لاہور : پنجاب پولیس نے سیشن کورٹ کے حکم پر ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے لاہور کے گھر سے مبینہ طور پر ملازمت کرنے والی کم عمر لڑکی کو بازیاب کرا لیا۔ لڑکی کے والد محمد منیر نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ لڑکی کو اس کی اور اس کے اہل خانہ کی مرضی کے بغیر وہاں قید رکھا گیا ہے۔ لڑکی کی بازیابی سے قبل مبینہ طور پر غریدہ فاروقی اور شازیہ نامی خاتون کے درمیان تین فون کالز کی ساؤنڈ ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔ ریکارڈنگ میں شازیہ نے غریدہ فاروقی پر لڑکی پر تشدد کرنے اور اسے اس کے والدین سے ملاقات سے زبردستی روکنے کا الزام لگایا۔ تاہم غریدہ فاروقی کے نام سے ریکارڈنگ میں پہچانے جانے والی دوسری خاتون نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے پہلی خاتون سے کہا کہ اگر انہوں نے کچھ غلط کیا ہے تو وہ اپنے الزامات کے ثبوت پیش کریں۔
منگل, نومبر 18, 2025
تازہ خبریں:
- محبت اچھی چیز نہیں ہے ؟ ڈاکٹر علی شاذف کا کالم
- حسینہ شیخ کی سزائے موت سے امن آئے گا ، نہ جمہوریت سید مجاہد علی کا تجزیہ
- اکانومسٹ کی ایک خبر اور بھارت سے آئیں دو تصاویر :نصرت جاوید کا کالم
- پاکستان نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت کر دی
- انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام، شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم
- پاکستان نے سری لنکا کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کر دیا
- قومی ترانے کی بے ادبی، پاکستان مخالف نعرے، گومل یونیورسٹی کے متعدد طلبہ فارغ
- کہانیاں رفتگان ملتان کی ایک جائزہ : محمد اسلام تبسم کا کتاب کالم
- چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت
- سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ

