پشاور : پشاور کی ایک مقامی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ کی حامی سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کے والد کو ریاستی اداروں کے خلاف نفرت آمیز پیغامات پھیلانے کے الزام میں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
گلالئی کے والد پروفیسر اسماعیل کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کے خلاف سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر محمد اسماعیل کو جمعرات کی دوپہر پشاور ہائی کورٹ کی عمارت کے سامنے سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔اس سے قبل گلالئی اسماعیل نے ٹویٹر پر دعوی کیا تھا کہ ان کے والد کو نامعلوم افراد نے چند گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔
پروفیسر اسماعیل کے وکیل شہاب خٹک نے جمعرات کو بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف کالعدم تنظیموں میں رقوم تقسیم کرنے کے حوالے سے ایک مقدمہ درج ہے جس کے سلسلے میں وہ جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ آئے ہوئے تھے۔وکیل شہاب خٹک نے کہا کہ انھیں دوسرے وکلا دوستوں سے معلوم ہوا کہ پروفیسر اسماعیل ہائی کورٹ کی عمارت سے جونہی باہر نکلے تو اس دوران وہاں گیٹ کے قریب پہلے سے موجود چند نامعلوم افراد انھیں اپنے ساتھ لے گئے۔
انھوں نے کہا کہ انھیں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ نامعلوم افراد کون تھے اور کس مقصد کے تحت پروفیسر اسماعیل کو پکڑ کر لے جایا گیا ہے۔اس سلسلے میں خیبر پختونخوا حکومت کا موقف جاننے کے لیے ان کے ترجمان اور صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ہو سکی۔
(بشکریہ : بی بی سی اردو )