پشاور : پاکستان میں ہر سال کی طرح اس سال بھی دو عیدوں کی روایت برقرار رہی اور جہاں مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے شوال کا چاند دیکھنے کے لیے آج (12 مئی کو) اسلام آباد میں اجلاس طلب کر رکھا ہے، وہیں خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں عید منائی جا رہی ہے۔
بی بی سی کے مطابق پاکستان میں بدھ کی صبح کچھ علاقوں سے ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جہاں لوگ نئے کپڑے پہننے مساجد سے باہر نکل رہے ہیں اور ایک دوسرے سے ہنستے مسکراتے مل رہے ہیں۔ یہ تصاویر سابق قبائلی علاقے وزیرستان کے متعدد علاقوں کی ہیں جہاں آج سعودی عرب سے بھی پہلے عید منائی جا رہی ہے۔
مقامی صحافی نور بہرام نے بی بی سی کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں حیدر خیل کے علاقے سے چاند نظر آنے کی گواہی موصول ہونے کے بعد عید منانے کا اعلان ہوا۔ جن علاقوں میں عید کی نماز کے اجتماعات ہوئے ان میں شمالی وزیرستان کا ہیڈکوارٹرز میران شاہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ کم سروبی، میر علی غلام خان، سیدگی، منظر خیل، بویہ لانڈ، اور سید آباد میں بھی آج عید منائی جا رہی ہے۔
چاند حیدر خیل سے ہی کیوں نظر آتا ہے؟
عید منانے کی گواہی گذشتہ چار سے پانچ دہائیوں سے میر علی میں حیدر خیل علاقے کا ایک خاندان دیتا آ رہا ہے۔ نور بہرام کے مطابق ماضی میں بھی جب پشاور کی مسجد قاسم علی خان سے مرکزی روایت ہلال کمیٹی کے اعلان کا انتظار کیے بغیر عید کا اعلان ہوتا تھا تو اس کی بنیاد بھی شمالی وزیرستان کے علاقے حیدرخیل سے موصول ہونے والی گواہیاں ہی ہوتی تھیں۔نور بہرام کے مطابق حیدر خیل کا یہ خاندان 25 رمضان کے بعد چاند نظر آنے سے متعلق اپنے کام کا آغاز کر دیتا ہے اور پھر وہ ہر روز یہ بتاتے ہیں کہ اب چاند گردش کرتے ہوئے فلاں علاقے تک پہنچ چکا ہے۔
ان کے مطابق مقامی افراد ان کی اس گواہی کو سائنسی حقیقت کی طرح قبول کرتے ہیں۔
’سعودی عرب سے قبل عید منفرد واقع ہے‘
نور بہرام کے مطابق یہ تو سچ ہے کہ حیدرخیل سے موصول ہونے والی گواہی کی روشنی میں پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں دیگر پاکستان سے قبل عید منائی جاتی تھی مگر یہ پہلی بار ہوا ہے کہ سعودی عرب سے بھی پہلے عید کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس کی ایک وجہ مقامی سیاست بھی ہے، جہاں جمعیت علمائے اسلام نے سرکاری کمیٹی کو مشکل میں ڈالنے کے لیے عید منانے سے متعلق مقامی افراد کی گواہیوں کو ترجیح دینے کے لیے مہم چلائی۔عید منانے والوں میں سے ایک پاکستان کی پارلیمنٹ کے رکن محسن داوڑ بھی ہیں۔
بی بی سی کے بلال خان کے مطابق شمالی وزیرستان میں چاند نظر آنے سے متعلق گواہی دینے والوں اور بدھ کو عید کا اعلان کرنے پر مولانا مفتی رفیع اللہ سمیت دیگر افراد کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ تاہم مقامی افراد کے مطابق ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نو افراد کو ’جھوٹی گواہی‘ دینے اور اس گواہی کی بنیاد پر عید کا اعلان کرنے والوں پر مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں درج ہے کہ ان نو افراد کے اس عمل سے عوام میں بدامنی کا احتمال پیدا ہوا ہے، جو امن عامہ کے حق میں نقصان دہ ہے۔ان افراد کے اس عمل کو احترام رمضان آرڈیننس کی بھی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )