راولپنڈی :پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے کہا ہے کہ جمہوریت کو پاکستانی فوج سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور اگر خطرہ ہے تو جمہوریت کے تقاضے نہ پورے کرنے سے ہے ۔’آرمی چیف بھی یہ بیان دے چکے ہیں کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور کوئی ایسا کام نہیں ہو گا جو پاکستان کے آئین اور قانون سے بالاتر ہو گا۔’ڈی جی آئی ایس پی آر سے جب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کو عوامی سطح پر ملکی معیشت پر بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے، تو ان کا کہنا تھا کہ ‘اس بیان پر دو وجوہات پر مایوسی ہوئی ایک تو ایک فوجی ہونے کے ناطے اور دوسرا اس ملک کا شہری ہونے کے ناطے۔’انھوں نے کہا کہ ہم سب نے بہت کام کیا ہے۔ کوئی ادارہ اکیلے کام ہی نہیں کر سکتا اور سب نے مل کر کام کرنا ہے۔’میں نے یہ کہا تھا کہ ملک کی معیشت پر بھی بہت کام کیا گیا ہے۔ آپ یہ دیکھیں کہ جب سکیورٹی اچھی نہیں ہو گی تو معیشت نہیں اچھی ہو گی اور معیشت اچھی نہیں ہو گی تو سکیورٹی پر اثر پڑے گا۔ اور جب میں یہاں کھڑے ہو کر بات کرتا ہوں تو یہ میری ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ میں پاکستان کی مسلح افواج کا ترجمان ہوں۔ جو میں نے معیشت کے بارے میں کہا وہ سیمینار میں کی گئی باتیں تھیں۔’وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے عزت مائب کے الفاظ سے اپنا جملہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ: ‘میں نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جو آئین کی حدود و قیود سے باہر ہو۔’ انھوں نے اپنے اس مذکورہ انٹرویو کی ریکارڈنگ بھی سنوائی اور کہا کہ انھوں نے کہیں یہ نہیں کہا کہ پاکستان کی معیشت خراب ہے۔آصف غفور نے اس بات کی یادہانی کرائی کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں فوج کے ادارے کی طرف سے کہتے ہیں اور وہ ان کی ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ اس یادہانی کے ساتھ ہی انھوں نے گزشتہ سال حکومت کی طرف سے ٹیکس وصولیوں کے اعداد شمار پیش کیے اور کہا کہ گذشتہ سال حکومت صرف پانچ فیصد براہ راست ٹیکس وصول کر پائی۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مشترکہ آپریشن یا جوائنٹ آپریشن کا فوجی اصطلاح میں کہا جاتا ہے کہ پاکستانی فوج اور دوسرے ملک کی فوج بھی پاکستان میں مل کر آپریشن کرے۔’اس کا تصور تو ماضی میں نہ تھا اور نہ ہی اب ہے فل سٹاپ۔’
فیس بک کمینٹ