اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں 22 ماہ بعد ایون فیلڈ ریفرنس کا معاملہ دوبارہ زیر سماعت آیا تو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 10 ستمبر کو عدالت طلب کر لیا ہے جہاں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ان کی اپیلوں کی سماعت ہو گی۔
اسی کیس میں احتساب عدالت سے سزا یافتہ، نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کی اپیلوں کا معاملہ علیحدہ کر دیا گیا ہے اور ان کی سماعت اب 23 ستمبر کو ہو گی۔بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جب منگل کو تقریباً دو سال کے وقفے کے بعد کارروائی شروع ہوئی تو عدالت نے سوال کیا کہ کیا ضمانت ختم ہونے کے بعد نواز شریف کو عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا چاہیے تھا؟
جواب میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک گئے اور واپس نہ آنے کی وجوہات درخواست میں درج ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی میرٹ پر ضمانت منظور ہوئی اور اس وقت ان کا علاج جاری ہے، جب علاج مکمل ہو گا تو وہ واپس آ جائیں گے۔عدالت کی جانب سے اس پر کہا گیا کہ نواز شریف کا علاج ہو رہا ہے یا نہیں، ایسی کوئی دستاویزات ریکارڈ پر نہیں۔
فیس بک کمینٹ