دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ اگر خطے میں کوئی ملک ریاستی سطح پر دہشت گردی کاارتکاب کر رہا ہے تو وہ بھارت ہے اورا س کا بین ثبوت یہ ہے کہ پاکستانی اداروں نے ایران سے پاکستان کی سرحد غیر قانونی طور پر عبور کرنے والے ایک بھارتی شخص کو گرفتار کیا جو ایک مسلمان کے نام سے جعلی پاسپورٹ پر سفر کر رہا تھا اور جب اس سے تفتیش کی گئی تو وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو نکلا، پاکستان میں اس پر مقدمہ چلاا ور اسے پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے ،۔ انسانی ہمدردی کے طور پر پاکستان نے کل بھوشن کی اہلیہ اورو الدہ کو پاکستان آنے کا ویزہ دیاا ور ان کی ملاقات بھی کلبھوشن سے کروائی۔ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں اس سزا کے خلا ف اپیل دائر کر رکھی ہے، حالانکہ عالمی عدالت انصاف صرف سویلین قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لے سکتی ہے ، انٹیلی جنس اور مسلح افواج کے اداروں کے ملازمین اور افسروں کی گرفتاری کا نوٹس نہیں لے سکتی۔ یہ مسئلہ بھی اس فورم پر حل طلب ہے تاہم کلبھوشن نے جو انکشافات کئے ہیں اور جن کی ویڈیوز بھی جاری کی جا چکی ہیں ، ان کے مطابق وہ ایک عرصے سے بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا ہے، وہ بلوچ شرپسندوں کو بغاوت پر اکساتا رہتا ہے، انہیں اسلحہ فراہم کرتا ہے اور صلے میں بھاری معاوضہ بھی ادا کرتا ہے۔ بھارت ان الزامات سے انکار نہیں کر سکا جو کہ اس کے ریاستی دہشت گرد ہونے کا بیں ثبوت ہے۔
پاکستان میں گزشتہ کئی برس سے دہشت گردی کا جو بازار گرم ہے، اس کے پیچھے بھی بھارت کا ہاتھ ہے، سوات میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے جسمانی معائنے سے پتہ چلا کہ وہ مسلمان نہیں تھے۔ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بھی بھارتی درندوں نے ہی خون کی ہولی کھیلی۔ کامرہ کمپلیکس پر دوبار حملے ہوئے ، ایک حملے میں سیب ایواکس طیارے کو نقصان پہنچایا گیا ، ظاہر ہے سیب طیارہ دہشت گردوں کا نہیں ، بھارتی ایئر فورس کی نگرانی کے لئے استعمال ہوتا ہے، اسی طرح کراچی نیول اڈے پر حملہ ہوا جس میں اورین طیارہ تباہ ہوا۔ یہ جہاز بھی دہشت گردوں کے خلاف استعمال نہیںہوتا بلکہ بھارتی بحریہ کی نقل و حر کت کومانیٹر کرتا ہے اور اسے پاکستانی بحری حدود میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پاک بحریہ کی معاونت کرتا ہے۔یہ واقعات ا س امر کے شاہد ہیں کہ بھارت نے اپنے ریاستی اداروں کو پاکستان میں دہشت گردی کا طوفان کھڑا کرنے کے لئے مخصوص کر رکھا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کو یہ وضاحت جاری کرنے کی ضرورت اس بنا پر محسوس ہوئی کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایک ہفتے سے لگاتار پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دے رہے تھے اور ان الزامات کی تکرار جاری تھی، بھارتی وزیر اعظم نے یہ بھی دعوی کیا کہ بھارت کو پاکستان کے دہشت گرد اڈے تباہ کرنے کے لئے سرجیکل اسٹرائیک کرنا پڑتی ہے ، حالانکہ آج تک ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ بھارت کی مسلح افواج نے پاکستان کی جغرافیائی حدود میں گھس کر کہیں کوئی کاروائی کی ہو،۔بھارت زیادہ سے زیادہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کے پار سے گولہ باری کرتا ہے جس کا نشانہ ہماری افواج بھی بنتی ہیں مگر زیادہ تر کھیتوں میں کام کرنے والے کسان اور ان کی خواتین اور ان کے معصوم بچے بنتے ہیں ، اب پاکستانی کھیتوں میں مصروف کار کسان تو دہشت گردی کے اڈے نہیں چلاتے ۔