• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
ہفتہ, دسمبر 9, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:عمران خان سے ’انتقام‘ لینے کا اعلان
  • ہنری کسنجر کا سی وی : یاسر پیرزادہ کی تحریر
  • علی نقوی کا کالم :Political Non-sense
  • ڈاکٹر خیال امروہوی، میرے خیال میں ۔۔ ( ولادت 10 دسمبر 1930 ) : طارق گجر کی تحریر
  • وجاہت مسعود کا کالم : کچھ خبر اور صحافت کے بارے میں
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:انتخابات موخر کرانے کی نہ تھمنے والی خواہشات
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:عدالتوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی افسوسناک کوشش
  • رؤف کلاسراکا کالم:عقل کا استعمال ممنوع ہے
  • سہیل وڑائچ کا کالم:دوائی زیادہ ڈل گئی تو……
  • کشور ناہیدکا کالم:’’لاپتہ سیاست کے دور میں ادبی جشن‘‘
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»”لاہور کا قدیم ترین گورا قبرستان…1841۔۔ہزار داستان/مستنصر حسین تارڑ
کالم

”لاہور کا قدیم ترین گورا قبرستان…1841۔۔ہزار داستان/مستنصر حسین تارڑ

رضی الدین رضیفروری 6, 20196 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
mustansar hussain tararr columns at girdopesh.com
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

