ملتان ۔معروف سیاسی رہنماءنوابزادہ نصراللہ خان کے دیرینہ رفیق ،نامورماہر قانون اور ملتان کی بلدیاتی سیاست کے متحرک رکن حکیم محمود خان کو منگل کے روز سپردخاک کردیاگیا۔وہ پیر کی شب ملتان میں انتقال کرگئے تھے۔ان کی عمر 67 برس تھی اور وہ کورونا کا شکار ہوئے ۔حکیم محمود خان 10اگست1953ءکو سرگودھا میں پیدا ہوئے تاہم ان کی زندگی کابیشتروقت ملتان میں گزرا۔وہ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہمیشہ متحرک اور نمایاں رہے۔حکیم محمود کو نوابزادہ نصراللہ خان کی سیاسی جماعت پاکستان جمہوری پارٹی (پی ڈی پی) کے عہدیدار کے طورپر جانا جاتاتھا۔انہوں نے 1977ءمیں تحریک نظام مصطفیٰ میں سرگرم کردارادا کیا۔
ملتان میں نوابزادہ نصراللہ خان کی جماعت کو متحرک رکھنے میں حکیم محمودکابنیادی کرداررہا۔وہ ایم آرڈی کی تحریک اور مشرف دور میں وکلاءتحریک کے دوران بھی نمایاں رہے۔ضیاءالحق کے دورمیں انہیں قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرناپڑیں۔ملتان کے سینئر صحافی مظہرجاوید نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکیم محمود کاانتقال بلاشبہ ملتان کے سیاسی منظر میں ایک ایسا خلا پیدا کرگیا ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔وہ ان سیاسی کارکنوں میں سے تھے جنہوں نے انسانی حقوق اور سیاسی آزادیوں کے لیے قربانیاں دیں اورصلے میں کوئی منصب حاصل نہ کیا۔صحافت پر پابندیوں کے خلاف ہم جب بھی کوئی بھوک ہڑتال کرتے یا احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے تو حکیم محمود اپنے کارکنوں کے ساتھ ہمارے شانہ بشانہ ہوتے ۔
معروف کالم نگارشاکر حسین شاکر نے کہاکہ حکیم محمود کے ساتھ اس زمانے میں بہت ملاقاتیں رہیں جب پیر ریاض قریشی ملتان کے ضلع ناظم تھے۔حکیم محمود 2001ءسے 2010ءتک دومرتبہ یونین کونسل 12کے ناظم رہے۔اس کے علاوہ وہ انجمن تاجران کے بھی عہدیدارتھے۔انہوں نے وضع داری ،ملنساری اور خدمت خلق کے حوالے سے ایسی یادیں چھوڑیں جو ہمارا سرمایہ رہیں گی۔حکیم محمودخان کے بیٹے قمر محمود خان بھی ماہرقانون ہیں ۔ان کے پسماندگان میں ایک بیوہ،ایک بیٹاثمرمحمود اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ان کی بیوہ ، صاحبزادہ ثمر محمود اور چھوٹا بھائی بھی کورونا کا شکار ہیں مرحوم کی قل خوانی بدھ کے روز جامع مسجد بلال ڈبلیو بلاک نیوملتان میں ادا کی جائے گی۔
فیس بک کمینٹ