تل ابیب : اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں 90 فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے اور فی الحال یہ امکان ہے کہ وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے درکار ووٹ حاصل نہیں کر سکیں گے۔ متوقع نتائج کے مطابق ان کے دائیں بازو کے اتحاد کو 59 نشستیں حاصل ہوں گی جو کہ کم از کم درکار سیٹوں سے بھی 2 نشستیں کم ہیں۔
اعداد و شمار نے ایک ایسی دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ شاید مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی کے رہنما منصور عباس حکومت بنانے میں ’کِنگ میکر‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل عربوں کے حقوق اور فلسطینی ریاست کے حق میں بات کرنے والے منصور عباس کی جماعت غیر حتمی نتائج کے مطابق پانچ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوگیا تو اس بات کا انحصار منصور عباس پر ہوگا کہ ایک ایسی صورتحال میں جہاں کسی کو بھی واضح اکثریت حاصل ہونے کا امکان نہیں ہیں، اپنی پانچ سیٹوں کا وزن کس کے پلڑے میں ڈالتے ہیں۔ متوقع نتائج کے مطابق نتن یاہو کے مخالفین 57 نشستوں پر کامیاب ہو سکتے ہیں اور اگر منصور عباس کی جماعت ان کے ساتھ شامل ہو جاتی ہے تو ان کو حکومت بنانے کے لیے اکثریت حاصل ہو جائے گی۔ لیکن اس بات کے امکانات کم ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ کام کر سکیں گے۔
اگر کوئی بھی اتحاد بنانے میں کامیاب نہیں ہوتا تو ملک میں 2019 کے بعد سے اب تک کے عرصے میں پانچویں عام انتخابات ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل میں ووٹنگ 23 مارچ کو ہوئی تھی اور اس لیکشن کے نتائج ہی اس بات کا تعین کریں گے کہ مستقبل میں اسرائیل کے فلسطین کے ساتھ تعلقات کیسے ہوں گے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق منصور عباس کی جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں چار نشستیں جیتی ہیں اور یہ حکومتی اتحاد بنانے کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔ منصور عباس نے اب تک وزیراعظم نتن یاہو یا ان کے حریفوں کی حمایت کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔ اگر منصور عباس نتن یاہو کے مخالفین کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں تو انھیں 120 نشتوں والے اسرائیلی ایوان میں ایک چھوٹے فرق سے برتری حاصل ہو جائے گی اور نتن یاہو وزارت عظمیٰ کا ایک اور دور نہیں دیکھ سکیں گے۔ منصور عباس نے جنوری 2021 میں سیاسی اتحاد جوئنٹ عرب لِسٹ پارٹی سے علیحدہ ہو کر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ منصور عباس اسرائیلی عربوں کے حقوق کے لیے نتن یاہو کی حکومت سے تعاون پر اتفاق کرتے ہیں اور اس پر جوئنٹ عرب لسٹ کے ساتھ عدم اتفاق کی وجہ سے وہ اتحاد سے علیحدہ ہوگئے تھے۔ جوئنٹ عرب لسٹ پہلے ہی موجودہ اپوزیشن کے حق میں ہے لیکن عباس کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی پر کسی امیدوار یا اتحاد کی جانب ’کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘۔ اسرائیلی عرب ملک کی کل آبادی کا 20 فیصد ہیں۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )