کیا ہونہار بچے ہیں ماشاللہ !
نوجوان جس عمر میں پتی بننے کا سوچ رہے ہوتے ہیں وہ اس عمر میں الحمدللہ ارب پتی بن گئے ہیں …
وہ جو اک فرزند ہے جڑواں شہروں میں سے ایک کا اسے تو غرق ہو کے انتقال فرما جانا چاہیے کہ وہ ان کے باپ کی عمر کا ہو کے ابھی تک پتی نہیں بن سکا .
اور وہ دوسرا بے وسیلہ بےروزگار شخص جو اس کے دوسرےجڑواں شہر میں وسیع و عریض کہساری فارم ہائوس میں رہتا ہے دو بار پتی بن چکا ہے اور تیسری بار بننے کو پر تول رہا ہے جسے یا تو بیویاں پتی ورتا نہیں ملتیں یا وہ خود پتی بنے رہنے کے لائق نہیں اسے بھی اپنے ساتھ کچھ نہ کچھ کر ہی لینا چاہئے .
واہ بچو تم تو کمال کے بچے ہو ، یہ میں نے ان کی تعریف کی ہے آپ ولدیت کا خانہ نہ دیکھنے لگ جائیں اس میں کمال نہیں لکھا ہوا.
ولدیت سے یاد آیا استاد اللہ بخش زخمی کہا کرتے ہیں بندے کی ولدیت مشکوک بےشک ہو لیکن ہو مضبوط .. ان بچوں کے والد کی طرح .. میرے ہم عمروں کو یاد ہو گا کہ ایک مرد آہن مرد مومن نے کہا تھا کہ میں نے اس برخوردار کا کِلّہ مضبوطی سے گاڑ دیا ہے ، اور آج تک جب بھی وہ کسی کمزوری سے دوچار ہونے لگا کوئی سعودی ، کوئی امریکی ، کوئی لبنانی کوئی قطری ، مردِ مومن کی طرح اس کا معنوی پدر بن کے ہتھوڑا اٹھائے اس کے لرزتے اور اُکھڑتے ہوئے کِلّےکو مضبوط کرنے آ پہنچا ، دو سال قبل تو مردِ حر نے بنفس نفیس بدست مبارک خود اس کلے کو مضبوط کیا تھا،
عجب کھچرا ہے وہ بھی ہمیشہ ہی اس نے اپنے کلے کو کمزور کیا ہے لیکن خوش قسمت اتنا ہے کہ ہمہ قسم پشت پناہ اس کا کلہ مضبوط کرنے کو قطار اندر قطار محو انتظار رہتے ہیں..
اور ایک بھائی بھی تو ہے اس کا …مسلسل پتی ، ہمہ وقت سیندور اور منگل سوتر جیب میں رکھتا ہے ، جہاں کوئی کنیا نظر آئی جھٹ منگل سوتر گلےمیں ڈال مانگ میں سیندور بھر بارِ دگر پتی بن جاتا ہے ،
اور اگر بہت دنوں تک کوئی کنیا دکھائی نہ دے تو اس یقین کے ساتھ مٹی پہ ایڑیاں رگڑنے لگتا ہے کہ چشمہ یہیں سے پھوٹے گا اور کوئی سندر کنیا گاگر لیے چشمے سے پانی بھرنے آئے گی جسے وہ اپنی” ہوس نکاحی "کا نشانہ بنائے گا ،
ایک بات البتہ ضروری ہے کہ ایڑیاں وطن کی مٹی پہ رگڑی جائیں.
اس وطن کی مٹی میں سونا ہی سونا ہے اور بعض ہاتھ بھی تو ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں وطن کی مٹی کندن ہو جاتی ہے اور پھر ڈالرز اور پائونڈز میں بدل کر لندن چلی جاتی ہے.
بہت سے کم فہم اہل وطن یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے اور ان کا سرمایہ بیرون ملک چلا گیا ہے ، ان سادہ لوحوں کو علم نہیں کہ سرمایہ اتنی آسانی سے باہر نہیں جاتا بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں پہلے اسے دھونا اور استری کرنا پڑتا ہے ، اسے ایک کشادہ شاہراہ پر چلانا پڑتا ہے عام شاہراہ نہیں ایسی شاہراہ جس پہ ہوائی جہاز بھی اتر سکیں.. ہیں جی.
میرے پیارے قارئین دونوں ہاتھوں میں سر تھامے کہہ رہے ہوں گے کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی… بندہ بھی کیا کرے جب مدیر محترم کا حکم ہو کہ کچھ لکھ کے بھیجو اور جلد بھیجو تو ایسا ہی کچھ سرزد ہوتا ہے …….خیر ہے سائیں آپ مروت میں نثری غزل پڑھ لیتے ہوں گے اور ایبسٹریکٹ آرٹ کی نمائش بھی دیکھ لیتے ہوں گے اسے بھی برداشت کر لیجئے فدوی دعا کرے گا کہ جو دوست پتی بننا چاہتا ہے خدا اسے پتی بنائے اور جو ارب پتی بننا چاہتا ہے اسے ارب پتی یا عرب پتی بنائے..
‘‘مدیر‘‘ کا نوٹ : ڈاکٹر عباس برمانی سے گزارش ہے کہ ان تجریدی تحریروں کا سلسلہ جاری رکھیں۔ ہمیں بھی یقین ہے کہ نور چشمی استاد اللہ بخش زخمی کے لئے چشمہ یہیں سے پھوٹے