عام طور پر قبرستان کو ہمارے ہاں شہر خموشاں کہا جاتا ہے لیکن شہر تو کبھی خاموش نہیں ہوتے کہ جہاں لوگ آباد ہوں گے وہاں ان کی باتوں کا شورتو ہو گا‘ آوازیں تو ہوں گی۔ چنانچہ جیسے شہر بولتے ہیں ایسے قبرستان بھی بولتے ہیں اگرچہ سرگوشیوں میں اور یہ سرگوشیاں خاص طور پر انہیں سنائی دیتی ہیں جن کے پیارے وہاں دفن ہوتے ہیں۔ کیا ہم اپنے عزیزوں کی ڈھیریوں کو چھوتے ہی دل ہی دل میں ان سے مخاطب نہیں ہوتے۔ ان سے کلام نہیں کرتے۔ کبھی آپ کو کوئی خوشی ملتی ہے‘ کوئی خاص عنائت ہوتی ہے تو آپ کا جی چاہتا ہے کہ آپ اپنے جدا ہو چکے پیاروں خاص طور پر اپنے والدین کو اس میں شریک کریں۔ کم از کم میں تو ایسا ہی کرتا ہوں۔ قبرستان جا کر ان سے الگ الگ باتیں کرتا ہوں۔ انہیں وہ خبر سناتا ہوں دل ہی دل میں جو میرے لئے مسرت کی نوید لاتی ہے۔ امی سے الگ اور ابا جی سے الگ کہ ماں سے مخاطب ہو کر کچھ اور کہنا ہوتا ہے اور باپ کے ساتھ گفتگو یکسر مختلف انداز میں ہوتی ہے۔ جب کبھی مجھے یا میرے بچوں کو کوئی کامیابی نصیب ہوئی میں اکثر اپنے والدین کی قبروں پر گیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ پچھلے دنوں میرے مرحوم بھائی زبیر کے اکلوتے بیٹے زوہیر کے ہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی اور میں نے اس کا نام سناّن رکھا۔ میرا چھوٹا بھائی کرنل مبشر خاص طور پر قبرستان گیا کہ بھائی جان کو خوشخبری سناتے ہیں۔ زندگی میں صرف ایک بار صبح سویرے عید کی نماز سے بھی پیشتر میانی صاحب کے قبرستان میں گیا کہ ایک دوست کے نومولود بچے کی وفات ہو گئی تھی اور میں نے وہاں زندگی کے کوئی رنگ دیکھے۔ ایک ماں اپنے جڑواں بچوں کی قبروں کو ایسے پیار کر رہی تھی جیسے مٹی نہ ہو ان کے بدن ہوں اور اس کے آنسو ٹپ ٹپ گرتے جا رہے تھے لیکن وہ مسکرا بھی رہی تھی کہ اس ملاقات نے اسے خوشی بھی دی تھی۔ ایک اور قبر کے گرد باقاعدہ ڈھول بج رہے تھے اور عزیز رشتے دار ایک دوسرے کو ہار پہنا رہے تھے۔ زیادہ تر لوگ عید کی نماز کے بعد آئے بہت بنے سنورے اور وہ سب بہت خوش تھے۔ صرف وہ بہت غمگین تھے‘ آنسو بہاتے تھے جن کے عزیزوں کی قبروں کی مٹی ابھی سوکھی نہ تھی۔
25دسمبر کو یعنی بڑے دن میں اپنے چند دوستوں کے ہمراہ سرکلر روڈ پر واقع لاہور میں غالباً سب سے قدیم گورا قبرستان میں گیا اور وہاں ہماری مسیحی برادری کے لوگوں کی اتنی رونق تھی کہ کیا بیان کروں۔ جیسے ہم عید کی نماز کے بعد قبرستانوں کا رخ کرتے ہیں یہی رواج عیسائیوں میں بھی تھا۔ یہاں بھی مردوزن اپنے بہترین لباسوں میں تھے۔ سب سے قدیم قبر 1841ءکی تھی۔ بیشتر قبریں سرخ اور سفید پتھروں کی تھیں اور ان پر نہایت شاندار پھول بوٹے ابھرے ہوئے تھے۔ جدائی کی نظمیں تھیں۔ دعائیں تھیں اور ان کے لئے جنت کی آرزو نقش تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان قدیم قبروں اور ان پر آویزاں کتبوں کو محفوظ کر لینا چاہیے کہ پرانی تاریخ یوں بھی ترتیب دی جاتی ہے۔ ”یہاں مسٹر بارلو آف رائل لانسرز کا بیٹا دفن ہے۔ وفات مئی 1842ءیہ کتبہ زمین پر پڑا ہوا ہے۔ قبر معدوم ہو چکی ہے۔ ”یہاں چند ولال کی پیاری بیوی ایما دفن ہے جو 21دسمبر 1910ءکو ہمیشہ کے لئے نیند میں چلی گئی۔ ”یہاں جان بر جرلی بیرسٹر ایٹ لاءکی بیوی میری دفن ہے جو لاہور میں بتاریخ 12اگست 1890ءمیں اسے چھوڑ کر چلی گئی“ ”پیاری میگی کی یاد میں جارج اور اینی سلوسٹر کی اکلوتی بیٹی جو 15برس کی عمر میں 28اپریل 1889ءمیں ہم سے بچھڑ گئی اور وہ ہماری پیاری محبت مری نہیں بلکہ اپنے ایسے سکول چلی گئی جہاں اسے ہماری حفاظت کی ضرورت نہیں۔ ”ہنری ولیم کاﺅلے اور میری ولیم کاﺅلے کا بیٹا صرف 24سال کی عمر میں چلا گیا۔14جولائی 1882ئ“ بیشتر قبروں پر خوبصورت نظمیں اور ادبی کتابوں کے حوالے کھدے ہوئے ہیں جنہیں تفصیل سے درج کرنا اس کالم میں ممکن نہیں۔ ”ڈی آر سی میکارتھی۔ ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس این ڈبلیو پی“ ”ڈونلڈ روبرٹ میکڈونلڈ جو یہ زندگی چھوڑ کر20نومبر 1873ءمیں منتقل ہو گیا“ اس ابھی تک عمدہ حالت میں محفوظ قبر اور کتبے پر نہائت شاندار نقش اور صلیب ابھرے ہوئے ہیں۔ اس قبرستان میں سب سے منفرد اور عجیب شکل کی ایک قبر ہے۔ ایک دانے دار سرخ جدید شکل کا انوکھا سا ڈھیر ہے جس کے اندر لکھا ہے”ایما رابنسن‘ پیدائش 5مارچ 1872ئ وفات 8اگست 1874ء“ یہ دو برس کی بچی کی قبر ہے جس کا ڈیزائن بہت عجیب ہے۔ ”جان مڈلٹن۔ لوکو فورمین لاہور 5اکتوبر 1892ئ ۔ اس نے ہم سے پوچھا بھی نہیں اور رخصت ہو گیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ہم بہت روئیں گے۔ اب تمارے دکھوں کا موسم سرما بیت گیا۔ تمہارے رنج کا طوفان تھم گیا۔ ”میری پیاری بیوی کلدرا کی یاد میں 1899ءاز طرف سارجنٹ نیری بوئر…گورنمنٹ ٹیلی گراف ڈیپارٹمنٹ۔لاہور۔”چارلز جارج رگل انسپکٹر نارتھ ویسٹرن ریلوے 6نومبر 1902ءلاہور۔ ”جینی۔ سرجن میجر الیگزنڈر نیل کی بیوی 5جنوری 1875ئکو 26برس کی عمر میں فوت ہوئی اور ہنری نواڈ ان کا چھوٹا بچہ عمر صرف تین مہینے یہاں دفن ہیں۔”اگنیس ریٹ اے کِی۔ پیدائش 1837ءوفات 8جولائی 1905ءپرنسپل کرسچن گرل ہائی سکول لاہور۔ ”ماریار میجر ہاورڈ ویک فیلڈ آف بنگال آرمی کی اہلیہ۔ اگست 1852ءایک چھوٹی نانک شاہی اینٹوں سے تعمیر کردہ مسمار ہو چکی قبر کا کتبہ ابھی قائم ہے اور ٹھیک طرح سے پڑھا نہیں جاتا۔ رچرڈ پیس‘ پنجاب ریلوے۔ وفات ؟تاریخ وفات پڑھی نہیں جا رہی ہے لیکن یہ بھی اٹھارہویں صدی کے اوائل کی لگتی ہے یعنی اس قبرستان کی شائد پہلی قبروں میں سے ایک۔ اسی نوعیت کی بہت سی قبریں بیشتر اچھی حالت میں موجود ہیں اور ان میں سے کئی 1857ءکی جنگ آزادی سے بھی قبل کی ہیں۔ پورے قدیمی حصے میں ایک قبر ایسی تھی جسے دیکھ کر میں تشکر سے بھر گیا اور سفید سنگ مرمر کی بہت اچھی حالت میں یہ قبر ایک قومی سرمایہ ہے۔ ”دے ریورنڈ سی ڈبلیو فورمین۔ پیدائش 3مارچ 1821ء یو ایس اے۔25اگست 1894ءکو ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہو گئے۔ امریکی پرسبٹرئین مشنری جو بانی تھے رنگ محل مشن سکول اور فورمین کرسچن کالج لاہور کے۔ انہوں نے لاہور میں چھیالیس برس تعلیم کے شعبے میں خدمت کی۔(1848-1894ئ) میں نے خود اس عظیم شخص کے قائم کردہ رنگ محل مشن سکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور وہ ان زمانوں میں لاہور کا بہترین سکول ہوا کرتا تھا۔ میرے دونوں بچوں نے ایف سی کالج یعنی فورمین کرسچن کالج سے ایف ایس سی کا امتحان امتیازی نمبروں میں پاس کیا۔ شکریہ مسٹر بلکہ ریورنڈ فورمین۔ مجھے افسوس ہوا کہ میں اپنے ساتھ پھول نہ لایا تھا ورنہ ان کی قبر پر چڑھا دیتا اور مجھے مزید افسوس ہوا کہ آج کرسمس کے موقع پر بھی ان کی قبر ویران پڑی تھی۔ وہاں کوئی گلدستہ کوئی ہار نہ پڑا تھا۔ لیکن یہ شخص لاہور کو تعلیم کا ایک گلستان عطا کر گیا جس کی مہک سے یہ شہر خوشبو دار ہوا جاتا ہے۔ اسے کسی پھول کی حاجت ہی نہ تھی۔
(بشکریہ:روزنامہ 92نیوز)

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔۔نصرت جاوید
Next Article کچھ نہ کچھ ہو جائے گا!۔۔عطا ءالحق قاسمی
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

سید مجاہد علی کا تجزیہ:عمران خان سے ’انتقام‘ لینے کا اعلان

دسمبر 9, 2023

ہنری کسنجر کا سی وی : یاسر پیرزادہ کی تحریر

دسمبر 9, 2023

علی نقوی کا کالم :Political Non-sense

دسمبر 9, 2023

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:عمران خان سے ’انتقام‘ لینے کا اعلان دسمبر 9, 2023
  • ہنری کسنجر کا سی وی : یاسر پیرزادہ کی تحریر دسمبر 9, 2023
  • علی نقوی کا کالم :Political Non-sense دسمبر 9, 2023
  • ڈاکٹر خیال امروہوی، میرے خیال میں ۔۔ ( ولادت 10 دسمبر 1930 ) : طارق گجر کی تحریر دسمبر 8, 2023
  • وجاہت مسعود کا کالم : کچھ خبر اور صحافت کے بارے میں دسمبر 8, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.