غزہ :فلسطین میں حماس کے حملوں کے بعد جنگ جاری ہے اور غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق تفصیلات جاری کی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ سنیچر کے روز سے اسرائیلی بمباری کے دوران ہلاک ہونے والے 1417 افراد میں 447 بچے اور 248 خواتین شامل ہیں۔
اسرائیلی سرحدی شہر سدیروت کے میئر ایلن ڈیوڈی کا بی بی سی کی نامہ نگار لیز ڈوسیٹ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ مغربی رہنماؤں کو اسرائیل سے کیا کہنا چاہیے۔
میئر ایلن ڈیوڈی جن کا شہر کئی دہائیوں سے حماس کے راکٹ حملوں کا نشانہ رہا ہے، کا خیال ہے کہ مغربی طاقتوں کی بے چینی کی وجہ سے پہلے بھی فوجی کارروائیاں ناکام ہو چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’جب ہم غزہ میں آپریشن شروع کرتے ہیں تو ایک ہفتے، دو ہفتوں کے بعد برطانیہ، امریکہ اور تمام ممالک کے رہنما ہمارے وزیر اعظم سے کہتے ہیں کہ رک جاؤ، آپ کو رکنے کی ضرورت ہے۔‘
ڈیوڈی نے اسرائیلی فوج اور حکومت پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسند تنظیموں حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کو تباہ کرنے اور انھیں اس خطے سے غائب کرنے کے لیے ‘ایک ماہ، دو ماہ’ کا وقت لیں۔
لیز بتاتی ہیں کہ ’جب ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے شہر کی حفاظت نہ کرنے پر اپنی ہی حکومت سے ناراض ہیں تو انھوں نے کہا کہ وہ ایسا نہیں کر رہے۔ لیکن انھوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ سدیروت کو ان حالات سے نکالنے میں ان کی مدد کریں۔
( بشکریہ بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