مجھے نہیں معلوم میری پہلی ہجرت کب اور کہاں ہوئی تھی لیکن جب ہوش سنبھالا تو مجھے بتایا گیا کہ میں سید ہوں اور عرب میں پیدا ہوا تھا۔ میں مقدس عربی ہستیوں سے منسوب ہوں اس لیے ان کے ماننے والے مجھے بہت عزت دیتے ہیں۔ میں ایک ہزار سال پہلے مدینہ سے ہجرت کر کے ترمذ چلا گیا جو آج کل ازبکستان میں واقع ہے۔ وہاں سے میں نے ایک بڑی ہجرت کی اور ہندوستان چلا آیا۔ ہندوستان مجھے راس آ گیا اور میں مستقل یہاں مقیم ہو گیا۔ یہاں میرا خاندان خوب پھلا پھولا اور ملک کے طول و عرض میں پھیل گیا۔ 1947 میں کچھ سیاستدانوں نے ہندوستان کا بٹوارہ کیا تو مجھے تیسری ہجرت کرنا پڑی۔ یہ ہجرت سب سے تکلیف دہ تھی کیونکہ مجھے اپنوں سے بچھڑنا پڑا۔ بچھڑنا ہی ہجرت کا اصل مطلب ہے اس لیے یہ میری پہلی بامعنی ہجرت تھی ۔ اس کا دکھ میں نے پچھلی ہجرتوں کے مقابلے میں زیادہ شدت سے محسوس کیا۔ یہ ہجرت عجیب تھی کیونکہ ہندوستان سے ہندوستان ہی کے ایک حصے کی طرف تھی جس کا نیا نام پاکستان رکھ دیا گیا تھا۔ اگر ہندوستان کا یہ حصہ پاکستان نہ بنتا تو شاید میں آج اسے ہجرت نہ لکھ رہا ہوتا۔
1976 میں علی شاذف کی پیدائش کے بعد میری ہجرت کی نوعیت بالکل بدل گئی۔ اب میں پاکستان کے اندر ہی ہجرت کرنے لگا۔ پتوکی سے ساہیوال اور ساہیوال سے ڈیرہ غازیخان۔ ڈیرہ غازی خان میں میرا ڈیڑھ برس کا قیام میری ساری زندگی پر اثرانداز ہوا۔ وہاں مجھے پہلی دفعہ کسی لڑکی سے محبت ہوئی۔ میں نے ڈیرہ غازی خان سے خانیوال ہجرت کی تو اس لڑکی سے بچھڑنے کا دکھ بھی ساتھ لے گیا اور اسے آج بھی محسوس کرتا ہوں۔ میرا سارا بچپن خانیوال میں گزرا اور وہیں میں جوان ہوا۔
1993 میں میرا داخلہ بہاولپور کے میڈیکل کالج میں ہوا۔ آہستہ آہستہ مجھے پاکستان میں ہجرتوں کی عادت پڑ گئی۔ بہاولپور سے ملتان۔ وہاں سے کراچی۔ کراچی سے لاہور۔ وہاں سے واپس ملتان۔ پچھلے سال میں نے پاکستان چھوڑ دیا اور انگلستان چلا آیا۔ یہاں میں نے ہجرت کے ساتھ ساتھ تنہائی کا دکھ بھی جھیلا۔
کل رات میں انیسویں صدی کے ایک فلسفی کارل مارکس اور ان کے دوست اینگلز کی چند صفحات پر محیط ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔ وہ کتاب پڑھتے ہوئے ایک نئی ہجرت رونما ہوئی۔ وہ ہجرت کسی شہر سے شہر کی طرف یا ملک سے ملک کی طرف نہیں بلکہ ایک سوچ سے دوسری سوچ کی طرف تھی۔ یہ میری آخری ہجرت تھی۔ اب میں کبھی ہجرت نہیں کروں گا، کیونکہ اب دنیا کا ہر گاؤں، شہر، اور ملک میرا ملک ہے۔ اب میں اس دنیا کا شہری ہوں۔
فیس بک کمینٹ