سرگودھا میں کوٹ مومن انٹرچینج سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں کوٹ عمرانہ میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے خطرناک حد تک زیادہ مریض سامنے آئے ہیں۔مقامی افراد اور گاؤں کے چند معززین کی جانب سے حکومتِ پنجاب کی توجہ اس جانب مبذول کروائے جانے پر رواں ماہ اس گاؤں میں ایک تشخیصی کیمپ لگایا گیا۔ ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے اس کیمپ کے دوران پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے حکام نے گاؤں کی تقریباً تمام آبادی کی سکریننگ کرتے ہوئے 2717 نمونے حاصل کیے جنھیں تشخیص کے لیے لاہور بھجوایا گیا۔سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ بدھ تک پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 2717 میں سے 35 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو چکی ہے۔تاہم سرگودھا کے مقامی محکمہ صحت کے حکام کو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ صوبہ پنجاب کے وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے بھی بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ نمونوں کی بنیاد پر سکرین کیے گئے افراد میں متاثرین کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔محکمۂ صحت کے ایک افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام نے اس حوالے سے کوٹ مومن میں ایک سپیشل یونٹ قائم کیا ہے جہاں ان مریضوں کو رجسٹر کرنے کے بعد انھیں ایڈز کا علاج فراہم کیا جائے گا۔’ان مریضوں میں بیماری انتہائی ابتدائی مراحل میں ہے۔ رجسٹر کرنے کے بعد ان کا باقاعدہ علاج شروع کر دیا جائے گا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام خود دیکھ رہا ہے۔محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق گذشتہ چند ماہ کے دوران ایک ہی گاؤں اور اس کے نواحی علاقوں سے سامنے آنے والے ایچ آئی وی کے یہ کیسز زیادہ تصور کیے جائیں گے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