کئی بار بھارت نے رات کو پاکستانی یا آزاد کشمیر کے دیہات میں سوئے ہوئے لوگوں کو بھی نشانہ بنایا ہے ،اور یہ بر بریت چاند رات کو کی گئی۔ بھارت میں یہ جرات کہاں سے آ گئی کہ وہ پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کر سکے ، ممبئی سانحے کے بعد اس کے جہاز ضرور فضا میں منڈلاتے رہے کہ موقع پا کر مرید کے یا چوبرجی میں جامع مسجد پر وار کر سکیں مگر پاکستان کی فضائیہ کے نڈر ہوا باز بھی مسلسل فضا میں گردش کرتے رہے۔ بھارت کوعلم تھا کہ پاکستانی جہاز کس قسم کے اسلحے سے لیس ہیں اور ان کو چیلنج کرنے سے بر صغیر کس طرح ایٹمی ایندھن میں جل کر راکھ بن سکتا ہے ۔ چنانچہ بھارتی سورما جس طرح اپنے اڈوں سے اڑے تھے، اسی تیزی سے واپس جا اترے۔
بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ایک ثبوت لندن کی حالیہ کامن ویلتھ کانفرنس کے موقع پر سامنے ا ٓیا جب ہزاروں کشمیریوں اور سکھوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا اور خالصتان اور کشمیر کی آزادی کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے جو پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ان پر بھارتی ظلم و بر بریت کی تصویریں کندہ تھیں،کامن ویلتھ کانفرنس کے روز بھی بھارتی ظالم افواج نے شوپیاں میں اندھا دھند فائرنگ کر کے اٹھارہ کشمیریوں کو شدید زخمی کیا جو ہسپتالوں میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
بھارتی ریاستی دہشت گردی کا آغاز پاکستان کے قیام کے روز سے ہی ہو گیا تھا جب بھارتی افواج نے حیدر آباد، جوناگڑھ اور منادر پر بزور طاقت قبضہ جما لیا۔ بھارت کے طول وعرض میں مختلف اقوام بھارتی دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں ،کہیں گورکھا لینڈ کی لڑائی ہے ، کہیں جھاڑ کھنڈ کا مسئلہ ہے، کہیں تامل لوگ اپنے اضطراب کاا ظہار کرتے نظر آتے ہیں، خالصتان کی تحریک کو اندرا گاندھی نے جس درندگی سے کچلا تھا، اسے سکھ قوم کبھی معاف نہیں کر سکتی، بھارت نے ا پنے ریاستی اداروں کو نہ صرف اندرون ملک دہشت گردی مچانے کے لئے استعمال کیا ہے بلکہ وہ اپنے چھوٹے ہمسایوں کی جان کے بھی در پے رہتا ہے۔پاکستان کے ساتھ وہ کئی جنگیں لڑ چکا ہے اور اکہتر میں تو اس نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو دو لخت بھی کر دیا تھا۔ اس پر نریندر مودی آج بھی فخر کاا ظہار کرتے ہیں اور آئندہ کے لئے بھی وہ اپنے مذموم عزائم کو ڈھکا چھپا نہیں رکھتے، انہوں نے برملا کہا ہے کہ وہ بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو ان کے حقوق دلوائے گا۔ یہ زبان کسی دہشت گرد ملک کے وزیر اعظم ہی کی ہو سکتی ہے۔ بھارت کو اپنے رقبے اور آبادی پر ناز ہے مگر وہ خاطر جمع رکھے کہ پاکستان کے ساتھ اگراس نے ٹکر لینے کی حماقت کی تو اس کانتیجہ وہ نہیں ہوگا جو اس نے سوچ رکھا ہے،یہ اکہتر والا پاکستان نہیں، اب یہ ایٹمی اسلحے ا ور دور مار میزائلوں سے لیس ہے اور اس کے تھنڈر اور ایف سولہ طیارے بھارت پر ہیبت طاری کرنے کے لیے کافی ہیں ۔ بھارت کو سیدھے سبھاؤ امن کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ اس کے لئے وہ کشمیر کامسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کر دے۔ پھر خود بھی چین سے رہے اور دوسروں کو بھی چین سے رہنے دے۔
(بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت)
فیس بک کمینٹ