ملتان ۔۔ رضی الدین رضی سے ۔۔ نام ور نعت گو شاعر عارف منصور ملتانی کو ہم سے بچھڑے 9 برس بیت گئے۔ ان کا سات فروری 2016ء کو انتقال ہوا ۔ منصور ملتانی کا اصل نام تنویر احمد خان تھا۔ 23 جولائی 1950ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ان کے والد وزیر احمد خان محکمہ ڈاک میں پوسٹ ماسٹر تھے۔
تنویر عارف خان سے پہلے ان کے نانا اسد ملتانی شعر و ادب کے میدان میں اپنا لوہا منوا چکے تھے۔انہوں نے ایس ای کالج بہاولپور سے ایف اے، ایمرسن کالج سے بی اے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا۔ منصور ملتانی نے 1970ء کے اوائل میں چند جاسوسی ناول لکھے پھر وہ ملتان سے لاہور چلے گئے جہاں انہوں نے پی ٹی وی کے ایک دو ڈراموں میں مختصر کردار ادا کئے لیکن انہی دنوں ان کے والد کی وفات ہو گئی۔ اوائل عمری میں شادی کے بعدفکر معاش کی ذمہ داریوں نے انہیں اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کر کے سرکاری نوکری پر مجبور کر دیا۔ پہلے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور 1976ء میں اے ایس ایف کے قیام کے بعد اس میں اسسٹنٹ سکیورٹی آفیسر کے عہدہ پر فائز ہوئے اور 2010ء میں ریٹائرمنٹ کے وقت وہ اے ایس ایف کے ڈائریکٹر تھے۔ 1989ء میں ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ کلام ’’سورج زمیں پر‘‘ شائع ہوا۔ وہ پہلے منصور ملتانی کے نام سے جانے جاتے تھے پھر منصور عارف ہو گئے۔
فریضہ حج کی ادائیگی نے ان کی شاعری کا رُخ غزل سے نعت رسول مقبولؐ کی طرف موڑ دیا۔ انہوں نے ﷲ تعالیٰ اور حضور اکرمؐ کے ننانوے ناموں پر قطعات لکھ کر ’’مرسل و مرسل‘‘ کے نام سے شائع کرائے۔ سیرۃ النبیؐ ’’منظوم‘‘ لکھنا شاید ان کی زندگی کا سب سے بڑا پراجیکٹ تھا جسے انہوں نے انتہائی عقیدت و مہارت سے مکمل کیا۔ سرکاری نوکری کے سلسلہ میں لاہور، ملتان، پشاور اور کراچی میں مقیم رہے لیکن ان کی مستقل رہائش کراچی میں ہی رہی۔ انہوں نے غزل، نظم، قطعہ، رباعی، غرضیکہ ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی ۔ وہ ہر مشاعرے، نشست، ادبی محفل میں تازہ کلام پڑھتے۔
فیس بک کمینٹ