پشاور: انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس کے 4 ملزمان کا فیصلہ سناتے ہوئے دو کو عمر قید اور دو کو بری کردیا۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قتل کیس میں پی ٹی آئی کے کونسلر عارف خان اور اسد کاٹلنگ کو عمر قید کی سزا سنا دی جب کہ ملزم صابر مایار اور اظہار جونی کو بری کردیا۔یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 12 مارچ کو مشال قتل کیس کے 4 ملزمان سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا، کیس کے دوران مشال خان کے والد اور 46 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیےگئے۔پشاور کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں 13 اپریل 2017 کو جرنلزم کے 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔ایبٹ آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج فضل سبحان نے 27 جنوری 2018 کو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک مجرم کو سزائے موت، 5 کو عمر قید اور دیگر 26 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے 12 مارچ کو محفوظ کیا گیا فیصلہ جمعرات کو سناتے ہوئے حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کونسلر محمد عارف اور اسد کاٹلنگ کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ صابر مایار اور اظہاراللہ کو بری کر دیا ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق یہ چاروں ملزمان مفرور تھے جنھوں نے بعد میں گرفتاری پیش کر دی تھی۔ گذشتہ سال جون میں ان چاروں ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت شروع کی گئی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔مشال خان کے والد اقبال خان کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا کے پینل میں شامل ممتاز خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مشال خان کے والد عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ جمعرات کو فیصلے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے مختصر فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت کے باہر ملزمان اور ان کے رشتہ دار پریشان اور غصے میں نظر آئے۔ فیصلے کے بعد ملزمان کو پولیس کے سخت سکیورٹی میں عدالت سے واپس جیل لے جایا گیا۔ عدالت کے احاطے میں سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے تھے۔
فیس بک کمینٹ