اختصارئےلکھاریمحمود احمد چودھری

انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند ۔۔ چوہدری محمود احمد

مشہور گیت ہے کہ ”انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند“ جو ہمارے پیارے اور محبوب رہنما2مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب اور 3بار وزیراعظم رہنے والے میاں محمد نواز شریف پر بالکل صادق نظر آتی ہے ۔ہمارے ہردلعزیز اور لاڈلے لیڈر کو بھی کھیلنے کےلئے چاند نہیں وزارت عظمیٰ کی ضرورت ہے اپنی اس خواہش کا اظہار انہوں نے اب کھل کر عام جلسوں میں کرنا شروع کر دیا ہے۔ پانامہ کے جال میں پھنسنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف جب اقامہ میں نکالے گئے تو انہیں اپنے نکالنے جانے کا یقین نہ آیا اور وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ شہر شہر، گلی گلی، کوچہ کوچہ جا کر پرزور صدائیں لگا کر عوام سے پوچھنے لگے کہ” مجھے کیوں نکالا“ میرا کیا قصور ہے؟ انوکھے لاڈلے کو اپنی اس نااہلی کے بعد وزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کا ابھی تک یقین نہیں آیا اور شاید کبھی آئے گا بھی نہیں ۔خود کوآؤٹ قرار دینے والے امپائروں کو موصوف نے جس طرح جانبدار قرار دے کر لتاڑا اور اپنے حریف سیاستدان کو امپائروں کا لاڈلا بھی قرار دیا اور ہر جگہ جا کر عوام کو یہ باور کرانے کی ناکام کوشش کرتا ہے کہ وہ وزیراعظم ہے تو پاکستان ہے ورنہ کچھ بھی نہیں۔ موصوف کو تاحیات وزیراعظم رہنے کی کس قدر خواہش ہے اس کا برملا اظہار انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر پر آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے جہاں انہوں نے وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں نااہل ہوئے ہیں مگر آزاد کشمیر میں تو اہل ہیں انہیں یہاں کا وزیراعظم بنا دیا جائے ان کی ڈیوٹی یہاں لگا دی جائے تاکہ وہ عوام کی خدمت کرسکیں۔ نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم بن کر وہ مظفر آباد کو بھی لاہور جیسا ترقی یافتہ شہر بنا دیں گے سابق وزیراعظم نے کہا میرے بڑے بڑے پروگرام تھے جن پر پانی پھیر دیا گیا صرف تنخواہ نہ لینے پر میری چھٹی کرادی گئی اور تمام منصوبے ادھورے رہ گئے ۔ عدالتی فیصلہ کے نتیجہ میں نااہل قرار ہونے کے بعد بھی نواز شریف کو یقین نہیں آرہا کہ وہ اب وزیراعظم نہیں رہے وہ اب بھی خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں اور وزیراعظم بن کر ہی زندہ رہنا چاہتے ہیں جس کا اظہار انہوں نے جلسہ عام میں برملا طور پر کر دیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اس انوکھے لاڈلے کو وزارت عظمیٰ کی شکل میں کھلینے کےلئے چاند کب دیتے ہیں۔۔؟

فیس بک کمینٹ

متعلقہ تحریریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker