ملتان:حکومت نہیں عمران خان کو گرائو‘‘ مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے ایک نہیں دو آپشن پر کام شروع کررکھا ہے،ن لیگ اپوزیشن اور پی ڈی ایم کے ساتھ مل تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول بنانے کی کوشش کررہی ہے کہ وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے۔ن لیگ کو یقین ہے کہ عدم اعتماد کی نسبت اعتماد کا ووٹ لینے میں عمران خان کو ناکامی کا سامنا کر نا پڑے گا۔اس حکمت عملی پر ن لیگ پنجاب میں دو گروپس کی صورت میں کام کررہی ہے۔جنوبی پنجاب کے دو تین سینئر سیاستدان اورگوجرانوالہ کےمیاں برادران سے خاص تعلق رکھنے والے باریش سیاستدان پر مشتمل ایک گروپ ملاقاتیں کر کے پہلے ماحول بنارہا ہے پھر ان کی لاہو ر میں شہباز شریف سےملاقاتیں کروائی جارہی ہیں۔ذرائع بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کو اس سلسلہ میں جنوبی پنجاب سے بہت بڑی کامیابی ملی ہے۔تحریک عدم اعتماد ہو یا اعتماد کا ووٹ،بیس کے قریب ممبران اسمبلی نے ہر طرح سے میاں شہباز شریف کو ’’ہاں ‘‘ کردی ہے۔
ماضی میں کسی بھی وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوسکی۔ محتر مہ بینظیربھٹو شہید کیخلاف ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی، اس وقت بیورو کریسی بھی پیپلز پارٹی اور بینظیر کیخلاف تھی ، اس کے باوجود ناکامی ہوئی تھی۔اب ن لیگ کی پی ٹی آئی سے پوری طرح ’’ٹھن ‘‘ گئی ہے،ن لیگ کی ہر ممکن کوشش ہے کہ ماضی کی تاریخ دوبارہ نہ دہرائی جائے، اس لیے عدم اعتماد کے ساتھ دوسرے آپشن پر بھی کام ہورہا ہے۔ ممبران اسمبلی پر فلور کراسنگ کاخوف ہوتا ہے، اس لیے تحریک ناکام ہونے کے چانس ہوتے ہیں، اسی لیے ن لیگ دوسرے آپشن پر زیاد ہ توجہ دے رہے کہ زیادہ سےزیادہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملایاجائے،استعفے پیش کردیئے جائیں،پھر وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے پر مجبور کیا جائے۔کم تعداد کے باعث وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لیٹے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے۔اس طرح ن لیگ اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب ہوجائےگی۔وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے سخت بیانات اور ماضی کی کرپشن کے نام پر سخت اقدامات اور بیانات سے اپوزیشن اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتی ںوزیر اعظم عمران خان کیخلاف حتمی لائحہ عمل بنارہی ہیں،پہلے باتیں ہورہی تھیں کہ اپوزیشن حکومت کے خاتمے کیلئے کوشش کرے گی، اس پر پیپلز پارٹی راضی نہیں ہوئی تھی صرف یہی نہیں پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے راہیں بھی جدا کرلی تھیں۔پیپلز پارٹی نہیں چاہتی تھی کہ کسی بھی طرح سے حکومت کو ختم کیا جائے تاہم ہر اس آپشن پر ساتھ دے سکتی ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سے الگ کردیا جائے۔
ن لیگ نے پنجاب میں حکومت کےبیس کے قریب ممبران کو ’’ رام‘‘ کرلیا ہے،ان سے اگلے الیکشن کیلئے’’عہدو پیمان‘‘ بھی کرلیے گئے ہیں۔ حکومتی پارٹی سے متوقع طور پر استعفے دینے والوں میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 18 ارکان قومی اسمبلی شامل ہوں گے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان میں بہاول نگر سے عبدالغفار وٹو، بہاولپور سے سمیع الحسن گیلانی، رحیم یار خان سے جاوید اقبال وڑائچ، مظفر گڑھ سے محمد شبیر علی، سید باسط سلطان، عامر طلال گوپانگ، لیہ سے عبدالمجید خان، نیاز احمد جکھڑ، ڈیرہ غازی خان سے خواجہ شیراز محمود، امجد فاروق کھوسہ، ریاض محمود مزاری، لودھراں سے میاں محمد شفیق، وہاڑی سے اورنگزیب خان کھچی، ملتان سے رانا قاسم نون شامل ہیں۔ جبکہ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نواب شیر وسیر، رضا نصر اللہ، خرم شہزاد، راجہ ریاض احمد، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریاض فتیانہ، جھنگ سے غلام بی بی بھروانہ، محمد امیر سلطان اور وفاقی وزیر صاحب زادہ محبوب سلطان، ساہیوال سے رائے مرتضیٰ اقبال بھی متوقع طور پر اپنی نشست سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔تاہم ان سیاستدانوں کے خاندانی ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔اگر ن لیگ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئی تو وزیر اعظم کو اقتدار سے الگ کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
(بشکریہ :” روزنامہ بدلتا زمانہ)
فیس بک کمینٹ