اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے فلیگ شپ انویسمنٹ کے حوالے سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر فردِ جرم عائد کی اور ان کے دو صاحبزادوں، حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دے دیا۔خیال رہے کہ گذشتہ روز دو ریفرنس (ایون فیلڈ ریفرنس اور عزیزیہ اسٹیل) میں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی تھی۔20 اکتوبر 2017 کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے نمائندے ظافر خان ترین پیش ہوئے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پڑھ کر سنائی،عدالت نے فرد جرم سناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا کہ وہ 15 کمپنیوں کے شیئر ہولڈر تھے، جن میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ اسٹون پروپرٹیز، کیو ہولڈنگ، کوئنٹ ایٹون پلیس ٹو، کوئنٹ سالوانے، کوئنٹ، فلیگ شپ سیکیورٹیز، کوئنٹ گلوسیسٹر پلیس، کوئنٹ پیڈنگٹن، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، الانا سروسز (بی وی آئی)، لنکن ایس اے (بی وی آئی)، چیڈرون، انسبیچر، کومبر اور کیپٹل ایف زیڈ ای، دبئی شامل ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ 1991 تک نواز شریف نے ب کچھ اپنے نام پر رکھا جبکہ نواز شریف نے 1991 کے بعد بچوں کو کاروبار منتقل کیا اور سابق وزیراعظم سیاست میں آنے کے بعد بھی اپنے نام پر کاروبار کرتے رہے جبکہ نواز شریف کے مطابق انہوں نے حسن نواز کے 1990 سے 1995 تک کا ریکارڈ جمع کرایا۔اس میں مزید نشاندہی کی گئی کہ نواز شریف نے 1983 اور 1984 سے ٹیکس دینا شروع کیا اور اس کے بعد نواز شریف، وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے عہدوں پر تعینات رہے جبکہ 1989اور1990میں حسن اور حسین نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔تاہم نواز شریف کے نمائندے نے صحت جرم سے انکار کردیا۔جس کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم پر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد کردی جبکہ ان کے دونوں صاحبزادوں حسن نواز، اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دے دیا۔گذشتہ روز نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے حوالے سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر پر فردِ جرم عائد کی تھی۔
فیس بک کمینٹ