وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے فرمایاکہ” قائداعظم آج اگرزندہ ہوتے تو وہ تڑپتے تڑپتے اورتڑپتے ۔اورآج ان کی روح قبرمیں کتنی پریشان ہوگی اورساتھ ان کے پروانے لاکھوں مسلمان جنہوں نے خون کے دریاعبورکئے آج مٹھی بھر اشرافیہ پاکستان پرحکومت کرتی ہے۔اورکروڑوں لوگوں کو کوئی پوچھنے والانہیں“۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے یہ الفاظ سن کرمجھے وہ پاکستان کے ماﺅاورچواین لائی لگے ۔کتنا دردہے ان کے دل میں کروڑوں لوگوں کے لئے اورکتنی نفرت اوردھمکی ہے اشرافیہ کےلئے۔دل باغ باغ ہوگیا کہ 20کروڑ عوام میں کوئی توایسابھی ہے جوعوام کےلئے توسوچتاہے۔جس کادل عوام کے لئے دھڑکتاہے۔اورمٹھی بھر اشرافیہ سے نفرت کرتاہے ۔جسے عوام کے مسائل اورپریشانیوں کاادراک ہے۔اورجواشرافیہ اورنیم اشرافیہ کے تسلط اوران کے کردار سے نفرت کرتاہے۔دل کوسکون ملا کہ پاکستان میں کوئی توایسا شخص ہے جوجانتاہے کہ مٹھی بھر اشرافیہ کروڑوں لوگوں پرحاوی ہے ۔اورانہیں غلاموں کی طرح ہانک رہی ہے لیکن کروڑوں لوگ اتنے بے بس ہیں کہ اپنے حقوق کےلئے آواز بلند نہیں کرسکتے ۔زبان تک نہیں کھول سکتے ۔دل مطمئن ہوگیاکہ اب یہ شخص کروڑوں لوگوں کی آواز بنے گااورلوگوں کے حقوق کےلئے جدوجہد کرتے ہوئے عوام کی آواز بنے گا ۔کیونکہ پاکستان کاچواین لائی کسی صورت بھی یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ قائداعظم کی روح قبرمیں پریشان ہو ۔جسے یہ بھی احساس ہے کہ اگرقائد آج زندہ ہوتے تو وہ عوام کی یہ حالت دیکھ کرتڑپتے ۔لگتاہے اس شخص کی ملک میں آمد کے بعد اب عوام کی تقدیربدل جائے گی ۔اب مٹھی بھراشرافیہ کی بجائے طاقت کاسرچشمہ عوام ہوں گے ۔انصاف کابول بالاہوگا ،کروڑوں لوگوں کوعلاج معالجے کی سہولیات مفت حاصل ہوں گی ۔ہربچہ سکول جائے گاتعلیم حاصل کرے گا اوراسے معاشرہ میں مقام حاصل کرنے کیلئے مساوی مواقع میسرہوں گے ہرایک کااپنا گھر ہوگا ۔اوراس کے بچے یونیورسٹی تک مفت تعلیم حاصل کریں گے ۔اورمٹھی بھراشرافیہ دولت اورطاقت کے نشہ میں کروڑوں لوگوں کوغلامانہ زندگی گزارنے گزارنے پرمجبور نہیں کرسکے گی ۔کتناخوبصورت پاکستان ہوگا ،جب کروڑوں لوگوں میں سے کوئی ایک انسان مٹھی بھر اشرافیہ کے طاقتورآدمی سے پوچھے گاکہ یہ عالیشان بنگلہ اورقیمتی گاڑی کے لئے دولت کہاں سے آئی اورکروڑوں لوگ اپنی ترقی کے مطابق اپنے من پسند امیدوارکوووٹ ڈالنے کااختیار حاصل کرلیں گے ۔سہانے مستقبل کاخواب دیکھتے ہوئے حال اورماضی کاجائزہ لینے لگا ماضی میں بھی روٹی کپڑا اورمکان اورنفاذ شریعت کے سہانے خواب قوم کو دکھائے گئے لیکن مٹھی بھر اشرافیہ اتنی طاقت ورتھی کہ کروڑوں لوگوں کے خواب چکناچورکردیئے لیکن یہ دلفریب نعرے بھی تومٹھی بھراشرافیہ نے ہی لگائے تھے ۔گویااشرافیہ کروڑوں لوگوں کی کمزوریوں کوسمجھتے ہوئے خودہی دلفریب نعرے دے کر عوام کووقتی طورپرجذباتی کرکے بھٹی کاایندھن بناتی ہے ۔پتہ نہیں کیوں بھٹی کاخیال آتے ہی پاکستان کے چواین لائی کی تمام باتوں سے اعتباراٹھنے لگا ۔ذہن ماضی اورحال کے حالات کے انگاروں سے دہکنے لگا ،جسے میں پاکستان کاچواین لائی سمجھ بیٹھا ہوں کیاوہ ملک کی نصف آبادی تقریباََ10کروڑلوگوں پربرسوں سے حکمرانی نہیں کررہاکیاوہ مٹھی بھر اشرافیہ کاحصہ نہیں ہے ۔جب پاکستان کاچواین لائی اشرافیہ کاسرخاب ہے ،کروڑوں لوگوں کامنتخب نمائندہ بھی ہے ،دولت شہرت اوربلاشرکت غیرے اختیارات اس کے گھر کی لونڈی ہیں ۔توپھر کروڑوں لوگوں کوانسانوں کی زندگی گزارنے کااختیار دینے میں کیا امرمانع تھا۔کمزورانسان کووہم اوروسوسے گھیرے رکھتے ہیں ۔مجھے بھی وسوسوں نے گھیرلیا کہ کہیں ایساتونہیں جیسے دولت مند اپنی دولت سے خیرات نکال کر اسے محفوظ بناتاہے۔جیسے صنعتکار اپنے مزدوروں میں سے مزدوروں کے رہنما چن کر اپنی صنعت کو محفوظ کرتاہے ۔ایسے ہی اشرافیہ کے سرخاب نے اشرافیہ کو محفوظ رکھنے کےلئے کروڑوں لوگوں کی کسمپرسی کارونارویاہوتاکہ ان کروڑوں لوگوں میں سے کوئی ان کارہنما بن کر اشرافیہ کےلئے خطرہ نہ بن جائے ۔
کہتے ہیں ”جیدے گھردانے اوہدے کملے وی سیانے “
فیس بک کمینٹ