بنوں:وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی کامران بنگش کے مطابق مظاہرین اور صوبائی حکام کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد چار نوجوانوں کے قتل کے خلاف دھرنا ختم ہوگیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ ضلع بنوں میں جانی خیل کے مقام پر چار نوجوانوں کے قتل پر گذشتہ ایک ہفتے سے جاری دھرنا مظاہرین اور صوبائی حکام کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہو گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کامیاب مذاکرات کا اعلان ٹوئٹر پر کیا۔
انہوں نے پیر کی صبح ایک پیغام میں لکھا: ’علی الصبح 4:10 پر جانی خیل جرگہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہوئے۔ تصفیہ کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بذات خود منظور کرتے ہوئے تمام مطالبات تسلیم کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دھرنا ختم ہوگیا ہے اور شرکا اور واپس جانے کی ہدایت دی ہیں۔
یہ دھرنا 13 سے18 سال کی عمر کے درمیان چار دوستوں کے قتل کے خلاف ہو رہا تھا، جو تقریباً ایک ماہ پہلے شکار پر جانے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔ سات دن پہلے ان کی مسخ شدہ لاشیں ندی کے کنارے ایک گڑھے سے برآمد ہوئی تھیں۔
دھرنے کے دوران اتوار کو اس وقت اہم موڑ آیا جب مظاہرین نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔
دھرنا منتظمین اور حکومتی نمائندوں کے درمیان گذشتہ ایک ہفتے کے دوران متعدد ملاقاتیں ہوئیں لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔
ہفتے کو حکومتی نمائندگی کرتے ہوئے علما کے ایک وفد نے دھرنا منتظمین کے ساتھ ملاقات کی لیکن وہ بھی بے سود ثابت ہوئی۔
اتوار کو ہی وزیر اعلیٰ محمود خان سمیت تین صوبائی وزرا دھرنا منتظمین سے مذاکرات کرنے بنوں پہنچے تھے۔
(بشکریہ: انڈپینڈنٹ اردو)
فیس بک کمینٹ