لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت قبول کر لی ہے۔اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے بارے میں وفاقی حکومت سے جواب بھی طلب کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ دو رکنی بنچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بارے میں عدالت کو آگاہ کریں کہ کیا مریم نواز کے اپنے والد کی دیکھ بھال کے لیے ان کے ساتھ رہنے کے کوئی احکامات جاری ہوئے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے ایک وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع کی تو اس وقت عدالت میں شہباز شریف اور خواجہ آصف بھی موجود تھے۔
نواز شریف کے معالج ڈاکٹر محمود ایاز نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کی حالت تشویش ناک ہے۔ ڈاکٹر محمود ایاز کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ معلوم نہیں ہوا کہ کس وجہ سے پیلیٹلٹس کم ہو رہی ہیں۔ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق گذشتہ روز نواز شریف کو سینے میں درد ہوئی جس کے باعث انھیں علاج کے لیے مخصوص ادویات نہیں دے پائیں گے۔ نواز شریف کے معالج نے بتایا اگر پلیٹلیٹس 30 ہزار پر پہنچ جائیں تو پھر ان کا علاج شروع کیا جا سکتا ہے۔
دو رکنی بنچ کے استفسار پر نیب پراسکیوٹر نے بیان دیا کہ اگر جیل میں علاج ممکن نہ ہو تو پھر کوئی دوسرا آپشن نہیں. نیب کے وکیل کے مطابق انسانی جان قیمتی ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کی متفرق درخواست منظور کرلی اور انھیں فریق بنا لیا۔اس سے پہلے پاکستان تحریکِ انصاف کی صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انھیں پیغام دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کے حوالے سے عدالت نے جو بھی فیصلہ کیا حکومت اسے من و عن قبول کرے گی۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )