ْْْْْْْْْْْْْْْْْْملتان : قسور گردیزی محروم طبقوں کی آواز تھے ۔ایک جاگیر دا ر گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود انہوں نے اپنی پوری زندگی ان لوگوں کے حقوق کے لیے وقف کیے رکھی جنہیں اشرافیہ اپنا غلام سمجھتی ہے۔ وہ چاہتے تو اقتدار کے ایونواں میں بہت سے منصب بھی حاصل کر سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنے لیے دوسرے راستے کا انتخاب کیا۔ آج کے دور میں جب دہشت گردی اور بالا دست قوتوں کے مظالم نے عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے قسور گردیزی کی فکر کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار نامور صحافی اور دانشور آئی اے رحمان نے ملتان ٹی ہاؤس میں سخن ور فورم کے زیر اہتمام نام ور ترقی پسند سیاستدان د انشور اور شاعر سید قسور گردیزی کی 24ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عبدالحی بلوچ اور وجاہت مسعود تھے جبکہ مہمانان اعزاز میں مخدوم جاوید ہاشمی اور خادم حسین سومرو شامل تھے۔اس موقع پر ڈاکٹر صلاح الدین حیدر،ملک الطاف کھوکھر،مظفر عباس گردیزی،وسیم ممتاز اور حیدر عباس گردیزی نے بھی خطاب کیا۔زاہد حسین گردیزی نے استقبالیہ خطاب کیا ۔ نظامت کے فرائض رضی الدین رضی نے انجام دیے۔آئی اے رحمان نے مزید کہا کہ استحصالی طبقہ ہمارے خلاف متحد ہے لیکن عوام خود کسی رہنما کی تلاش میں ہے۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی اسی وقت آئے گی جب مز احمت کا عمل نچلی سطح سے شروع ہو گا۔بلوچستان سے آئے ہوئے نا مور سیاسی رہنما ڈکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام خود ظلم کا شکار ہیں ان کی آواز دبائی جا رہی ہے ۔آج قسور گردیزی جیسے کسی رہنما کی ضرورت ہے جو ان کے دکھوں کو زبان دے سکے۔مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے زمانہ طالب علمی میں قسور گردیزی سے بہت کچھ سیکھا وہ ایک ایسا دور تھا جب نظریاتی اختلاف کے باوجود باہمی احترام اور رواداری کے رشتے مضبوط تھے۔معروف دانشور ، کالم نگاروجاہت مسعود نے کہا کہ آج کے دور میں ہم قسور گردیزی کی فکر کو اس طرح آگے بڑھا سکتے ہیں کہ جن کیلئے کوئی آواز بلند نہیں کرتا ہم ان کی آواز بنیں۔آئین اور قانون کی حکمرانی ہی عوام کی زندگیوں کو خوبصورت بنائے گی۔سندھ سے آئے دانشور خادم حسین سومرو نے کہا کہ قسور گردیزی قومیتی سیاست میں بھی یکساں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے انہوں نے قید و بند کی صعو بتیں برداشت کیں مگر اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا وہ آمریت کے خلاف ایک تواناآواز تھے۔ڈاکٹر صلاح الدین ،ملک الطاف کھوکھر اور وسیم ممتازنے کہا کہ ملتان اپنے اس عظیم سپو ت کو کبھی فراموش نہیں کرے گا ۔مظفر عباس گردیزی نے کہا کہ ہمیں اپنے والد سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور انہی کی وجہ سے ہمارا سر آج بھی فخر سے بلند ہے۔حیدر عباس گردیزی نے کہا کہ قسور گردیزی میرے آئیڈیل تھے میں نے ان کی رفاقت میں سیاسی تربیت بھی حاصل کی اور احترام رواداری،محبت،محروم طبقوں کیساتھ مضبوط تعلق کا درس بھی مجھے قسور گردیزی نے ہی دیا۔زاہد حسین گردیزی نے کہا کہ قسور گردیزی کی فکر ہمیشہ تاریکیوں میں روشن چراغ کی صورت میں ہمارے ساتھ رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قسور گردیزی کے مضامین اور ان کے بارے میں مختلف دانشوروں کی تحریروں اور انٹرویوز پر مشتمل کتابیں بھی ترتیب کے مراحل میں ہیں جو بہت جلد منظر عام پر آ جائیں گی ۔ تقریب میں ادیبوں ،شاعروں،صحافیوں،وکلاء،سماجی کارکنوں،مزدور رہنماؤں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فیس بک کمینٹ