شاعریعمار غضنفرلکھاری
غزل : جاگ اٹھتی ہے طلب، کیا کہیے ۔۔ عمار غضنفر

غزل : جاگ اٹھتی ہے طلب، کیا کہیے ۔۔ عمار غضنفر
دل دھڑکنے کا سبب، کیا کہیے
جاگ اٹھتی ہے طلب، کیا کہیے
حسن کی شوخی اور بے باکی
عشق کا پاسِ ادب، کیا کہیے
دو قدم دوری پر تھا آبِ حیات
اور ہم جان بلب، کیا کہیے
خوگرِ رنج دل اگر ہو تو
خوبئ عیش وطرب، کیا کہیے
اُن کا اصرار، ہو فقط تقلید
عقل تحقیق طلب، کیا کہیے
بجھ چلی شمع امیدِ سحر
بڑھ چلی ظلمتِ شب، کیا کہیے
عمار غضنفر
فیس بک کمینٹ