی پی ٹی آئی جیت لیتی تب بھی ن لیگ 100 سے زیادہ سیٹس کے مارجن سے آگے تھی عمران خان کو اس ملک کی پولیٹیکل ڈانیمکس کی سمجھ نہیں ہے، پی ٹی آئی کے ہزاروں فین پیج ہر روز دو نمبر آن لائن انتخابات کرا کر عمران خان کو یہ یقین دلاتے رہتے ہیں کہ وہ خدا ہیں اور باقی ہر کوئی انکی مخلوق ہے اور ہر کسی پر انکی اطاعت لازمی ہے اور اگر کوئی ان کی رائے سے اختلاف کرتا ہے، انکے کسی یوٹرن پر سوال اٹھاتا ہے یا انکو انہی کا ماضی میں کچھ کہا ہوا یاد دلاتا ہے تو وہ نہ صرف یہ کہ پاکستان اور اسلام کا غدار ہے بلکہ اسکو زندہ رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے.
فیس بک کمینٹ