مسافت فن کا قرینہ جہاں ذہن و فکر کو زر خیز بناتا ہے وہیں تازہ واردان شوق کو غبار بے اماں سے ماتم رسیدہ ہونے کے بجائے ہواؤں کا مزاج شناس ہونا بھی سکھاتا ہے۔ اپنے دست مسیحائی میں قلم جیسی شمشیر آبدار اٹھائے رکھنا بہت پر حوصلہ اور پر عزم لوگوں کا وصف ہے۔
ہوا کی بستی میں اپنے ہنر کا دیا اٹھائے لفظوں کی لو بڑھا کر انہیں زندگی کا اعتبار بخشنے اور اپنے ہنر کو زمانوں پر محیط کر دینے کا عزم رکھنے والے ڈاکٹر علی شاذف کا ۔۔۔۔حیرت کدے میں حیرت ۔۔۔۔اپنے اندر اک جہان حیرت لیے ہمیں موصول ہوا۔ اپنے وجدان فکر، شعور احساس اور سادہ اسلوب بیان سے ہماری بصیرتوں اور بصارتوں کو راحت و تسکین بخشنے کے تمام لوازم اس کتاب میں موجود ہیں۔ ان کے لہجے کی روانی فکری باز گشت اور ترسیل جذبات مانوس، بے ساختہ اور نزاکت آگیں حسن کاری کے ہنر سے آراستہ ہیں۔
زندگی کے رویوں کے ایک باریک بین شاہد کی طرح مطالعہ اور مشاہدہ کرنے والے ڈاکٹر علی شاذف کی شاعری کے ایک ایک حرف میں تجربات کی قوس قزح بکھری ہوئی ہے۔ جذبے خیال اور فکر کی جولانیاں ان کی نظموں میں نظر آئیں، غزل بھی اپنی پوری جمالیات کے ساتھ اپنے لفظوں میں چھپے اوصاف کے ساتھ نظر آئی۔ میں نے محسوس کیا کہ ان کے یہاں زندگی کے تمام نشیب و فراز اپنی تمام تر گہرائیوں گہرائیوں اور وسعتوں کے ساتھ موجود ہیں
اللّه کرے زور ِسخن اور زیادہ
فیس بک کمینٹ