مجھے بہت عرصے سے کسی پہنچے ہوئے پیر کی تلاش تھی، جب اِدھر اُدھر سے پوچھ گچھ کر کے ناکامی ہوئی تو میں گھر سے نکلا اور ایک پُر ہجوم سڑک پر بآوازِ بلند کہا ’’آپ میں سے اگر کوئی پہنچا ہوا بزرگ ہے تو وہ براہِ کرم اپنا ہاتھ کھڑا کرے‘‘ میرا اتنا کہنے کی دیر تھی کہ سینکڑوں لوگوں نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیئے اور میرے گرد جمع ہو گئے۔ جب اس ہجوم سے میرا دم گھٹنے لگا تو میں نے کہا کہ براہِ کرم آپ سب لائن میں لگ جائیں اور ایک ایک کر کے میرے پاس آئیں۔ چنانچہ چشم زدن میں ایک طویل قطار میرے سامنے کھڑی تھی۔ ان میں کئی باریش بھی تھے اور کئی داڑھی مونچھ منڈے تھے۔ سب سے پہلے جس امیدوار سے میری ملاقات ہوئی اس کے چہرے پر داڑھی تھی۔ سر پر سفید عمامہ تھا اور اس نے دھوتی کرتا پہنا ہوا تھا۔
مجھے لگا میں نے انہیں کہیں دیکھا ہوا ہے اور میں نے اس کا اظہار بھی کر دیا۔ جس پر حضرت بہت خوش ہوئے اور فرمانے لگے ’’کیسے ممکن ہے آپ نے مجھے نہ دیکھا ہو۔ میری وڈیو تو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے‘‘۔ میں نے ایک بار پھر اسے غور سے دیکھا تو مجھے یاد آ گیا کہ اس حلیے اور اسی لباس کے دس بارہ مزید لوگ مریدوں کے اردگرد کھڑے ہیں۔ ان میں سے ایک کو حال آتا ہے اور وہ ناچتے ناچتے گرنے لگتا ہے تو ڈیوٹی پر موجود یہ ’’سفید پوش‘‘ آگے بڑھتے ہیں اور اسے تھام لیتے ہیں۔ اس کے بعد اچانک یہ امیدوار پیر صاحب لہراتے بل کھاتے چھم کر کے مریدوں کے درمیان کودتے ہیں اور کمر کو لچکاتے بل کھاتے رقص کے وہ جوہر دکھاتے ہیں کہ ہیما مالنی یاد آ جاتی ہے،لیکن ان پر نوٹوں کی بارش شروع ہو جاتی ہے۔
میں ان پیر صاحب سے گزارش کرتا ہوں کہ اب اگلے امیدوار کے لئے جگہ خالی کریں۔ یہ بھی باریش ہیں اور میں نے انہیں بھی پہچان لیا کیونکہ ان کی وڈیو بھی میں سوشل میڈیا پر دیکھ چکا ہوں۔ موصوف کے سامنے ان کے مریدانِ با صفا مودب بیٹھے ہیں۔ پیر صاحب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں کشف و کرامات کی دولت سے بے حد نوازا ہے۔ یہ حضرت اپنے مریدوں کو وڈیو میں بتاتے نظر آتے ہیں کہ جب وہ آپ لوگوں سے خطاب کے لئے گھر سے نکلنے لگے توکشف ہوا کہ وہاں بارش ہو رہی ہے،ابھی گھر سے نکلنا مناسب نہ ہو گا لیکن چونکہ وقت پر پہنچنا تھا چنانچہ میں نے اللہ تعالیٰ کی ودیعت کردہ روحانی قوت سے بارش روک دی،پھر پیر صاحب مریدین کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کیوں بھئی میرے آنے سے پہلے بارش ہو رہی تھی نا؟ اس کے جواب میں نعرہ ہائے تحسین بلند ہوتے ہیں۔
