اختصارئےلکھاریلیاقت علی ایڈووکیٹ
مولانا مفتی محمود کتنی بار جیل گئے تھے ؟ ۔۔ لیاقت علی ایڈووکیٹ

مولانا مفتی محمود مولانا فضل الرحمان کے والد تھے۔وہ مغربی پاکستان جمعیت علمائےاسلام کے رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ اس جماعت کے سربراہ مولانا غلام غوث ہزاروی تھے۔ مولانا متحدہ پاکستان کی سیاست میں دوسری سطح کے لیڈر تھے۔ وہ مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے فاطمہ جناح اور جنرل ایوب خان کے صدارتی الیکشن میں اپنا ووٹ جنرل ایوب خان کو دیا تھا۔ 1970کے الیکشن میں وہ صوبائی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئے تھے۔ نیشنل عوامی پارٹی سے اتحاد کی بدولت وہ صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔ جب بھٹو نے بلوچستان کی حکومت کو توڑدیا تو مولانا مفتی محمود نے بھٹو کے اس غیر جمہوری اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے وزارت اعلی سے استعفی دے دیا تھا۔ جب ولی خان جو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تھے، کو بھٹو نے قوم پرست بلوچ اور پختون لیڈرز کے ساتھ حیدر آباد کیس میں ملوث کیا اوروہ جیل چلے گئے تو مولانا مفتی محمود قائد حزب اختلاف بنے تھے۔مولانا نے بطور قائد حزب اختلاف اپنا رول بہت کامیابی سے نبھایا تھا۔ جب بھٹو کے خلاف قومی اتحاد وجود میں آیا تو مولانا اس کے بانیوں میں شامل تھے۔ قومی اتحاد کی تحریک کے دوران بھٹو حکومت نے مولانا کو قومی اتحاد کے دوسرے رہنماؤ ں کے ساتھ گرفتار کیا اور سہالہ ہاؤس میں نظر بند رکھا گیا تھا۔ جب جنرل ضیا نے مارشل لا نافذ کیا تو وہ مارشل لا کی حمایت اور جنرل کی ضیا میں یکسو ہوگئے تھے۔ جب تک زندہ رہے مارشل لا کی حمایتی رہے۔ اب ان کے فرزند فرماتے ہیں کہ آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے والد کتنی مرتبہ جیل گئے تھے؟ مولانا صاحب ہمیں تو نہیں پتہ کہ وہ کتنی مرتبہ جیل گئے تھے آپ بتائیں کہ وہ کتنی مرتبہ جیل گئے تھے ہمیں تو یہ پتہ ہے کہ ان کی سیاست کا فائدہ ان کے اولاد نے بھرپور اٹھایا ہے۔ان کے تمام بیٹے اور اب ان کے پوتے بھی قومی اسمبلی رکن ہیں۔ مولانا مفتی محمود ایک دینی مدرسے کے مدرس تھے اب ان کے بیٹوں کا کیا کاروبار ہے؟ مولانا مفتی محمود نے اتنا اس ملک نہیں دیا نہیں جتنا ان کی اولاد نے پاکستان سے لے لیا ہے۔