یہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم ہیں جنہوں نے پچھلے ہفتے گوادر کا دورہ کیا ، گوادر وہ بندرگاہ ہے جہاں ” سی پیک ” کے تحت چین نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررکھی ہے ۔
اس بندرگاہ کا دورہ اگر چین کا کوئی اعلیٰ عہدے دار کرتا تو ہمیں کوئی حیرانی نہ ہوتی لیکن امریکی سفیر کا دورہ بہت سے سوالات کو جنم دے گیا ۔
اگر ہم اس دورے کی بحث میں پڑنے سے پہلے پچھلے ہفتے انڈیا میں ھونے والی G20 کانفرنس کو ذہن میں رکھیں تو بات جلد سمجھ آجاۓ گی لیکن اس کانفرنس سے بھی پہلے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا یہ بیان تقریباً ہر اخبار کی زینت بنا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ چین کا راستہ نہیں روک رہا اور نہ امریکہ کو ایسی کوئی ضرورت ہے ۔ سفارتی زبان سمجھنے والے اس قسم کے بیانات کا مطلب بخوبی سمجھتے ہیں جو کہ ہمیشہ ان بیانات کا الٹ ہوتا ہے ۔ اس کی تصدیق G20 اجلاس میں اس وقت ہوگئی جب امریکہ کے زیر سایہ انڈیا نے سی پیک سے 10 گنا بڑا منصوبہ ” انڈیا مڈل ایسٹ یورپ اکنامک کاریڈور ” شروع کرنے کا اعلان کیا اور اس کے فوراً بعد امریکی سفیر ” گوادر ” پہنچ گئے ۔
اب امریکی سفیر کو دورہ کس نے کروایا ؟ کیا نگرانوں کی اتنی اوقات ہے کہ وہ امریکہ کے سفیر کو گوادر لے جائیں یا مقتدر حلقے اب کچھ اور سوچ رہے ہیں …….. ہوسکتا ہے پاکستان کے مقتدر حلقے سوچ رہے ہوں کہ ہم نے سی پیک میں شامل ہوکر اب تک جو نقصانات اٹھاۓ ہیں وہ اس منصوبے کے ثمرات سے کہیں زیادہ ہیں جن کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا ۔ سب سے پہلے تو یہ دیکھنا چاہیے کہ ہم نے اس منصوبے سے اب تک حاصل کیا کیا ؟ ۔ سواۓ چند سڑکوں یا اورنج لائن وغیرہ کے ابھی تک خاطر خواہ کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکے ۔ سب سے بڑی ناکامی تو یہی ہے کہ ہم اس منصوبے کے ہوتے ہوۓ دیوالیہ ہوچکے ۔ سب سے بڑا منصوبہ ” داسو ڈیم ” پراجیکٹ دہشت گردی کے بعد بحال نہ ہوسکا ، دیامیر بھاشا ڈیم سست روی کا شکار ہے ، ملک میں مختلف مقامات پر جو انڈسٹریل اسٹیٹس بننی تھیں نہ بن سکیں ، گوادر پورٹ پوری طرح فعال نہ ہوسکا ، گوادر انٹرنیشنل ائرپورٹ ابھی تک نہ بن سکا ، گوادر اور ایرانی بندرگاہ ” چاہ بہار ” کو لنک نہ کیا جاسکا ، سی پیک میں روس سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کی شمولت نہ ہوسکی ، ایران اور ترکی کو شامل نہ کرسکے . . . . . اگر یہ سب کچھ نہ ہوسکا تو پھر کیوں نہ سی پیک سے 10 گنا بڑے منصوبے ” انڈیا مڈل ایسٹ یورپ اکنامک کاریڈور ” میں شمولیت اختیار کی جاۓ ۔
انڈیا نے تو سپریم کورٹ کے ذریعے کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دلوا کر پاکستان کو پیغام بھجوا دیا ہے کہ آؤ تعلقات کو ٹھیک کرتے ہیں تو پھر ہمیں کیا مسئلہ ہے ؟ بسم اللہ کیجیے حالات نے ثابت کردیا ہے کہ صرف ایک ” سی پیک ” پر اکتفا کرنے سے ہم اپنے اھداف حاصل نہیں کرسکتے ۔
فیس بک کمینٹ