میں نے انہیں دھکے کے انداز میں پرے ہٹایا اور آواز لگائی ’’نیکسٹ پلیز‘‘ اس پر ایک اور صاحب آگے بڑھے، ان کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ موصوف کے اردگرد بیسیوں نوجوان خواتین و حضرات کا جمگھٹا ہے۔ جو صرف حضرت کو چھو کر دیکھنا چاہتے ہیں۔ موصوف خواتین کو چھونے سے منع کرتے ہیں اور اس کی بجائے انہیں جپھی ڈال لیتے ہیں اور پھر اس کے بعد اس وقت تک ان کے ساتھ کپل ڈانس کرتے ہیں جب تک حضرت صاحب کو اپنے خون میں سرسراہٹ خطرے کے قریب محسوس نہیں ہوتی۔ پھر ایک نوجوان آگے بڑھتا ہے۔ پیر صاحب اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر اسے پرے کرتے ہیں اور اگلی خاتون کو گلے لگا لیتے ہیں۔
اس کے بعد جو میرے پیر بننے کے امیدواروں میں سے تھے، ان کی جان ان کے گٹوں میں پھنسی ہوئی تھی، چنانچہ ایک نوجوان مرید انہیں گود میں اٹھا کر میرے پاس لائے۔ میں نے اس نوجوان کو بھی پہچان لیا۔ پیر صاحب کی جو وڈیو میں نے دیکھی ہوئی تھی وہ زمین پر بیٹھے نظر آتے تھے۔ ممکن ہے انہوں نے کوئی زیب جامہ بھی پہنا ہو، مگر وڈیو میں صرف ان کا بالائی جسم دکھائی دیتا تھا، ان کے اردگرد بلا مبالغہ ہزاروں عورتیں اور مرد والہانہ رقص کر رہے تھے۔ جب رقص میں کچھ کمی محسوس ہوتی، وہی نوجوان جو انہیں گود میں اٹھا کر لایا تھا موصوف اس کے کان میں کچھ کہتے اور پھر وہ نوجوان بآواز بلند اعلان کرتا، حضرت فرماتے ہیں کہ آپ میں سے اگر کوئی شیعہ ہے، سنی ہے، وہابی ہے جو بھی ہے مستانہ وار رقص نہیں کرتا، حضرت صاحب فرماتے ہیں وہ بہت….ہے۔ خالی جگہ میں نہیں کے حوالے سے گندی زبان میں گالی دی گئی ہوتی ہے….اس کے ساتھ ہی عورتوں اور مردوں کے رقص میں تیزی آ جاتی ہے۔
اس دوران میں نے ’’پیروں‘‘ کے اسی مجمع پر ایک نظر دوڑائی تو میں نے دیکھا کہ ایک داڑھی مونچھ منڈا نوجوان اچھل اچھل کر مجھے اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔ میں نے اسے انگلی کے اشارے سے اپنی طرف بلایا اور وہ باقی سب ’’پیروں‘‘ کو ’’لانگڑی‘‘ دے کر گراتا۔ میری طرف تیر کی رفتار سے آیا۔ یہ بھی میرا دیکھا بھالا تھا، یہ باقی سب ’’پیروں‘‘ سے انوکھا تھا….یہ نظر نہ آنے والے مریدوں کے سامنے صرف اپنے سیاسی ’’الہام‘‘ بیان کرتا تھا۔ فلاں لیڈر (اسے گندی گالی دیتے ہوئے) انڈین ایجنٹ ہے۔ وہ پرسوں گرفتار ہو جائے گا…..فلاں لیڈر قوم کا نجات دہندہ لگتا ہے، لیکن اندر سے یہ سب کے سب (گندی گالی) فلاں ہیں…..ان باتوں کے جواب میں ’’آپ بجا فرماتے ہیں‘‘ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، مگر تائید کرنے والوں کی شکلیں نظر نہیں آتیں۔ اس کی وجہ پیر صاحب یہ بتاتے ہیں کہ جو آوازیں آپ سن رہے ہیں یہ غیبی ہیں اورآپ انہیں دیکھ نہیں سکتے۔
یہ سب کچھ بیان کرتے ہوئے مجھے ابکائی محسوس ہونے لگتی ہے۔ یہی کیفیت آپ کی بھی ہو گی۔ سو آخر میں توہینِ رسالتؐ، توہینِ صحابہؓ، توہینِ اہلِ بیتؓ پر قتل و غارت گری کرنے والوں سے میں نے پوچھنا ہے کہ کیا واقعی آپ ایسے لوگ ہمارے درمیان موجود ہیں۔ یا ویسے ہی باتیں بنی ہوئی ہیں؟
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
فیس بک کمینٹ