• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
منگل, دسمبر 5, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • اے آر وائی نیوز کو جھوٹی خبر نشر کرنے پر عاصمہ شیرازی سے معافی مانگنے کا حکم
  • یہود اور اسلام دشمنی، دونوں پر بات کروں گی: جمائما گولڈ سمتھ کا تجزیہ
  • جنرل باجوہ نے ڈونلڈ لو کے کہنے پر سب کیا، انہیں عدالت بلاؤں گا: عمران خان
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا کیس شامل نہیں
  • الیکشن کمیشن کا نوٹس کام کرگیا، وزارت خزانہ کا 2 روز میں انتخابی فنڈز جاری کرنے کا اعلان
  • سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود پر 12 دسمبر کو فرد جرم عائد کی جائیگی
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:ملک کو تحریری آئین کے تحت چلانے کا”جھانسہ”
  • ڈاکٹر صغرا صدف کا کالم:ورنہ ہمیں لاہور چھوڑنا پڑے گا!
  • وجاہت مسعودکا کالم:رائے عامہ کے نام پر رائے مخصوصہ
  • ڈاکٹر اسلم انصاری کے لیے ڈاکٹر نجیب جمال کا محبت نامہ ۔۔بحوالہ ” ملتان شہرِ طلسمات “
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»لکھاری»عطاء الحق قاسمی»غلام گردشیں۔۔عطا ء الحق قاسمی
عطاء الحق قاسمی

غلام گردشیں۔۔عطا ء الحق قاسمی

رضی الدین رضیدسمبر 14, 20180 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
ataa
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

