اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ادویات میں استعمال کے لیے ایک محدود پیمانے پر بھنگ کی کاشت کی اجازت دے دی ہے اور اس بارے میں متعلقہ حکام کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھنگ کی کاشت حکومت کی نگرانی میں ہوگی جبکہ نجی شعبے کو اس منصوبے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بھنگ کی کاشت سے اگلے تین سال میں پاکستان ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ کما سکتا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھنگ کی کاشت کے لیے پشاور، جہلم اور چکوال کے علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ کراچی یونیورسٹی میں قائم ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) نے تحقیق کے بعد بھنگ کی کاشت کے لیے تین علاقوں کی نشاندہی کی تھی جن میں مری ایکسپریس وے سے ملحقہ علاقہ موضع لوکوٹ، صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع ہری پور اور سندھ کے ضلع ٹھٹہ کا علاقہ میرپور ساکرو شامل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بھنگ کینسر سمیت ان دیگر بیماریوں کی ادویات بنانے کے لیے استعمال ہوگی جن میں مریض شدید درد کے شکار ہوجاتے ہیں۔
بی بی سی کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال اپریل میں وزارتِ انسداد منشیات کو ہدایت کی تھی کہ وہ بھنگ کی کاشت کے حوالے سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے علاوہ وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت کے ساتھ مل کر لائحہ عمل تیار کریں تاکہ بھنگ کو ادویات میں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک برآمد بھی کیا جاسکے جہاں پر یہ ادویات کی تیاری میں استعمال ہو رہی ہے۔
ان دستاویزات کے مطابق متعلقہ وزارتوں کے حکام کی ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ بھنگ کے حوالے سے جو بین الاقوامی تحقیق سامنے آئی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے محدود پیمانے پر اس کی کاشت کی جائے کیونکہ اگر نئے سرے سے اس پر تحقیق کا عمل شروع کیا گیا تو اس سے نہ صرف وقت کا ضیاع ہوگا بلکہ اس کے لیے کثیر رقم بھی درکار ہوگی۔
ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے زیر انتظام چلنے والی پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ لیبارٹری (پی سی ایس آئی آر) کو اپ گریڈ کرنے کے بعد اس کا تجزیہ کیا جائے اور تجزیہ کرتے وقت عالمی ادارہ صحت کے اصولوں کو سامنے رکھا جائے۔ان دستاویزات میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جن علاقوں میں بھنگ کو کاشت کیا جائے گا وہ اینٹی نارکوٹکس یا انسداد منشیات کی فورس کی نگرانی میں رہیں گے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ بھنگ کے پودے سے تیل بھی نکالا جاتا ہے اور جن کھلاڑیوں کو کوئی چوٹ وغیرہ آجائے، وہ بھی اس کو استعمال کرتے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھنگ کے پودے پر تحقیق سنہ 1983 سے جاری ہے تاہم اس تحقیق پر مؤثر کام سنہ 2016 میں کیا گیا۔اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک چین میں 40 ہزار ایکڑ پر بھنگ کاشت ہو رہی ہے جبکہ کینیڈا میں ایک لاکھ ایکڑ پر بھنگ کاشت کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں بھنگ کی کاشت کا بزنس 25 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بھنگ ٹیکسٹائل کی صنعت میں بھی استعمال ہوگی کیونکہ کپاس کی کاشت کم ہو رہی ہے، اس لیے بھنگ کو اس کے متبادل کے طور استعمال کیا جائے گا۔اُنھوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ بھنگ سے نشہ آور چیزیں تیار ہوں گی۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