لاہور: حکومتِ پنجاب کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سینٹرل جیل لاہور سے جناح ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت دیے جانے کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔واضح رہے کہ 69 سالہ نواز شریف کے قیام کی مدت تک کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہسپتال کے پرائیویٹ وارڈ کو سب جیل قرار دے دیا ہے۔نواز شریف کی آمد کے لیے ہسپتال انتظامیہ نے امراض قلب کے وارڈ کے وی آئی پی روم میں ان کا بیڈ لگایا تھا تاہم ذرائع کے مطابق انہیں وہ کمرہ پسند نہیں آیا۔بعد ازاں ذرائع کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر عارف تجمل، جو ہسپتال میں گائنی شعبے کے سربراہ بھی ہیں، کے کمرے کے ساتھ گائنی وارڈ یونٹ 2 کا ایک کمرہ انہیں پسند آیا جہاں ان کا بیڈ منتقل کردیا گیا۔نواز شریف کے کمرے میں ٹی وی کے لیے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کے دفتر میں لگا 32 انچ کا ٹی وی ان کے کمرے میں لگادیا گیا۔اس موقع پر پروفیسر عارف تجمل نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جناح ہسپتال میں ہر علاج کی سہولت موجود ہے۔نواز شریف کی صحت کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مریض کو چیک کرنے سے پہلے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مریض کی مرضی کے بغیر اور اس کی صورتحال کے حوالے سے کوئی بات نہیں بتائی جا سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ جناح ہسپتال میں کارڈیالوجی کی سہولت موجود ہے اور ٹاپ کلاس کے پروفیسرز ہیں۔
قبل ازیں نواز شریف کی ہسپتال منتقلی پر سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کمرے کو جانے والے راستے پر تین جگہ چیکنگ کی جائے گی اور صرف حکومت کے تشکیل کردہ ڈاکٹرز کے بورڈ کو کمرے تک رسائی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے وارڈ کے باہر جیل عملہ تعینات ہوگا اور سیکیورٹی کے انچارج ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی کے لیے ایک ڈی ایس پی، دو انسپکٹر اور ایک شفٹ میں 80 اہلکار ہوں گے اور 3 شفٹوں میں اہلکار تعینات ہوں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایلیٹ فورس اور سادہ لباس میں الگ الگ نفری تعینات ہوں گی۔
(بشکریہ: ڈان)
فیس بک کمینٹ