ہنگو: لوئر اورکزئی میں دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی 30 ہو گئی ہے ۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لوئر اورکزئی کے علاقے کلایا بازار میں زور دار دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہناہےکہ دھماکا مقامی مدرسے کے گیٹ کے سامنے ہوا جس میں زخمی و جاں بحق افراد کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔دھماکے کے بعد متاثرہ علاقے کو سیکیورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کیے جارہے ہیں۔بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق یہ دھماکہ تحصیل کلایہ میں لگنے والے ہفتہ وار میلے میں ہوا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔مقامی لوگوں کے مطابق جمعے کی صبح جب بازار میں میلہ لگا ہوا تھا کہ اس دوران دھماکہ ہوا۔جس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ اہل تشیع کا بتایا جاتا ہے۔اس حملے میں ہلاکتوں کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق اس دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے تاہم اس میں اضافے کا خدشہ ہے۔بی بی سی کے مطابق دھماکے میں 20 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 10 کو کوہاٹ منتقل کیا گیا ہے ۔ کلایہ کے قریب ہنگو سے مقامی صحافی صالح دین نے بتایا ہے کہ علاقے کو سکیورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے لیا ہے اور اس علاقے میں ٹیلیفون کام نہیں کر رہے جس وجہ سے رابطہ مشکل سے ہو پا رہا ہے۔مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہاں بارودی مواد نصب کیا گیا تھا تاہم اس بارے میں مزید تحقیقتات کی جا رہی ہیں۔اہلکاروں کے مطابق زخمیوں کو مقامی ہسپتال لے جایا گیا ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ماضی میں اورکزئی کے علاقے میں شدید فرقہ وارانہ کشیدگی پائی جاتی رہی ہے اور یہاں پر فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہلاکتوں کے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں۔اورکزئی کو ضلع کا درجہ رواں سال اس وقت دیا گیا جب قبائلی علاقوں کو خیبر پختوخوا میں ضم کر دیا گیا۔ اس سے قبل یہ وفاق کے زیر انتظام اورکزئی ایجنسی تھی۔ اورکزئی سنہ 1973 سے پہلے کوہاٹ کا قبائلی علاقہ کہلاتا تھا یعنی ایف آر کوہاٹ۔خیال رہے کہ ماضی میں اورکزئی ایجنسی میں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں جس کا سلسلہ سنہ 2006 کے بعد شروع ہو گیا تھا۔یہاں جب طالبان آئے تو بعض قبائل نے ان کی مخالفت کی جس پر یہاں حالات کشیدہ رہے ہیں۔ اس علاقے میں اہل تشیع بھی آباد ہیں اور یہاں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات بھی معمول سے پیش آتے رہے ہیں۔کلایہ لوئر اورکزئی کا علاقہ ہے جہاں زیادہ تر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں۔
فیس بک کمینٹ
1 تبصرہ
Another benefit from playing on the web is that one could play without money
in the event you choose. A good guideline is always to include any links as a "by the way” or possibly
a "resource box” only. Live casino games, like live roulette, live blackjack, and live baccarat, are for sale to be played through the comfort of your own property in our gambling
market.