بظاہر نئے اور پرانے زمانے میں بہت فرق نظر آتا ہے لیکن اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو فرق کچھ اتنا زیادہ نہیں۔ مثلاً پرانے زمانے میں غلامی کا باقاعدہ ’’ادارہ‘‘ موجود تھا۔ انسانوں کی منڈیاں لگتی تھیں۔ گاہک آتے تھے اور مال پسند کر کے لے جاتے تھے۔ اس کے بعد ان غلاموں کی پیشانیاں داغ دی جاتی تھیں تاکہ اگر وہ فرار ہونے کی کوشش کریں اور کہیں بھی پناہ گزیں ہوں تو پہچانے جائیں۔ ان دنوں یہ ہے کہ گو انسانوں کی باقاعدہ منڈیاں نہیں لگتیں تاہم ان کی خرید و فروخت کا کاروبار آج بھی کھلے بندوں ہوتا ہے بلکہ آج کے مہذب دور میں تو غلاموں کی کوالٹی بھی بہتر ہوگئی ہے۔ چنانچہ ان دنوں بلند پایہ سیاستدان ، دانشور، علماء اور میڈیا پرسنز میں بھی کام کا غلام مل جاتا ہے اس میں ’’ٹیلنٹ‘‘ پہچاننے والی نظر ہونا چاہئے۔ آج فرق یہ سامنے آچکا ہے۔ پہلے غلاموں کی پہچان کا بندوبست کیا جاتا تھا لیکن اس کے برعکس نئے زمانے کے آقا کوشش کرتے ہیں کہ ان کے غلام پہچانے نہ جائیں۔
چونکہ میں بھی غلام معاشرے کا ایک غلام فرد ہوں، اپنے آقاؤں کا نمک کھانے والوں میں سے ہوں اور ان سے بھی زیادہ ان کا وفادار ہوں، اس لئے میرا نمک حلالہ مشورہ یہ ہے کہ اب غلاموں کو چھپانے کی بجائے ہر شعبہ زندگی میں موجود خاص الخاص غلاموں کی پہچان کا انتظام کیا جائے۔ کیونکہ جب کوئی نئی حکومت آتی ہے یہ غلام اپنے پہلے آقاؤں سے مل جاتے ہیں اور اس کے بعد جب اس نئی حکومت کے دن بھی گنے جاتے ہیں تو یہ پھر سے نئے آقائوں کے لئے چشم براہ نظر آنے لگتے ہیں۔ یوں دیکھا جائے تو یہ غلام کسی کے وفادار نہیں ہوتے اس لئے یہ بات ہر دور کے آقاؤں کے حق میں جاتی ہے کہ وہ ان غلاموں کی پہچان کا بندوبست کریں تاکہ ہر دور میں پوری چھان پھٹک کے بعد ان کی خدمات سے استفادہ کیا جائے۔
اس ضمن میں یہ احتیاط لازمی ہے کہ عوام الناس کو غلاموں کی پہچان نہ ہونے پائے کیونکہ اگر عوام ان غلاموں کو پہچان جائیں تو پھر یہ غلام کسی صورت میں بھی اپنے آقاؤں کے کام کے نہیں رہتے۔ تاہم شناخت کے لئے کوئی ایسا کوڈ ضرور اختیا رکیا جانا چاہئے جو صرف آقاؤں کے علم میں ہو۔ اس ضمن میں میرے پاس کچھ تجاویز ہیں مثلاً دانشوروں میں موجود غلاموں کے حوالے سے میرا مشورہ ہے کہ انہیں کسی زمانے میں رائج پیلی ٹیکسیوں جیسی پیلے رنگ کی قمیص اور کالی شلوار پہننے کا حکم دیا جائے۔ اگر پرانے دور کا شخص انہیں ’’ٹیکسی‘‘ سمجھ کر حقارت کی نظروں سے دیکھے تو اس سے ان کی عزت نفس کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی کیونکہ غلاموں میں عزت نفس نام کی کوئی چیز سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔
میڈیا پرسنز کے پردے میں جو چند ایک غلام کا کردار ادا کررہے ہیں ان کے حوالے سے میری تجویز یہ ہے کہ انہیں خفیہ طور پر میٹر لگائے جائیں تاکہ نئے آقاؤں کو پتہ چل سکے کہ اس سے پہلے وہ کتنا چل چکے ہیں۔ خاندان غلاماں کے علمائے کرام کے لئے یہی تجویز کروں گا کہ ان کے گلے میں ’’امیر کی اطاعت تم پر واجب ہے‘‘ کے کلمات تعویذ کی صورت میں لٹکا دیئے جائیں کہ وہ یوں بھی عوام کو اس طیب حکم کی غلط تعبیر بتاتے ہیں۔
غلام سیاست دانوں کے بارے میں میری تجویز یہ ہے کہ ان کے لئے ایک باقاعدہ گیٹ اپ مقرر کیا جانا چاہئے اور وہ کچھ یوں کہ یہ لوگ باقاعدہ مونچھیں رکھیں۔ کاندھے پر ’’پرنا‘‘ اور سر پر ترچھی ٹوپی رکھیں کہ یہ لوگ نہ صرف خود غلام ہیں بلکہ ہر دور میں اپنے آقائوں کے لئے نئے غلام بھی تلاش کرتے ہیں اور اس ’’دلالی‘‘ کی مزید قدر افزائی کی جاتی ہے۔
یہ کالم میں نے تیسری دنیا کے آقاؤں کے لئے لکھا ہے اور اس میں جو تجاویز ہیں وہ انتہائی کنفیڈینشل ہیں لہٰذا عوام سے درخواست ہے کہ وہ یہ کالم نہ پڑھیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہمارے اردگرد موجود ان غلاموں کی پہچان ہو جائے گی جس سے میری تجاویز کا مقصد غارت ہو کر رہ جائے گا۔کیونکہ ان تجاویز سے مقصود آقاؤں کو محض ہر دور کے غلاموں کی شناخت کرانا ہے۔ عوام میں ان کی شناخت پریڈ کرانا نہیں ہے۔
آخر میں معروف شاعر عرفان صادق کے شعری مجموعہ ’’یہی لمحہ محبت ہے‘‘ میں سے میری پسند کی ایک غزل
ضرورتوں کے کئی محاذوں پہ کٹ رہا تھا
میں ریزہ ریزہ بہت سے حصوں میں بٹ رہا تھا
بدن میں یکدم یہ پیاس کیسی سلگ اٹھی ہے
یہ کون دریا مزاج مجھ سے لپٹ رہا تھا
میں ایک مدت سے ضبط کے پل صراط پر ہوں
کہ میری آنکھوں میں کوئی ساگر الٹ رہا تھا
مری رگوں میں رواں دواں تھا عجیب نشہ
سخن سرائے سے جس گھڑی میں پلٹ رہا تھا
کہ جیسے رنگوں کی قوس بننے لگی ہو مجھ میں
وہ اس طرح میرے بازوؤں میں سمٹ رہا تھا
اذاں کی اٹھنے لگی تھیں دل سے صدائیں عرفانؔ
غبارِ وہم و گماں سے جس دم میں اٹ رہا تھا
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Article’’گناہ ٹیکس ‘اور حقّہ بھی پیتے تھے نال نال‘‘۔۔ہزار داستان/مستنصر حسین تارڑ
Next Article ملتان میں نثر کے نام پر بڑا مجمع۔۔رضا علی عابدی
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

اے آر وائی نیوز کو جھوٹی خبر نشر کرنے پر عاصمہ شیرازی سے معافی مانگنے کا حکم

دسمبر 5, 2023

یہود اور اسلام دشمنی، دونوں پر بات کروں گی: جمائما گولڈ سمتھ کا تجزیہ

دسمبر 4, 2023

جنرل باجوہ نے ڈونلڈ لو کے کہنے پر سب کیا، انہیں عدالت بلاؤں گا: عمران خان

دسمبر 4, 2023

Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • اے آر وائی نیوز کو جھوٹی خبر نشر کرنے پر عاصمہ شیرازی سے معافی مانگنے کا حکم دسمبر 5, 2023
  • یہود اور اسلام دشمنی، دونوں پر بات کروں گی: جمائما گولڈ سمتھ کا تجزیہ دسمبر 4, 2023
  • جنرل باجوہ نے ڈونلڈ لو کے کہنے پر سب کیا، انہیں عدالت بلاؤں گا: عمران خان دسمبر 4, 2023
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا کیس شامل نہیں دسمبر 4, 2023
  • الیکشن کمیشن کا نوٹس کام کرگیا، وزارت خزانہ کا 2 روز میں انتخابی فنڈز جاری کرنے کا اعلان دسمبر 4, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.